علما و مشائخ کا مذہبی آزادی کے نام پر پاکستان کو واچ لسٹ میں شامل کرنے کو مسترد ،امریکہ سے تعلقات برابری کی سطح پر قائم کرنے کا مطالبہ

آئندہ ڈرون حملہ کی صورت میں زمینی اور فضائی راستہ امریکہ کیلئے بند کیا جائے ،امریکہ بھارت ، اسرائیل اور افغانستان سے ہونیو الی سازشوں کے خلاف واضح اور متفقہ لائحہ عمل بنایا جائے‘مشترکہ اعلامیہ

اتوار 28 جنوری 2018 21:34

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جنوری2018ء) ایک ہزار سے زائد علما و مشائخ نے امریکہ کی طرف سے مذہبی آزادی کے نام پر پاکستان کو واچ لسٹ میں شامل کرنے اور امریکی صدر کی دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے امریکہ سے تعلقات برابری کی سطح پر قائم کرنے کا مطالبہ کیا اور آئندہ ڈرون حملہ کی صورت میں زمینی اور فضائی راستہ امریکہ کیلئے بند کیا جائے اور راجہ ظفر الحق رپورٹ کو منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا ہے، استحکام پاکستان کیلئے اور عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے ملک بھر میں عوامی اجتماعات اور علماء و مشائخ کانفرنسیں منعقد کی جائیں گی، یہ بات پاکستان علماء کونسل لاہور کے زیر اہتمام الحمرا ہال لاہور میں ہونے والی تحفظ ختم نبوت و استحکام پاکستان کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہی گئی ،اجلاس کی صدارت پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی ، کانفرنس میں لاہور ڈویژن کے ایک ہزار سے زائد علماء و مشائخ نے شرکت کی ، کانفرنس سے پیر طریقت حضرت مولانا مفتی محمد حسن ، پیر طریقت حضرت مولانا ایوب صفدر ، خطیب اسلام حضرت مولانا عبد الکریم ندیم، خطیب پاکستان حضرت مولانا عبد الحمید وٹو ، مولانا اسماعیل قاسمی ، مولانا سعد اللہ ندیم، مولانا عبد اللہ حقانی، قاری فیصل امین ، قاری منور حسین رحیمی، مولانا زاہد اعوان،قاری عزیز اکبر قاسمی اور دیگر نے خطاب کیا ۔

(جاری ہے)

اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ پاکستانی قوم امریکہ کی طرف سے پاکستان کو واچ لسٹ میں شامل کرنے کو مسترد کرتی ہے ، امریکی دھمکیوں اور ڈرون حملوں کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے برابری کی سطح پر تعلقات قائم کیے جائیں اور آئندہ ڈرون حملوں کی صورت میں زمینی اور فضائی راستہ امریکہ کیلئے بند کیا جائے اور امریکہ بھارت ، اسرائیل اور افغانستان سے ہونیو الی سازشوں کے خلاف واضح اور متفقہ لائحہ عمل بنایا جائے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ عقیدہ ختم نبوت پر اندرون ملک اور بیرون ملک سے حملے ہو رہے ہیں، ختم نبوت کے حوالہ سے قانون ختم کرنے والے عناصر کو بے نقاب کرنے کیلئے ضروری ہے ، راجہ ظفر الحق کی رپورٹ کو منظر عام پر لایا جائے اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو مورخہ 20 فروری سے ملک بھر میں تحریک کا آغاز کریں گے اور ز7 فروری کو ملک بھر میں یوم ختم نبوت منایا جائے گا۔

اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ قادیانی لٹریچر پر پابندی لگائی جائے اور مرزا قادیانی کا ترجمہ قرآن کی اشاعت کرنے والے اداروں کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے ۔ اعلامیہ میں شناختی کارڈ سے مذہب کے خانے کے خاتمے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے وزارت داخلہ سے وضاحت طلب کی گئی ہے کہ فوری طور پر وزارت داخلہ اس معاملہ میں وضاحت کرے ۔ اعلامیہ میں ادارة تحقیقات اسلامی کی طرف سے پیش کیے جانے والے قومی بیانیہ کو درست سمت قرار دیتے ہوئے مزید اصلاحات لا کر قانونی شکل دینے کا مطالبہ کیا گیا اور حکومت سے اس سلسلہ میں وسیع پیمانے پر مشاورت کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

اعلامیہ میں چار سدہ میں پرنسپل کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ توہین مذہب ، توہین رسالت کے نام پر ہونے والے قتل کے اسباب جاننے اور مستقل طور پر مسئلہ کے حل کیلئے کمیشن تشکیل دیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان علماء کونسل آئندہ انتخابات میں بھرپور انداز میں حصہ لے گی اور اس سلسلہ میں پاکستان علماء کونسل اپنے نظریات سے قریب سیاسی و مذہبی جماعتوں سے اتحاد کرے گی اور الیکشن کا نعرہ ہو گا ’’ جبر کا نہیں محمد عربی ؐ کا نظام چاہیے ‘‘ ۔

اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ پنجاب علماء بورڈ نصاب تعلیم اور دیگر کمیٹیوں میں تمام مکاتب فکر کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے۔اعلامیہ میں وفاقی وزارت داخلہ اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ مدارس ، مساجد پر رجسٹریشن کی پابندی ختم کی جائے اور فورتھ شیڈول میں شامل بے گناہ سیاسی و مذہبی کارکنوں کے نام فوری طور پر نکالے جائیں۔

اعلامیہ میں ملک کے مذہبی و سیاسی قائدین سے اپیل کی گئی کہ وہ ملک کے مقتدر اداروں کے خلاف بیان بازی بند کریں اور عدلیہ کے معاملات عدلیہ میں ہی حل کیے جائیں۔اعلامیہ میں افواج پاکستان کی انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے خلاف کوششوں اور بھارت ، افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی کے روکنے کیلئے اقدامات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ملک کی سلامتی ، استحکام اور انتہاء پسندی ، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مکمل تعاون کا اعلان کیا جائے گا۔

اعلامیہ میں افغانستان کے بعض سرکاری علماء کی طرف سے پاکستان کے خلاف جہاد کے فتوئوں کی مذمت کرتے ہوئے افغانستان کے صدر سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ پاکستان پر الزام تراشی کرنے کی بجائے افغان صدر افغانستان میں بیٹھے انتہاء پسندوں اور دہشت گردوں کے خلاف ایکشن لیں ۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ اسلام بے گناہ انسانیت کے قتل کی مذمت کرتا ہے ، خود کش حملوں اور ذاتی پسند ، نا پسند اور ذاتی افکار کی بناء پر فتوئوں کو حرام قرار دیتے ہوئے کہا کہ دین اسلام کی تعلیمات کے خلاف ہر قسم کی فتویٰ بازی حرام ہے اور عوام الناس کو ملک میں موجود دارالافتائوں سے رجوع کرنا چاہیے ، اسلام کی تعلیمات قیامت کی صبح تک کیلئے ہیں۔

اعلامیہ میں قصور کی زینب اور دیگر بچیوں کے قاتلوں کے سپیڈی ٹرائل کر کے سر عام پھانسی کا مطالبہ کیا گیا۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق پر پابندی کیلئے واضح لائحہ عمل ترتیب دے۔ اعلامیہ میں اعلان کیا گیا کہ 26 مارچ کو اسلام آباد میں تیسری عالمی پیغام اسلام کانفرنس ہو گی جس میں مفتی اعظم فلسطین اور عالم اسلام کے دیگر قائدین شریک ہوں گے۔