ملک میں جمہوریت آگے بڑھ رہی ہے، جولائی میں عام انتخابات منعقد ہوں گے ، شاہد خاقان عباسی ،ترقیاتی منصوبے سیاسی اور حکومتی تبدیلیوں سے بالاتر ہونے چاہئیں، لگن اور توجہ سے کام کرتے رہیں گی ، جمہوریت کا تسلسل قائم رہنے سے ہی پاکستان ترقی کرے گا، قائداعظم کا جمہوریت کا سبق پاکستان کو آگے کی طرف لے جانے کا واحد راستہ ہے، وزیراعظم

کراچی پاکستان کے لئے دل کی حیثیت رکھتا ہے، شہر کی ترقی اور مسائل کے حل کے لئے وفاقی حکومت اپنا کردار ادا کرتی رہے گی، موٹرویز کا منصوبہ پاکستان کی معیشت کی حرکیات کو تبدیل کر کے رکھے گا، پاک چین اقتصادی راہداری سے پاکستان سمیت وسطی ایشیاء، افغانستان اور خطے کے دیگر ممالک کو بھی فائدہ پہنچے گا، کراچی میں لیاری ایکسپریس وے نارتھ بائونڈ کیرج وے کی افتتاحی تقریب سے خطاب

اتوار 28 جنوری 2018 21:11

ملک میں جمہوریت آگے بڑھ رہی ہے، جولائی میں عام انتخابات منعقد ہوں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 جنوری2018ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوریت آگے بڑھ رہی ہے، جولائی میں عام انتخابات منعقد ہوں گے ، انتخابات میں عوام اپنی رائے کے ذریعے نئی حکومت کا فیصلہ کریں گے، ترقیاتی منصوبے سیاسی اور حکومتی تبدیلیوں سے بالاتر ہونے چاہئیں، لگن اور توجہ سے کام کرتے رہیں گے اور جمہوریت کا تسلسل قائم رہے تو پاکستان ترقی کرے گا، یہی سبق قائداعظم نے دیا تھا اور یہی پاکستان کو آگے کی طرف لے جانے کا واحد راستہ ہے، کراچی پاکستان کے لئے دل کی حیثیت رکھتا ہے، کراچی کی ترقی اور مسائل کے حل کے لئے وفاقی حکومت اپنا کردار ادا کرتی رہے گی، موٹرویز کا منصوبہ پاکستان کی معیشت کی حرکیات کو تبدیل کر کے رکھے گا، سی پیک سے نہ صرف پاکستان بلکہ وسطی ایشیاء، افغانستان اور خطے کے دیگر ممالک کو بھی فائدہ پہنچے گا۔

(جاری ہے)

اتوار کو کراچی میں لیاری ایکسپریس وے نارتھ بائونڈ کیرج وے کا افتتاح کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ انہیں آج اس منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے، لیاری ایکسپریس وے کا منصوبہ طویل عرصے سے زیر تکمیل تھا، یہ منصوبہ مختلف مشکلات اور مسائل کا شکار تھا جن میں تجاوزات اور تکنیکی نوعیت کے مسائل شامل تھے، بدقسمتی سے تجاوزات اس طرح کی ہوتی ہیں کہ ان کو ہٹانا مشکل ہوتا ہے تاہم سندھ حکومت، کراچی کی شہری حکومت اور اب ایف ڈبلیو او کی مدد سے ان مسائل پر قابو پا لیا گیا ہے۔

اس ضمن میں جنرل افضل صاحب، چیئرمین این ایچ اے اور دیگر متعلقہ افراد لائق تحسین ہیں جن کی کوششوں سے کراچی کے شہریوں کے لئے مزید سہولیات فراہم کرنے میں مدد ملی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان مسائل کی وجہ سے ساڑھے پانچ ارب روپے کا منصوبہ دس ارب روپے میں مکمل ہوا، جب بھی منصوبوں میں تاخیر ہوتی ہے تو اس کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ شہریوں کو بھی 10 سال تک انتظار کرنا پڑا، الحمد اللہ آج یہ منصوبہ مکمل ہوا، تاہم تاخیر کی وجہ سے منصوبہ کی تکمیل میں ہمارے لئے ایک سبق موجود ہے جن سے مستقبل کے منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے میں مدد ملے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت جو منصوبے شروع کرتی ہے وہ مکمل بھی کرتی ہے، ہماری یہ روایت رہی ہے کہ ایک حکومت ایک منصوبہ شروع کرتی ہے، دوسری بلکہ تیسری حکومت یہ منصوبے مکمل کرتی ہے، خوش قسمتی سے نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے اپنی کارکردگی میں بہتری دکھائی ہے اور محنت کی ہے، اس وقت ملک میں چھ لین کی 1700 کلومیٹر طویل موٹرویز بن چکی ہیں یا بن رہی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر کئی ممالک بلکہ بعض بڑے ممالک کے رہنمائوں نے ہم سے پوچھا کہ ہم 250 کلومیٹر کی موٹروے دو سال میں مکمل نہیں کر سکتے اور پاکستان میں قلیل مدت میں یہ موٹرویز مکمل ہو رہے ہیں۔ یہ این ایچ اے اور دیگر اداروں کی انتظامیہ اور کارکنوں کی کارکردگی، کوششوں اور عزم کا ثبوت ہے جو رنگ لایا ہے، انشاء اللہ باقی منصوبے بھی مقررہ وقت اور لاگت میںمکمل ہوں گے۔

