کمزور شخص کو جج لگائیں گے تو پھر بھگتنا پڑتا ہے، وزیراعظم

پیر 22 جنوری 2018 15:24

کمزور شخص کو جج لگائیں گے تو پھر بھگتنا پڑتا ہے، وزیراعظم
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 جنوری2018ء) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ این آر او چور کرتے ہیں ہم چور نہیں ہیں، آمروں سے کوئی پوچھنے والا نہیں، سیاستدانوں کو عدالتوں میں گھسیٹا جاتا ہے، ججز کا چہرہ عوام کے سامنے آنا چاہیے کیونکہ انہوں نے تاریخی فیصلے کرنے ہیں، اگر کمزور شخص کو جج لگائیں گے تو بھگتنا پڑتا ہے،میرے خلاف کوئی سازش نہیں ہو رہی اور سازش پر کبھی یقین نہیں کیا، جمہوریت کو چلنے دیں، ہر ادارہ جگہ بنانے کی کوشش کررہا ہے، نگران وزیراعظم کا فیصلہ ماضی کی طرح کا نہیں آئین کے تحت کریں گے، پارلیمنٹ کو کوئی خطرہ نہیں، الیکشن جولائی میں ہی ہوں گے،ایسٹ انڈیا کمپنی اور چینی سرمایہ کاری کا موازنہ درست نہیں،ے کہہ چکے ہیں ڈومور بہت کرچکے،ہشت گردی کے خلاف پاکستان اپنی اور دنیا کی جنگ لڑ رہا ہے۔

(جاری ہے)

پیر کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ججز کا چہرہ عوام کے سامنے آنا چاہیے،جج نے زندگی، موت، اربوں روپے کے مسائل اور تاریخی فیصلے کرنے ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ججز کی پارلیمانی نگرانی دنیا بھر میں ہوتی ہے، امریکا سمیت دنیا بھر میں جج کی تعیناتی کے وقت اس کی پوری زندگی کھنگالی جاتی ہے، اسی لیے یہی معیار رکھنا چاہیے، اگر کمزور شخص کو جج لگائیں گے تو بھگتنا پڑتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ میرا یا شہباز شریف کا فوٹو لگانے سے ووٹ نہیں ملتا، آئندہ انتخابات میں نواز شریف کا فوٹو لگا کرالیکشن لڑیں گے کیونکہ ووٹ نوازشریف کو ہی ملیں گے۔اسمبلی کی تحلیل سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو کوئی خطرہ نہیں، الیکشن جولائی میں ہی ہوں گے، سینیٹ انتخابات سے پہلے حکومت کے جانے اور اسمبلی توڑنے کی باتیں پہلے بھی ہوتی رہیں، اسمبلی تحلیل کرنے کے دو طریقے ہیں، نوازشریف اور پارٹی فیصلہ کرے اور مجھے بتائیں تو میں اسمبلی تحلیل کروں گا اور اگر اپوزیشن میں ہمت ہے تو تحریک عدم اعتماد پیش کرے، اسمبلی تحلیل کا تیسرا کوئی طریقہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا نگران وزیراعظم کا فیصلہ ماضی کی طرح کا نہیں ہوگا، نگران وزیر اعظم کا فیصلہ آئین کے تحت کریں گے۔عمران خان کے بیان پر انہوں نے کہا کہ جو مظاہرے کرتے ہیں ان کی عقل کو داد دیتا ہوں، جو لعنت بھیجتے ہیں انہیں خود سمجھ آجائے گی، حیران ہوں کہ اسمبلی رکن اور پارٹی سربراہ اسمبلی کو گالی دیتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ جتنی شفاف یہ حکومت ہے ملکی تاریخ میں کبھی نہیں آئی، یہاں وزیراعظم کے آفس میں نقد رشوت لی جاتی تھی، یہاں گیس کے کنکشن اور 45 ہزار کلاشنکوف کے لائسنس بیچے گئے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ این آر او چور کرتے ہیں ہم چور نہیں ہیں، آمروں سے کوئی پوچھنے والا نہیں، سیاستدانوں کو عدالتوں میں گھسیٹا جاتا ہے، سیاستدانوں کو کبھی ہائی جیکر اور کبھی سسلین مافیا کہا جاتا ہے، مشرف نے غلط فیصلہ کیا، اسے کوئی پوچھنے والا نہیں، وہ لندن اور دبئی میں مزے کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو چلنے دیں، ہر ادارہ جگہ بنانے کی کوشش کررہا ہے لیکن عوام اسے قبول کرتے ہیں جو فطرت کے مطابق ہو۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میرے خلاف کوئی سازش نہیں ہو رہی اور سازش پر کبھی یقین نہیں کیا۔سی پیک سے متعلق انہوں نے کہا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی اور چینی سرمایہ کاری کا موازنہ درست نہیں، ایسٹ انڈیا کمپنی نے جہاز اور فوجی لا کر پہلے فتح کیا پھر تجارت کی، چینی سرمایہ کاری لا کر پاکستان کی مدد کر رہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 20 ہزار چینی باشندے پاکستان میں ہیں، چینی حکومت نے اپنے شہریوں کے جرائم میں ملوث ہونے کا سخت نوٹس لیا ہے، امریکی بیانات پر وزیراعظم نے کہا کہ ڈو مور پر کہہ چکے ہیں کہ پہلے ہی بہت کر چکے،دہشت گردی کے خلاف پاکستان اپنی اور دنیا کی جنگ لڑ رہا ہے۔

ختم نبوت کے بل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ختم نبوت کا بل منظور کرنے میں تمام جماعتیں شامل تھیں،حافظ حمد اللہ کی ترمیم منظور کر لی جاتی تو یہ معاملہ کھڑا نہ ہوتا لہذا اس حوالے سے راجہ ظفر الحق رپورٹ عوام کے پاس جانی ہے ،اس کا تفصیل سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ ہم بنا دیں گے، ابھی فیصلہ کرنا ہے کہ بجٹ کون پیش کرے گا۔ملک میں کمسن بچوں کے ساتھ حالیہ واقعات پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بچوں کے جرائم سے متعلق قوانین میں کمی نہیں ہے۔