مقبوضہ کشمیر، بھارتی فورسز کے ہاتھوں شوپیان میں نوجوانوں کے قتل کے خلاف سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ

کشمیر کو ایک ذبح خانے میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں کسی کی زندگی محفوظ نہیں، مشترکہ مزاحمتی قیادت

پیر 29 جنوری 2018 20:28

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 جنوری2018ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوںشوپیان میں نوجوانوں کے قتل کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کے زیر اہتمام آج سرینگر میں ایک پرامن احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کی گئی۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ریلی میں مزاحمتی رہنمائوں اور کارکنوںسمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

احتجاجی ریلی آبی گزر سے شروع ہوکر لالچوک کی طرف بڑھنے لگی تو بھارتی پولیس نے انہیں راستے میں روک لیا جس پر مظاہرین نے احتجاجادھرنا دیا۔شرکاء نے ہاتھوں میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید ہونے والے نوجوانوںکی تصاویر اٹھا رکھی تھیں اور وہ کشمیر میں خواتین، بچوں اور نوجوانوں کے بے دریغ قتل عام کے خلاف فلک شگاف نعرے لگارہے تھے۔

(جاری ہے)

دھرنے سے مزاحمتی رہنمائوں شوکت احمد بخشی، محمد رفیق شاہ اویسی اور ایڈووکیٹ یاسر دلال نے خطاب کیا۔

مقررین نے بھارتی فورسز کی طرف سے جاری قتل وغارت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بدترین دہشت گردی سے قراردیا۔ ریلی میں مزاحمتی رہنمائوں بشیر احمد بٹ ایڈوکیٹ، مشتاق احمد صوفی، مختار احمد صوفی، ماسٹر شیخ محمد افضل،غلام رسول ڈار ایدھی،فاروق احمد سوداگر،رمیض راجہ،نور محمد کلوال،محمد صدیق ہزاری،عمر عادل ڈار، سراج الدین میر، اشفاق احمد خان،بشیر احمد کشمیری، محمد صدیق شاہ،بشیر احمد بویا ،عبدالرشید مغلو اور دیگر لوگوں نے بھی شرکت کی۔

دریں اثناء سید علی شاہ گیلانی، میر واعظ محمد عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ کشمیر کو ایک ایسے ذبح خانے میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاںنو جوانوں کے ساتھ ساتھ بچوں،بزگوں اور خواتین کی زندگیاں بھی محفوظ نہیں۔انہوںنے کہاکہ قابض فورسز کے ہاتھوں کشمیریوں کی نسل کشی کے بڑھتے ہوئے واقعات ریاستی دہشت گردی کا واضح ثبوت ہیں۔

انہوں نے کہاکہ حال ہی میں شمالی کشمیر سے لیکر جنوبی کشمیر تک کئی خواتین بھارتی گولیوں کا نشانہ بنیںجن میں سے آج بھی دو معصوم بچیاں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہیں جبکہ کئی بچے اور نوجوان بھی زخموں سے چور ہوکر ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی فوجیوں کو کشمیریوںکے خون کی ایسی لت لگ چکی ہے کہ شوپیان میں تین کشمیریوں کو شہید اور کئی کو زخمی کردینے کے باوجود اُن کی پیاس نہیں بجھی اور اگلے ہی دن بندوقوں کے دہانے کھول کر مزید دو کشمیریوں کو شہید اورکئی دیگرکو زخمی کرکے ہسپتال پہنچادیاگیا۔

انہوںنے کہا کہ کشمیریوں کے لہو کی اس ارزانی کیلئے بھارت نواز کشمیری سیاست دان براہ راست ذمہ دار ہیں کیونکہ یہی لوگ نام نہاداسمبلی کے ایوانوں میں جاکر وہ قوانین بناتے ہیں جو ودری پوش قاتلوں اور مجرموں کو کسی مواخذے سے استثناء فراہم کرتے ہیں اور انہیں کشمیریوں کا خون بہانے کا راستہ دکھاتے ہیں۔ مشترکہ مزاحمتی قیادت نے کہا کہ بھارت اور اسکے گماشتے اپنی فوجی طاقت کوکشمیریوں کو قتل کرنے کیلئے استعمال کررہے ہیں جس کا واحد مقصد ان کی مزاحمت کو ختم کرنا ہے لیکن یہ ظالم اور جابر اس تاریخی حقیقت سے نابلد ہیں کہ فوجی طاقت اور ظلم کے بل پر عوامی تحاریک کو دبایا نہیں جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ جبر کے ان ہتھکنڈوں کے باوجود کشمیریوں کی مزاحمت حصول منزل تک ہرصورت میں جاری رہے گی۔

متعلقہ عنوان :