سٹریٹجک تجارتی پالیسی کا اعلان رواں سال جون سے پہلے کر دیا جائے گا ‘ سیکرٹری ٹڈیپ

برآمدات میں کمی کی بنیادی وجہ روایتی مخصوص منڈیوں تک محدود رہنا ہے ،16 نئے ممالک کی منڈیاں تلاش کی گئی ہیں صنعتی اشیاء کی پیداواری لاگت خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے ،وزیراعظم ہائوس میں اس سلسلہ میں بات چیت چل رہی ہے انعام دھاریجو کاسٹریٹجک تجارتی پالیسی فریم کی تشکیل کیلئے بزنس کمیونٹی کے مشاورتی اجلاس سے خطاب ،میڈیا سے گفتگو

جمعرات 25 جنوری 2018 18:31

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جنوری2018ء) سیکرٹری ٹریڈ ڈو یلپمنٹ اتھارٹی پاکستان انعام اللہ دھاریجو نے کہا ہے کہ سٹریٹجک تجارتی پالیسی فریم ورک کا دورانیہ (2018-23ء )پانچ سال کیلئے ہوگا جس کا مقصد برآمدات بڑھانے کیلئے پالیسیوں کے تسلسل کو بر قرار رکھنا ہے،مشاورت کے بعد تیار ہونے والاتجارتی پالیسی کا پہلا ڈرافٹ جلد اسٹیک ہولڈرز سے شیئر کریں گے اور اور امید ہے کہ تجارتی پالیسی کا اعلان رواں سال جون سے پہلے کر دیا جائے گا ،ہماری برآمدات میں کمی کی بنیادی وجہ روایتی مخصوص منڈیوں تک محدود رہنا ہے تاہم حکومت کی طرف سے 16 ایسے ممالک کی تلاش کی گئی ہیں جن کی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات بھیجی جا سکیں گی۔

اس امر کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مقامی ہوٹل سٹریٹجک تجارتی پالیسی فریم کی تشکیل کیلئے بزنس کمیونٹی سے مشاورتی اجلاس میںخطاب اور میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وفاقی وزارت تجارت کے ڈائریکٹر جنرل ٹریڈ پالیسی نعمان اسلم ، ڈی جی ٹڈیپ لاہور میاں ریاض احمد ، لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ملک طاہر جاوید ،ایف پی سی سی آئی کے ریجنل چیئرمین چوہدری عرفان یوسف نے بھی خطاب کیا ۔

اس موقع پر ایف پی سی سی آئی پاکستان چائنا جوائنٹ چیمبر آف کامرس ، پاپام، ،اپٹما ،پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن ، پاکستان افغانستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ، ریپ،پولٹری ایسوسی ایشن سمیت دیگر تنظیموں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی ۔ سیکرٹری ٹڈیپ انعام اللہ دھاریجو نے کہا کہ کی پالیسی کی تشکیل کیلئے 12تجارتی شہروں میںبزنس کمیونٹی سے مشاورتی اجلاس کرنے کا شیڈول طے کیا گیا ہے اوراب تک پانچ شہروں میں مشاورتی اجلاس منعقد کئے جا چکے ہیں ۔

حکومت پاکستان ایسے مثبت اقدامات کر رہی ہے تاکہ اس پالیسی کی کامیابی کے امکانات زیادہ سے ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری برآمدات میں کمی کی بنیادی وجہ روایتی مخصوص منڈیوں تک محدود رہنا ہے ، ہماری مصنوعات کی تعداد بھی محدود ہے اور اس صورتحال میں برآمدات میں اضافے کے مواقع کم ہو جاتے ہیں ۔ افریقہ کے 16ممالک کی منڈیوں تک رسائی کے لئے منصوبہ بندی کی ہے ،وہاں تجارتی وفود بھی بھیجیں گے اور اپنی مصنوعات کی نمائش بھی کرائیں گے۔

جنوبی امریکہ کے ساتھ تجارت کا حجم بہت معمولی ہے اس میں اضافے کے لئے چلی میں سنگل کنٹری نمائش منعقد کررہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ہماری درآمدات اور برآمدات میں وسیع فرق ہے ، توازن ادائیگی بھی ایشوز ہیں ان تمام مسائل کے باعث حکومت کو مجبوراً ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنی پڑتی ہے تاہم یہ وقتی مسئلہ ہے ،جلد برآمدات کے لئے مراعاتی پالیسی متعارف کرائیں گے ۔

انہوںنے واضح کیا کہ موجودہ تجارتی پالیسی2015-18ء ابھی چل رہی ہے اوراس کا اختتام جون 2018ء تک ہوگا تاہم اس میں جو اہداف مقرر کئے گئے وہ حاصل نہیںہو سکے۔ انہوںنے اعتراف کیا کہ پاکستان میں صنعتی اشیاء کی پیداواری لاگت خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے ۔وزیراعظم ہائوس میں اس سلسلہ میں بات چیت چل رہی ہے ،امید ہے کہ ان اقدامات سے پیداواری لاگت کو کم کرنے میں مدد ملے گی اور برآمدات میں اضافہ ہوگا۔

ایران سے تجارت بڑھانے کے حوالے سے سوال کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ایران پر عائد عالمی پابندیوں کی وجہ سے کوئی بڑا بریک تھرو مشکل ہے جبکہ اس کے علاوہ بینکاری کی سہولت بھی میسر نہیں۔ پاکستان اور افغانستان میں تنائو کی وجہ سے تجارتی صورتحال بہتر نہیں اور جب تک یہ صورتحال اور تعلقات معمول پر نہیں آتے تب تک تجارت نہیں بڑھ سکتی ،سیاسی حالات بہتر نہ ہونے کے اثرات تجارتی پالیسی پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ترکی اور تھائی لینڈ کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ پر بات چیت، پاکستان چائنا آزادانہ تجارتی معاہدہ پر نظرثانی ، پاکستان ، انڈونیشیاء معاہدہ اور جی ایس پی پلس سکیم سے پاکستانی مصنوعات کی بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی میں مدد ملے گی۔

متعلقہ عنوان :