پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے والوں کو انتخابات میں خود ہی سمجھ آ جائے گی،وزیراعظم

تعیناتی کے وقت جج بارے تمام معلومات پبلک ہونی چاہئیں، سابق نگران حکومت میں وزیراعظم ہائوس میں رشوت لے کر کام کئے جاتے تھے، آئندہ انتخابات میں (ن)لیگ کی انتخابی مہم نواز شریف ہی چلائیں گے وزیراعظم شاہد خاقان کی پارلیمانی رپورٹرز کے وفد سے ملاقات میں گفتگو

پیر 22 جنوری 2018 15:08

پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے والوں کو انتخابات میں خود ہی سمجھ آ جائے گی،وزیراعظم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 جنوری2018ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے والوں کو انتخابات میں خود ہی سمجھ آ جائے گی، جس شخص کو جج تعینات کیا جائے اس کے حوالے سے تمام معلومات پبلک ہونی چاہئیں، سابق نگران حکومت میں وزیراعظم ہائوس میں رشوت لے کر کام کئے جاتے تھے، آئندہ انتخابات میں (ن)لیگ کی انتخابی مہم نواز شریف ہی چلائیں گے۔

پیر کو پارلیمانی رپورٹرز نے وزیراعظم شاہد خاقان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ ہر ادارے کے اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کریں تو بہتر ہو گا، آج کل ہر ادارہ اپنی جگہ بنانے میں لگا ہوا ہے، جس شخص کو جج تعینات کیا جائے اس کے حوالے سے تمام معلومات پبلک ہونی چاہئیں، این آر او وہ کرتے ہیں جو چور ہوں، ہم نے کوئی ڈاکہ نہیں مارا کہ این آر او کریں، پارلیمنٹ کو کوئی خطرہ نہیں، جس نے سیاست کا کھیل کھیلنا ہے وہ کھیل لے، اسمبلی جب بھی تحلیل ہو ،انتخابات جولائی میں ہی ہوں گے، سابق نگران حکومت میں وزیراعظم ہائوس میں رشوت لے کر کام کئے جاتے تھے، وزیراعظم ہائوس سے گیس کے 45ہزار کنکشنز فروخت کئے گئے، آئندہ عام انتخابات میں (ن) لیگ کی انتخابی مہم نواز شریف ہی چلائیں گے، (ن) لیگ کے پوسٹرز پر اگر کس یاور کی تصویر ہوئی تو ووٹ نہیں ملیں گے، پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے والوں کو انتخابات میں خود ہی سمجھ آ جائے گی، ختم نبوت شق میں ترمیم کے معاملے پر حکومت بیک فٹ پر نہیں گئی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ترمیم کی منظوری کے وقت سینیٹ میں (ن)لیگ نے مخالف کی، اگر اس وقت ہماری بات سن لی جاتی تو معاملہ خراب نہ ہوتا۔ وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ کیا مخالف جماعتوں سے سیاسی مکالمہ ہو سکتا ہی ، جس پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے جواب دیا کہ اب سیاسی مکالمہ جولائی میں عام انتخابات میں ہی ہو گا، مسلم لیگ(ن) کی حکومت آخری بجٹ بناء گی پیش کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ نہیں ہوا، امریکہ کی جانب سے عسکری کارروائی کا کوئی خطرہ نہیں، اس وقت 30ہزار چینی باشندے پاکستان میں موجود ہیں، نائن الیون کے وقت جمہوری حکومت ہوتی تو ملک کے حالات مختلف ہوتے، جس نے ملک کو اس جنگ میں دھکیلا وہ خود باہر بیٹھا ہے اور ہم عدالتوں میں ہیں، سی پیک کو ایسٹ انڈیا کمپنی سے تشبیح نہیں دی جا سکتی۔