وزیراعظم نے لیاری ایکسپریس وے کو شہر کی ترقی اور مسائل کے حل کے حوالے سے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ کراچی شہر کے دیگر منصوبے بھی جلد مکمل ہوں گے، وفاقی حکومت نے کراچی کی ترقی کے لئے 32 ارب روپے کا پیکج دیا ہے اس کے ساتھ ساتھ سندھ حکومت اور کراچی کی شہری حکومت نے بھی شہر کی ترقی کے لئے مختلف منصوبوں کا اعلان کیا ہے، وفاقی، سندھ اور کراچی کی شہری حکومت مل کر شہر قائد کی ترقی کے لئے کام کر رہی ہے، یہ ابھی صرف ابتداء ہے، کراچی میں سڑکوں، ہسپتالوں اور اندرون شہر ٹریفک کے مسائل کے حل کے لئے مزید کام کر رہے ہیں کیونکہ کراچی پاکستان کے لئے دل کی حیثیت رکھتا ہے، اگر کراچی ترقی نہیں کرے گا تو پاکستان ترقی نہیں کرے گا۔

ہم اس حوالے سے پرعزم ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے اپنے معاون خصوصی مفتاح اسماعیل سے کراچی کی ترقی اور یہاں کے مسائل کے حل کے لئے کام کرنے کا کہا ہے۔ تقریب سے خطاب کے دوران وزیراعظم نے پاک چین اقتصادی راہداری کا خصوصی طور پر ذکر کیا اور کہا کہ سی پیک کی وجہ سے سڑکیں، توانائی کے منصوبے، شاہراہوں اور بندرگاہوں کی تعمیر اور خصوصی اقتصادی زونز قائم کئے جا رہے ہیں جن سے معیشت مضبوط ہو گی، روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور ٹیکس کی بنیاد وسیع ہو گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں جمہوریت آگے بڑھ رہی ہے، جولائی میں عام انتخابات منعقد ہوں گے جس میں عوام اپنی رائے کے ذریعے نئی حکومت کا فیصلہ کرے گی، اس طرح یہ سلسلہ چلتا رہے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ترقیاتی منصوبے سیاسی اور حکومتی تبدیلیوں سے بالاتر ہو ںتاکہ ملک کی ترقی کا سفر جاری رہے، بدعنوانی نہ ہو کیونکہ یہی وہ نظام ہے جس سے ملک ترقی کرے گا اس میں کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے، اگر لگن اور توجہ سے کام کرتے رہیں گے اور جمہوریت کا تسلسل قائم رہے گا تو پاکستان ترقی کرے گا، یہی سبق قائداعظم نے دیا تھا اور یہی پاکستان کو آگے کی طرف لے جانے کا واحد راستہ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ موٹرویز کا منصوبہ پاکستان کی معیشت کی حرکیات کو تبدیل کر کے رکھے گا، اس سے نہ صرف پاکستان بلکہ وسطی ایشیاء، افغانستان اور خطے کے دیگر ممالک کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین کی قیادت کا بیلٹ اینڈ روڈ اقدام علاقائی مربوطیت کا منصوبہ ہے جس سے سب کو فائدہ ہو گا۔ انہوں نے سندھ کی صوبائی حکومت کو شہر کی بہتری، ترقی اور خوشحالی کے لئے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔

قبل ازیں وزیراعظم نے تختی کی نقاب کشائی کر کے لیاری ایکسپریس وے کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر گورنر سندھ محمد زبیر، وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ، وفاقی وزیر مواصلات حافظ عبدالکریم، وزیر مملکت اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وزیر مملکت برائے پٹرولیم جام کمال خان، وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر مصدق ملک، مفتاح اسماعیل، کور کمانڈر کراچی، ڈی جی رینجرز، چیئرمین ایف ڈبلیو او، چیئرمین این ایچ اے اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔

واضح رہے کہ افتتاح کے بعد لیاری ایکسپریس وے کا منصوبہ مکمل طور پر فعال ہو گیا ہے ۔ منصوبہ کی ریمپس سمیت مجموعی لمبائی 38 کلومیٹر ہے جس پر 10 ارب روپے کے تعمیراتی اخراجات آئے ہیں۔ اس میں سہراب گوٹھ، منگھو پیر، سر شاہ سلیمان اور ماڑی پور سمیت چار انٹرچینجز شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ 20 بڑے پل بھی منصوبے کا حصہ ہیں۔ یہ منصوبہ شہر میں تیزی سے بڑھتے ہوئے ٹریفک کے دبائو کیلئے انتہائی اہم ہے۔

کراچی کی بندرگاہ اور سپر ہائی وے (ایم 9) سے آنے والی ٹریفک شہر میں داخل ہوئے بغیر اپنی منزل پر پہنچنے کیلئے ایکسپریس وے کو استعمال کرے گی جبکہ منصوبہ سے دریا کے ساتھ ساتھ سیلابی نقصانات کو بھی روکا جا سکے گا اور اس سے پورے علاقے میں ماحولیاتی تحفظ کو بھی یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