بچوں کیخلاف جنسی جرائم پر قابو پانے کے لیے ڈی این اے ایکٹ بنایا جائیگا، زینب قوم کی بیٹی تھی اس کے قاتل کیلئے زمین تنگ کردینگے،ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے معاشرے کے تمام طبقات کو اپنا کردار ادار کرنا ہو گا، رانا ثناء اللہ خاں

ہفتہ 13 جنوری 2018 22:12

بچوں کیخلاف جنسی جرائم پر قابو پانے کے لیے ڈی این اے ایکٹ بنایا جائیگا، ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 جنوری2018ء) صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثنا ء اللہ خاں نے کہا ہے کہ بچوں کے خلاف جنسی جرائم پر قابو پانے کے لیے ڈی این اے ایکٹ بنایا جائیگا،بچے ہمارے معاشرے کی اکائی اور ہمارا مستقبل ہیں،حکومت ان کے تحفظ کے لیے کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہیں کریگی، زینب قوم کی بیٹی تھی اس کے قاتل کے لیے زمین تنگ کردینگے۔

سانحہ قصور کے نتیجہ میں آسودہ خاک ہونے والی معصوم بچی کی قربانی کو بے ثمر ہونے سے بچانے اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے معاشرے کے تمام طبقات کو اپنا کردار ادار کرنا ہو گا۔وہ ہفتے کو سول سیکرٹریٹ میں بچوں کے تحفظ اور ان کیخلاف جرائم کی بیخ کنی سے متعلق 20 رکنی اعلیٰ سطحی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

اجلاس میںبچوںسے متعلق موجودہ قوانین اور مستقبل میں سانحہ قصور جیسے واقعات سے بچنے کے لیے مختلف تجاویز پر غور و حوض کیا گیا، اس موقع پر ایسی سفارشات مرتب کرنے پر زور دیا گیا جن سے معاشرے میں بچوں کے خلاف جرائم بارے شعور اجاگر ، بچوں کے تعلیمی نصاب میں مثبت تبدیلی اور بچوں کے حوالے سے قانون سازی کو مزید موثر بنایا جاسکے۔

راناثناء اللہ خا ں نے کہا کہ بچوں کے تحفظ بارے دنیا میں رائج نظام کو اپنی معاشرتی اقدار سے ہم آہنگ بنا کر اس سے استفادہ کیا جائیگا، چائلڈ پر وٹیکشن بارے موجود ہ قوانین میں ترامیم کی جائیں گی اور ضرورت پڑنے پر نئے قوانین بھی بنائے جائیں گے۔ وزیر قانون نے کہا کہ ڈی این اے ایکٹ کے تحت مفصل ڈی این اے ڈیٹا مرتب کیا جائیگا تاکہ بچوں کے خلاف جرائم خصوصاً جنسی جرائم کی صورت میںملزم کی فوراً نشاندہی ہو سکے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ ڈیٹا فرانزک سائنس ایجنسی میں محفوظ کیا جائیگا۔ انھوں نے کہا کہ فرانزک سائنس ایجنسی میں پہلے ہی لامحدود ڈیٹا اکٹھاکرنے کی گنجائش موجود ہے۔دوران اجلاس بچوں کے خلاف ہونے والے جرائم خصوصاً جنسی جرائم و قتل کے مختلف پہلوئوں پر سیر حاصل گفتگو کی گئی، اس موقع پر وزیر قانون رانا ثنا ء اللہ خاں نے دو کمیٹیاں بھی تشکیل دیں جنھیں ایک ہفتہ کے اندر حتمی سفارشات تیار کرنے کا ٹاسک دیا گیا، یہ سفارشات وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش کی جائیں گی جن کی منظوری کے بعدان پر فوراً عمل درآمد یقینی بنایا جائیگا۔

قبل ازیں ، آئی جی پنجاب اور ایڈیشنل آئی جی ابو بکر خدا بخش نے اجلاس کو زینب واقعہ پر بریفنگ دی اور ملزم کی گرفتاری کے لیے اب تک کئے گئے اقدامات سے آگا ہ کیا۔

متعلقہ عنوان :