پنجاب یونیورسٹی میں دوسرے روز بھی حالات کشیدہ‘بلوچ طلباء نے احتجاجا یونیورسٹی چھوڑ نے کا اعلان کر دیا

یونیورسٹی انتظامیہ نے ہنگاموں میں ملوث35طلباء کو یونیورسٹی اور کلاسز میں داخل ہونے سے روک دیا ‘پولیس نے پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹلز میں میں آپر یشن کے ذریعے 50سے زائد طلباء کو گر فتار کر لیا ‘اسلامی جمعیت طلباء کا یونیورسٹی کے باہر کنال روڈ اور گلبر گ میں احتجاجی مظاہرے‘ روڈ بلاک کرکے کئی گھنٹے تک احتجاج کرتے رہے ‘پولیس نے دونوں گر وپوں کے خلاف مقدمات بھی درج کر لیے پنجاب میں بلوچی طلباء کیساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک کیا جارہا ہے‘ہم آج پورے پاکستان میں احتجاج کر یں گے ‘بلوچ طلباء کی میڈیا سے گفتگو صرف ان طلباء کو گر فتار کیا ہے جن کے خلاف نامزد مقدمات درج ہیں‘کسی طلباء تنظیم کے ساتھ ناانصافی نہیںہو رہی ‘صوبائی وزیر علی رضا گیلانی

منگل 23 جنوری 2018 23:07

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 جنوری2018ء) پنجاب یونیورسٹی میں دوسرے روز بھی حالات کشیدہ ‘یونیورسٹی انتظامیہ نے ہنگاموں میں ملوث35طلباء کو یونیورسٹی اور کلاسز میں داخل ہونے سے روک دیا ‘پولیس نے پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹلز میں میں آپر یشن کے ذریعے 50سے زائد طلباء کو گر فتار کر لیا ‘اسلامی جمعیت طلباء کا یونیورسٹی کے باہر کنال روڈ اور گلبر گ میں احتجاج پر3سے زائد بار احتجاجی مظاہرے ‘روڈ بلاک کرکے کئی گھنٹے تک احتجاج کرتے رہے ‘پولیس نے دونوں گر وپوں کے خلاف مقدمات بھی درج کر لیے ۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب یونیورسٹی میں اتوار کے روز اسلامی جمعیت طلباء اور بلوچ طلباء تنظیموں کے دوران شروع ہونیوالی لڑائی اور ہنگامہ آرائی منگل کے روز بھی جاری رہی جسکے بعد بلوچ طلباء تنظیم نی2طلباء کو اغواء کر نے کا الزام اسلامی جمعیت طلباء پر لگا دیا ہے جسکے خلاف بلوچ طلباء تنظیم نے یونیورسٹی روڈ بلا ک کر کے احتجاجی مظاہر ہ کیا اور شدید نعرے بازی کی گئی جبکہ پنجاب یونیورسٹی طلبہ تصادم کیس لاہور پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا ‘مقدمہ دہشت گردی کی دفعات سیمت دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا ‘ مقدمہ میں درجنوں نامزد اور نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا مقدمہ چیف سکورٹی آفیسر کی مدعیت میں مسلم ٹاون تھانے میں درج کیا گیا ہے جبکہ دوسری طر ف اسلامی جمعیت طلباء نے منگل کے روز بھی احتجاج جاری رکھا اور اس حوالے سے کنال روڈ اور گلبرگ میں اسلامی جمعیت نے احتجاجی مظاہر ے کیے جس میں شرپسندوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیاہے اسلامی جمعیت طلباگورنمنٹ کالج گلبرگ کے طلبا کا پنجاب یونیورسٹی واقعہ کے خلاف کلمہ چوک پر احتجاج کیا‘ کلمہ چوک میں مظاہرے کے دوران طلبا نے شدید نعرے بازی کی اور ٹریفک بلاک کردی۔

(جاری ہے)

جس کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑاجبکہ کنال روڈ پر اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے کیمپس پل ایک مرتبہ پھر روڈ بلاک کر دی احتجاج کے باعث شہر کا اہم روڈ بلاک رہا، سی ٹی او لاہور رائے اعجاز کی جانب سے مذاکرات کرنے کی بارہا کوششیں کی گئیں مگر مذاکرات طے نہ پا سکے اسلامی جمعیت طلبہ لاہور کے ناظم جبران بٹ نے مظاہرین سے خطاب کیااور کہا کہ بلوچ افراد کی گرفتاری تاحال عمل میں نہیں لائی جا سکی، انہوں نے کہا کہ سی سی پی او آفس میں ہونے والے اجلاس کے بعد اپنا لائحہ عمل پیش کریں گے،تب تک کے لی یاحتجاج کو موخر کیا جا رہا ہے، اگر مطالبات منظور نہ ہوئے تو پنجاب بھر میں احتجاج کریں گے جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ نے ہنگاموں میں ملوث35طلباء کا یونیورسٹی میں داخلہ روک دیاہے او ر انکو کلاسز میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی گئی اور پولیس نے پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹلز میں میں آپر یشن کے ذریعے 50سے زائد طلباء کو گر فتار کر لیادوسری طرف میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلوچ طلباء تنظیم کے قائدین نے کہا کہپنجاب میں بلوچی طلباء کیساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک کیا جارہا ہے ہم یہاں تعلیم حاصل کر نے آئے مگر ہمیں مار اور جیلوں میں ڈالا جارہا ہے اس لیے ہم یونیورسٹی مستقل طور پر چھوڑ نے کا اعلان کر رہے ہیں اور آج بدھ لاہور سمیت پورے ملک میں بلوب ’پشتون طلباء احتجاج کر یں گے جبکہ میڈیا سے گفتگو میں صوبائی وزیر علی رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ان طلباء کو گر فتار کیا ہے جن کے خلاف نامزد مقدمات درج ہیں‘کسی طلباء تنظیم کے ساتھ ناانصافی نہیںہو رہی جو بھی لوگ ذمہ دارہوں گے انکے خلاف کاروائی کی جائیگی ۔