زینب کے قتل کی ذمہ دار پنجاب حکومت ہے ،ْنیئر حسین بخاری کا وزیر اعلیٰ پنجاب سے فوری استعفیٰ کا مطالبہ

گزشتہ ساڑھے چار سال کی کارکردگی کو دیکھ کر عوام کا حکومت پر سے اعتماد مکمل طور پر ختم ہوچکا ہے ،ْ انٹرویو

ہفتہ 13 جنوری 2018 14:24

زینب کے قتل کی ذمہ دار پنجاب حکومت ہے ،ْنیئر حسین بخاری کا وزیر اعلیٰ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جنوری2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور مرکزی سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے قصور میں 6 سالہ بچی زینب کے ساتھ ریپ اور قتل کی ذمہ داری براہِ راست صوبائی حکومت پر عائد کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے فوری استعفے کا مطالبہ کردیا۔ایک انٹرویو میں نیئر حسین بخاری نے کہا کہ زینب کے ساتھ جو کچھ ہوا ،ْوہ پہلا واقعہ نہیں ،ْلہذا حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ پہلے ہی ملزمان کو گرفتار کرکے سزائیں دیتی تاکہ آج کسی میں ایسے جرائم کرنے کی جٴْرت ہی نہ ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ آج معاشرہ خوف اور عدم تحفظ کا شکار ہوچکا ہے اور لوگ گھروں سے باہر نکلتے ہوئے خود کو غیر محفوظ تصور کرتے ہیںلہذا ایسا کوئی بھی واقعہ جو معاشرے میں خوف و ہراس پھیلائے وہ دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ حکومت یا تو ترجیحی بنیادوں پر زینب کے قاتل کو گرفتار کرکے عوام کے سامنے پیش کرے اور اسے سزا دے اور اگر وہ ایسا نہیں کرسکتی تو اسے حکمرانی کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں، کیونکہ عوام ووٹ اپنے تحفظ کے لیے دیتے ہیں، اور تحفظ فراہم کرنا حکومت کی اولین ذمہ داریوں میں سے ایک ہے۔

اس سوال پر کہ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ہر واقعے کے بعد عوام فوج اور عدلیہ سے انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں تو پی پی رہنما نے بتایا کہ گزشتہ ساڑھے چار سال کی کارکردگی کو دیکھ کر عوام کا حکومت پر سے اعتماد مکمل طور پر ختم ہوچکا ہے کیونکہ بدقسمتی سے پہلے بھی انصاف کے بے شمار دعوے اور وعدے کیے گئے مگر عملی طور پر کچھ نہ ہوسکا اور اس کی ایک واضح مثال سانحہ ماڈل ٹاؤن ہے جس کے انصاف کے لیے آج ایک مرتبہ پھر جدو جہد کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا پہلے دن سے یہی مؤقف رہا ہے کہ اس ملک میں جمہوریت کی بالادستی ہو، مگر جب عوام کے منتخب کردہ نمائندے بہتر حکمرانی کرنے میں ناکام ہوجائیں تو انہیں اقتدار میں رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔پنجاب پولیس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے نیئر بخاری نے کہا کہ پنجاب کے بارے میں تصور قائم کیا جاتا ہے کہ یہ ایک پرامن صوبہ ہے لیکن حقیقت میں یہ جرائم کا گڑھ ہے اور اس کی بنیادی وجہ پولیس کا وہ نظام ہے ،ْ میں سیاسی مداخلت نمایاں طور پر دکھائی دیتی ہے۔انہوںنے کہاکہ جب تک محکمہ پولیس میں سیاسی تقرریاں ہوتی رہیں گی، اٴْس وقت تک ایسے ملزمان قانون کی گرفت سے آزاد رہیں گے۔

متعلقہ عنوان :