میر عبدالقدوس بزنجو 41ووٹ حاصل کرکے وزیراعلی بلوچستان منتخب ‘پارلیمانی تاریخ میں سب سے کم ووٹ لینے والے رکن اسمبلی ہیں محض544ووٹ لے کر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 13 جنوری 2018 11:46

میر عبدالقدوس بزنجو 41ووٹ حاصل کرکے وزیراعلی بلوچستان منتخب ‘پارلیمانی ..
کوئٹہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 جنوری۔2018ء) مسلم لیگ (ق)کے امیدوار میر عبدالقدوس بزنجو41ووٹ حاصل کرکے بلوچستان اسمبلی کے 16 ویں قائد ایوان منتخب ہوگئے ہیں۔ اپوزیشن اتحاد کے حمایت یافتہ عبدالقدوس بزنجو کو 41 ووٹ ملے جبکہ ان کے مدمقابل آغا لیاقت علی نے13ووٹ حاصل کیئے۔بلوچستان اسمبلی کے 65 رکنی ایوان میں وزیراعلیٰ منتخب ہونے کے لیے 33 ووٹ درکار ہوتے ہیں۔

میر عبدالقدوس بزنجو کا تعلق مسلم لیگ (ق) سے ہے قومی اسمبلی میں اپوزیشن بنچوں پر بیٹھی مسلم لیگ(ق)بلوچستان اسمبلی میں نون لیگ کی اتحادی تھی۔اسمبلی کا اجلاس ہفتہ کے روز صبح ساڑھے گیارہ بجے شروع ہونا تھا تاہم آدھے گھنٹے کی تاخیرسے اجلاس دن12بجے کے قریب شروع ہوا۔واضح رہے کہ پچھلے ساڑھے چار سال میں بلوچستان میں تیسری مرتبہ وزیراعلی کا انتخاب ہوا پہلی مرتبہ نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ نون کے درمیان مری معاہدے کے تحت ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ 2013سے2015تک وزیراعلی رہے جس کے بعد وہ مستعفی ہوگئے اور نون لیگ نے نواب ثناءاللہ زہری کو وزیراعلی منتخب کروایا تاہم جنوری2018میں نواب ثناءاللہ زہری کے خلاف مسلم لیگ نون اور اس کی اتحادی جماعتوں کے اراکین نے بغاوت کردی جس کی وجہ سے انہیں مستعفی ہونا پڑا-قبل ازیں وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے 3 امیدواروں عبد القدوس بزنجو، عبد الرحیم زیارتوال اور آغا لیاقت نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تاہم عبدالرحیم زیارتوال آغا لیاقت کے حق میں دستبردار ہوگئے ۔

(جاری ہے)

عبدالقدوس بزنجو کا تعلق مسلم لیگ( ق) سے ہے اور وہ نون لیگ میں سابق وزیر اعلیٰ نواب ثنا اللہ زہری سے منحرف اراکین اور مسلم لیگ (ق )کے متفقہ امیدوار تھے۔ان کے مقابلے میں باقی دونوں امیدواروں کا تعلق پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سے ہے۔بلوچستان اسمبلی کے 65 اراکین میں سے ن لیگ کے 21، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے 14، نیشنل پارٹی کے 11، جمعیت علماءاسلام (ف)کے 8، ق لیگ کے 5بلوچستان نیشنل پارٹی کے2 اراکین تھے۔

عوامی نیشنل پارٹی، بی این پی (عوامی )، مجلس وحدت المسلمین کے ایک، ایک رکن کے علاوہ ایک آزاد رکن بھی ہے۔جے یو آئی (ف)، بلوچستان نیشنل پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی ) حزب اختلاف میں ہیں۔حزب اختلاف کی جماعتوں نے بھی قدوس بزنجو کی حمایت کا اعلان کررکھا تھا ۔ میرقدوس بزنجو کا تعلق بلو چستان کے پسماندہ ترین ضلع آواران سے ہے آروان کی تحصیل جھاو¿ میں 1974 میں پیدا ہو ئے۔

پہلی مرتبہ وہ 2002 میں ضلع آواران پر مشتمل بلوچستان اسمبلی کی نشست پی بی 41 سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ 2002 سے2007 تک وزیر لائیوسٹاک رہے۔2013ءکے انتخابات میں وہ دوبارہ ضلع آواران سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔مسلح تنظیموں کی انتخابات کے حوالے سے دھمکیوں کے باعث آواران میں بلوچستان اسمبلی کی نشست پر6 سو سے زائد ووٹ پڑے تھے۔قدوس بزنجو کو ان میں سے 544ووٹ ملے تھے جو کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی کامیاب امیدوارکو پڑنے والے سب سے کم ووٹ ہیں۔ نون لیگ کی قیادت نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے لیے نام کوفائنل کرنے کیلیے لاہوراوراسلام آبادمیں کئی مشاورتی اجلاس کیے لیکن بلوچستان اسمبلی میں (ن) لیگ کے منحرف ارکان کی تعدادمیں اضافے کی وجہ سے وزارت اعلیٰ کے لیے امیدوار سامنے نہ لاسکی۔