رائے ونڈ،دو روزقبل وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال ڈلیوری کی سہولت کا دعویٰ غلط ثابت

رکشہ ڈرائیور اشفاق اپنی حاملہ بیوی کوڈلیوری کیلئے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال لے کر آیا تو وہاں پر کوئی لیڈی ڈاکٹر موجودنہ تھی

جمعہ 12 جنوری 2018 23:40

رائے ونڈ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جنوری2018ء) دو روزقبل وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا رائے ونڈ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے توسیعی منصوبے کے افتتاح پر ڈلیوری کی سہولت 24گھنٹے دستیاب ہونے کا دعویٰ غلط ثابت ہوا ،جمعہ کی شب مقامی پسماندہ علاقہ بابلیانہ رائے ونڈ کا غریب رکشہ ڈرائیور اشفاق اپنی حاملہ بیوی کوڈلیوری کیلئے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال لے کر آیا تو وہاں پر کوئی لیڈی ڈاکٹر موجودنہ تھی ،زچہ کوایک لیڈی ہیلتھ ورکرنے چیک کرنے کے بعد آپریشن کا کہہ دیا اور شوہر سے بیوی کو فوری طور پرلاہور لیجانے کی ہدائت کی اور بتایا کہ یہاں پر کوئی سینئر ڈاکٹر موجودنہیں ہے اور نہ ہی آپریشن کرنے کی مشینری اور کوئی دیگر سہولت موجود نہیںچنانچہ پریشان حال میاں اپنی بیوی کو فوری طور پر ہسپتال کے نزدیک ایک پرائیوئٹ نصرت میٹرنٹی ہوم پر لے گیا جہاں ثناء اور جمیلہ نامی ایل ایچ وی نے کہا کہ زچہ کی حالت بہت خطرناک ہے ،انہوں نے فوری طور پر اس کا الٹراساونڈ کیا تو معلوم ہوا کہ زچہ کی اول پیٹ کے اندر پھٹ چکی ہے جس کی وجہ سے بچہ پیٹ کے اندر ہی مرچکا ہے ،انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ زچہ کا بچہ ٹی ایچ کیو ہسپتال کی غفلت اور دیری کی وجہ سے ہلاک ہوا ہے ،اور زچہ کی حالت بھی خطرے میں ہے ،بعدازاںانہوں نے شوہر کی منت سماجت پر زچہ کا آپریشن کیا جس کیلئے 20ہزار کی رقم کا تقاضہ کیا گیا جو کہ اس وقت شوہر کے پاس موجود نہیں تھی چنانچہ اس نے فوری طور پر اپنے ایک دوست وسیم کو فون کرکے اپنارکشا کسی کے پاس گروی رکھواکر مطلوبہ رقم منگوائی،آپریشن کے بعد مردہ بچے نے جنم دیا جبکہ تاحال زچہ رخسانہ کی حالت ہسپتال میں تشویشناک بتائی جاتی ہے ،واقعہ پر اشفاق اور اس کے اہل علاقہ ٹی ایچ کیو ہسپتال کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے ،انہوں نے ہسپتال کے اندر جاکر احتجاج کیا تو سکیورٹی گارڈوں نے ان کو دھکے دیکر باہر نکال دیا جس کے بعد وہ ہسپتال کے باہر سڑک بلاک کرکے احتجاج کررہے ہیں ،دوسری طرف ہسپتال میں کوئی سینئر منتظم موجود نہیں تھا اور ہسپتال کا سارا عملہ غائب تھا ،معلوم ہوا ہے کہ ہسپتال میں یہ صورت حال شروع سے ہی ایسی ہی ہے ،قبل ازیں اس ہسپتال کی انتظامیہ ایسے ہی واقعات کی وجہ سے دوبار تبدیل کی گئی ہے اور اس وقت اس کے انتظامات انڈس ہسپتال کے ذمہ ہیں ،جو کہ گزشتہ دنوں وزیر اعلیٰ کے سامنے اپنی بے لوث سروسز کے بلند و بالا دعوے کررہے تھے،متاثرہ نوجوان اشفاق نے بتایا کہ اس کی ایک سال قبل شادی ہوئی تھی اور یہ اس کا پہلا بچہ تھا جو تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے مرگیا ہے ،اس نے تمام ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ،متاثرین نے اعلان کیا ہے کہ وہ کل صبح فلائی اوور چوک میں احتجاج کررہے ہیں ۔