مٹر کی فصل پر حملہ ہونے والی بیماریاں پیداوار میں کمی کا باعث بنتی ہیں،ماہرین زراعت

پیر 29 جنوری 2018 17:23

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 جنوری2018ء) عباس علی گلِ ماہر شعبہ اگرانومی ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد نے کاشتکاروں کو بتایا ہے کہ مٹر کی فصل پر حملہ ہونے والی بیماریاں پیداوار میں کمی کا باعث بنتی ہیں جس کی وجہ سے کاشتکاروں کو بھاری نقصانات اٹھاناپڑتے ہیں۔ سفوفی پھپھوندی بیماری ایک مخصوص فنگس کے حملہ کی وجہ سے پھیلتی ہے جس کی وجہ سے پودے کے نچلے حصے پر سفید دھبے ظاہر ہوتے ہیں یہ دھبے تنے اور پتوں کے اوپر بھی پھیل جاتے ہیں۔

اس بیماری کا حملہ 20سی27سینٹی گریڈ درجہ حرارت اور 50فیصد نمی میں زیادہ بڑھ جاتا ہے۔اس بیماری کے حملہ کی وجہ سے خلیوں کی بڑھوتری کا عملہ رک جاتا ہے اور پھل کا ذائقہ بھی خراب ہوجاتا ہے جبکہ روئیں دار پھپھوندی بیماری کا حملہ پتوں کی نچلی سطح پر بھورے دھبوں کی شکل میں ہوتا ہے ۔

(جاری ہے)

پتوں کارنگ پیلا پڑنے کے بعد مٹیالاہوجاتا ہے اور بیماری سے متاثرہ پتے سوکھ جاتے ہیں۔

15سی20ڈگری سینٹی گریڈ اور ہوا میں 80فیصد نمی ہونے پر یہ بیماری تیزی سے پھیلتی ہے ۔اس بیماری کے حملہ کی صورت میں پودے جھلسے ہوئے نظر آتے ہیں اور متاثرہ پھلیاں گل سڑ جاتی ہیں۔مٹر کی فصل کو بیماریوں کے حملہ سے بچائو کے لیے کھیلیوںپر کاشت کریں تاکہ آبپاشی کے دوران پانی تنے کو نہ لگے۔کاشتہ مٹر کے کھیتو ںکا ہفتہ میں دوبارمعائنہ کریں۔بیماری کا حملہ نظر آتے ہی بیمار پودوں کو کھیت سے نکال کر فوری تلف کریںاور سبزیوں کے کھیت کو جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں۔بیماریوں کے تدارک کے لیے محکمہ زراعت کی سفارش کردہ زہریں سپرے کریں۔

متعلقہ عنوان :