زینب کو قاتل عمران کا اعترافی بیان سامنے آ گیا

ملزم عمران کے ڈی این اے کی رپورٹ تفتیش افسر نے انسداد دہشتگردی عدالت میں جمع کروا دی

بدھ 24 جنوری 2018 23:40

زینب کو قاتل عمران کا اعترافی بیان سامنے آ گیا
لله لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 جنوری2018ء) قصور میں قتل ہونے ولی بچی زینب کے قاتل عمرن نے اعترافی بیان میں کہا ہے کہ زینب کو بہانہ بنا کر ساتھ لے گیا۔ زینب کو والدین سے ملانے کا کہہ کر ساتھ لے گیا۔ راستے میں دکان پر لوگ نظر آتے تو واپس ہوگیا۔

(جاری ہے)

زینب بار بار پوچھتی رہی کہ کہاں جارہے ہیں زینب کو گھماتے گھماتے دیر ہوگئی تو میں نے زینب کو کہا کہ ہم راستہ بھول گئے ہیں دوسرے راستے سے چلتے ہیںاور ان کو دوسرے راستے سے لیکر گیادریں اثنائمیڈیا رپورٹس کے مطابق زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کے ڈی این اے کی رپورٹ تفتیش افسر نے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں جمع کروا دی،جس کے مطابق زینب زیادتی قتل کیس کے مرکزی ملازم عمران کا ڈی این اے 2015ء میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی کمسن عاصمہ 2016ء میں قتل ہونے والے تہمینہ ، جنوری 2017ء میں قتل ہونے والی عائشہ ،2017ء فروری میں قتل ہونے والی ایمان فاطمہ، اپریل 2017میں قتل ہونے والی نور فاطمہ، جولائی2017 میں قتل ہونے والی لائبہ نومبر میں قتل ہونے والی کائنات بتول اور جنوری 2018ء میں قتل ہونے والی زینب سمیت 8کمسن بچیوں سے میچ کر گیا، زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کے ڈی این اے کی رپورٹ تفتیش افسر نے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں جمع کروا دی، رپورٹ کے مطابق ملزم عمران نے 2015ء میں کمسن عاصمہ کو زیادتی کے بعد قتل کیا، ملزم عمران کا ڈی این اے کمسن عاصمہ کے ساتھ میچ کر گیا، ملزم نے 4مئی 2016 ء کو تہمینہ کو زیادتی کے بعد قتل کیا، 8جنوری 2017ء کو کمسن بچی عائشہ کو زیادتی کے بعد قتل کیا، فروری2017ء کو ایمان فاطمہ کو قتل کیا،11اپریل 2017کو معصوم نور فاطمہ کو زیادتی کے بعد قتل کیا، 8جولائی 2017ء کو کمسن لائبہ کو زیادتی کے بعد قتل کیا، 12نومبر کو کمسن کائنات بتول کو زیادتی کے بعد قتل کیا، جبکہ4جنوری کو ملزم عمران نے زینب کو درندگی کا نشانہ بنایا اور قتل کر کے لاش کوڑے کے ڈھیر پر پھینگ دیا، رپورٹ کے مطابق ملزم عمران نی2015اور2016میں ایک ایک جبکہ2017میں5بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کیا، اور2018میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی زینب کے کیس کے بعد ملزم بالاخر قانون کی گرفت میں آگیا ہے۔

وقار)۔

متعلقہ عنوان :