سپریم کورٹ نے نواز شریف کو صادق اور امین نہ ہونے پر عہدے سے نا اہل کیا ہے سزا نہیں دی، جسٹس ریٹائرڈ شائق عثمان

نا اہلی کی مدت کا تعین نہ کرنے سے لگتا ہے تاحیات نا اہل کیا ہے،آئین کے آرٹیکل (1)62ایف میں کوئی معیار نہیں ہے صرف نا اہلی ہے، یوسف رضا گیلانی کیس میں 5سال نا اہلی کی سزا سنائی گئی ۔سزا مکمل ہونے کے بعد خود بخود نا اہلی ختم ہو جائے گی، گفتگو

ہفتہ 27 جنوری 2018 22:16

سپریم کورٹ نے نواز شریف کو صادق اور امین نہ ہونے پر عہدے سے نا اہل کیا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 جنوری2018ء) جسٹس (ر) شائق عثمان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کو صادق اور امین نہ ہونے پر عہدے سے نا اہل کیا ہے سزا نہیں دی۔ نا اہلی کی مدت کا تعین نہ کرنے سے لگتا ہے تاحیات نا اہل کیا ہے۔ جسٹس (ر) شائق عثمانی نے گزشتہ روز نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل (1)62ایف میں کوئی معیار نہیں ہے صرف نا اہلی ہے۔

دیگر آرٹیکل کے تحت دیکھا جائے جیسے یوسف رضا گیلانی کیس میں 5سال نا اہلی کی سزا سنائی گئی ۔سزا مکمل ہونے کے بعد خود بخود نا اہلی ختم ہو جائے گی۔ قانون بنانے والوں نے ایک جگہ 5سال کی سزا کا تعین کیا جبکہ دوسری جگہ سزا کا تعین نہیں کیا اس سے یہی ظاہر ہوتا ہے قانون بنانے والے سزا کی مدت نہیں دینا چاہتے تھے ۔

(جاری ہے)

اگر وہ سزا کی مدت کا تعین نہیں کرتے تو میری نظر میں سزا تاحیات نا اہلی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے صادق اور امین نہ ہونے پر نا اہل کیا ہے سزا نہیں دی۔ نہ ہی جیل بھیجا جا رہا ہے۔ سادہ لفظوں میں کہ آپ نے جھوٹ بولا اور آپ اپنے منصب کے اہل نہیں رہے۔ جن لوگوں نے قانون بنایا ان لوگوں کو قانون میں یہ چیز بھی رکھنی چاہیئے تھی کہ ایک شخص لوگوں میں جا کر اللہ سے معافی مانگے تو اس صورت میں اس کو معافی دینی چاہیئے ۔ دین میں بھی ہے مگر ہمارے قانون میں نہیں لہذ ااس کا نفاذ نہیں ہو سکتا۔ میری نظر میں نواز شریف کی نا اہلی تاحیات ہے اگر قانون میں تبدیلی نہ لائی گئی تو نا اہلی تاحیات ہے۔