نقیب اللہ کے قتل کا مقدمہ را ئوانوار کے خلاف درج، مقدمے میں قتل ، انسداد دہشت گردی اور حبس بے جا کی دفعات شامل کی گئی ہیں

جانا چاہوں گا تو چلا بھی جائوں گا کیوں کہ میرے بچے دبئی میں رہتے ہیں، وہاں جانا میرا حق ہے مجھے کوئی نہیں روک سکتا، رائو انوار رائو انوار کو سندھ حکومت کی جانب سے بچانے کا تاثر درست نہیں ، آصف زرداری سے تعلق کا مطلب یہ نہیں کہ رائو انوار کا دفاع کیا جائیگا، وزیر داخلہ سندھ حکومت مظلوموں کے ساتھ ہے، کسی بے گناہ شخص کو مارنے کی اجازت ہے نہ ہی صوبائی حکومت نے کسی کو ماورائے عدالت قتل کرنے کی اجازت دی

منگل 23 جنوری 2018 23:34

نقیب اللہ کے قتل کا مقدمہ را ئوانوار کے خلاف درج، مقدمے میں قتل ، انسداد ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جنوری2018ء) قبائلی نوجوان نقیب اللہ محسود کی جعلی پولیس مقابلے میں ہلاکت کا مقدمہ معطل ایس ایس پی ملیر را انوار اور ان کی ٹیم کے خلاف درج کرلیا گیا۔ ذرائع کے مطابق نقیب اللہ محسود کی جعلی مقابلے میں ہلاکت کا مقدمہ مقتول کے والد کی مدعیت میں واقعے کے 10 روز بعد سچل تھانے میں درج کیا گیا۔ ایف آر میں درج مدعی کے موقف میں نقیب اللہ کے اغوا کی تاریخ 3 جنوری بتائی گئی ہے،متن میں کہا گیا ہے کہ ایس ایس پی ملیر کے 8 سے 9 سادہ لباس میں ملبوس اہلکار بیٹے کو لے گئے اور بہت تلاش کرنے کے باوجود نقیب اللہ نہیں ملا۔

مقدمے میں معطل ایس ایس پی ملیر راو انوار اور ان کی ٹیم کے 8 افسران و اہلکاروں کو نامزد کیا گیا ہے جب کہ مقدمے میں قتل ، انسداد دہشت گردی اور حبس بے جا کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

اس سے قبل بے نظیرانٹرنیشنل ایئرپورٹ پر قبائلی نوجوان نقیب اللہ محسود قتل کیس میں ملوث سابق ایس ایس پی را انوار کی دبئی فرار ہونے کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔ را ئوانوار نجی ایئرلائن کی پرواز 615 سے دبئی جانا چاہتے تھے اور اس کے لئے طیارے میں سوار بھی ہوگئے تھے لیکن حکام کو ملنے والی اطلاعات کی روشنی میں انہیں طیارے سے واپس اتار دیا گیا۔

ایئرپورٹ ذرائع کے مطابق را انوار کو گرفتارنہیں کیا گیا اور صرف بیرون ملک جانے سے روکا گیا جس کے بعد وہ واپس اسلام آباد چلے گئے۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے شکیل درانی نے کہا کہ رائو انوار کا نام ای سی ایل میں شامل نہیں تاہم ان کے پاس سندھ حکومت کا این او سی نہیں تھا، اسی بنیاد پر انہیں روکا گیا۔دوسری جانب وزارت داخلہ نے سپریم کورٹ کے حکم پر سابق ایس ایس پی ملیر راانوار کا نام ای سی ایل میں شامل کرلیا ہے جبکہ رائو انوار نے آج اسلام آباد سے دبئی فرار ہونے کی کوشش بھی کی جسے ناکام بنادیا گیا۔

ادھر رائو انوار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے نا تو دبئی فرار ہونے کی کوشش کی اور نا ہی میں گرفتار ہوا ہوں۔ وہ دور چلا گیا جب ایک نام کا ایک انسان ہوتا تھا۔ اب ایک نام کے کئی لوگ ہوتے ہیں۔جانا چاہوں گا تو چلا بھی جائوں گا کیوں کہ میرے بچے دبئی میں رہتے ہیں، وہاں جانا میرا حق ہے مجھے کوئی نہیں روک سکتا۔وزیرِ داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے نقیب اللہ محسود اور انتظار احمد قتل کیس کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رائو انوار کو سندھ حکومت کی جانب سے بچانے کا تاثر درست نہیں اور آصف علی زرداری سے تعلق کا مطلب یہ نہیں کہ رائو انوار کا دفاع کیا جائے گا، حکومت مظلوموں کے ساتھ ہے، نہ تو کسی بے گناہ شخص کو مارنے کی اجازت ہے اور نہ ہی صوبائی حکومت نے کسی کو ماورائے عدالت قتل کرنے کی اجازت دی۔

واضح رہے کہ 13 جنوری کی شب ملیر میں سچل تھانے کی حدود میں اس وقت کے ایس ایس پی رائو انوار کی سربراہی میں پولیس نے مقابلے میں نقیب اللہ سمیت 4 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا تھا۔ عوامی ردعمل آنے پر صوبائی وزارت داخلہ اور آئی جی سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا اور انکوائری کمیٹی نے ابتدائی تفتیش کے بعد مقابلے کو جعلی قرار دیتے نقیب اللہ کو بے قصور قرار دے دیا، کمیٹی کی سفارش پر ایس ایس پی ملیر رائوانوار کو معطل کردیا گیااور مزید تفتیش جاری ہے۔