پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی خفیہ پناہ گاہیں نہیں،نہ ہی امریکی موقف درست ہے، پاکستان نے اپنا واضح موقف امریکہ کے سامنے پیش کر دیا،ایمنسٹی سکیم اگلے 2 ہفتوں میں قانون کا حصہ ہو گی،مقصد پیسہ بنانا نہیں بلکہ ٹیکس نیٹ کو بڑھانا ہے،قبل از وقت انتخابات کا کوئی امکان نہیں،مسلم لیگ (ن) اپنی 5 سالہ کارکردگی عوام کے سامنے لیکر جائے گی،فیصلہ عوام کریں گے، یہی بہترین اور جمہوری طریقہ ہے،ہماری کارکردگی پر اپوزیشن نے آج تک کوئی بات نہیں کی،پارلیمنٹ پرلعنت بھیجنے والوں کو قوم سے معافی مانگنی چاہیئے،

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو

منگل 30 جنوری 2018 00:10

پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی خفیہ پناہ گاہیں نہیں،نہ ہی امریکی موقف ..
6 اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 جنوری2018ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی خفیہ پناہ گاہیں نہیں،نہ ہی امریکی موقف درست ہے، پاکستان نے اپنا واضح موقف امریکہ کے سامنے پیش کر دیا،ایمنسٹی سکیم اگلے 2 ہفتوں میں قانون کا حصہ ہو گی،مقصد پیسہ بنانا نہیں بلکہ ٹیکس نیٹ کو بڑھانا ہے،قبل از وقت انتخابات کا کوئی امکان نہیں،مسلم لیگ (ن) اپنی 5 سالہ کارکردگی عوام کے سامنے لیکر جائے گی،فیصلہ عوام کریں گے، یہی بہترین اور جمہوری طریقہ ہے،ہماری کارکردگی پر اپوزیشن نے آج تک کوئی بات نہیں کی،پارلیمنٹ پرلعنت بھیجنے والوں کو قوم سے معافی مانگنی چاہیئے،ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ انتخابات بہت نزدیک ہیں، جس کا سب کو انتظار کرنا چاہیئے،قبل از وقت انتخابات کا کوئی امکان نہیں کیونکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نئی مردم شماری کے مطابق حلقہ بندیوں پر بھی ابھی کام کرنا ہے، ہمیں عوام نے منتخب کیا ہے اس لیے ہم نے اپنا کام کرنا ہے اور وہ ہم جاری رکھے ہوئے ہیں، پاکستانی عوام نے ہمیں 5 سال کے لیے منتخب کیا تھا جس کے ابھی 4 ماہ رہتے ہیں، الحمدللہ ہم ہر ہفتے 2 بڑے منصوبوں کا افتتاح کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی وقت بہت کم ہے، پاکستان مسلم لیگ (ن) اپنی 5 سالہ کارکردگی عوام کے سامنے لیکر جائے گی اور عوام ہی کو فیصلے کا موقع دے گی کیونکہ یہی ایک بہترین اور جمہوری طریقہ ہے۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم نے کہا کہ میں آج ان منصوبوں کا افتتاح کر رہا ہوں جو میری پارٹی نے گزشتہ 4 سالوں میں شروع کیے اس لیے یہ میری کارکردگی نہیں بلکہ میری جماعت کی کارکردگی اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کا وژن ہے جسے ہم مکمل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ہر بات کرتی ہے لیکن ہماری کارکردگی پر تو آج تک اپوزیشن نے بھی کوئی بات نہیں کی اور نہ ہی کسی نے یہ کہا ہے کہ حکومت نے کوئی کام نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومتیں تو سب جماعتوں کے پاس ہیں پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس بھی حکومت ہے، پاکستان تحریک انصاف کے پاس بھی حکومت ہے جبکہ اب تو پاکستان مسلم لیگ ق بھی ایک حکومت کا دعویٰ کرتی ہے لیکن آج تک کسی نے بھی ہماری کارکردگی پر کوئی تنقید نہیں کی جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ حکومت بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پہلے جب ہماری جماعت انتخابات میں جاتی تھی تو یہ بات طے ہوتی تھی کہ اگر ہماری جماعت اکثریت حاصل کرتی ہے تو وزیراعظم کے لیے امیدوار محمد نواز شریف ہی ہوں گے لیکن اب یہ کیفیت نہیں ہے،اگر اب ہماری جماعت آئندہ انتخابات میں اکثریت حاصل کرتی ہے اور اس بات کی ہمیں قوی امید بھی ہے تو پھر یہ فیصلہ بننے والا پارلیمانی گروپ، سی ای سی یا پھر سی ڈبلیو سی کرے گی، اس سے قبل کوئی فیصلہ قبل از وقت ہوگا لیکن یہ بات میں ضرور کہوں گا کہ محمد نواز شریف کا ایک وسیع تجربہ تھا جن کا حکومت چلانے کا اپنا ایک طریقہ تھا اس لیے سب لوگ میکانزم کی بجائے ڈلیوری کو دیکھیں کیونکہ موجودہ حکومت نے اپنے ان ساڑھے چار سالوں میں ڈلیور کیا ہے جو نظر بھی آ رہا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگلے وزیراعظم کی نامزدگی کا فیصلہ کثرت رائے کے بعد کیا جائے گا، وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف ہماری جماعت کے سینئر رکن ہیں جو ایک صوبے کے وزیراعلیٰ بھی ہیں جہاں ان کی کارکردگی بہترین ہے اس لیے ان کا نام بھی وزیراعظم کے لیے ضرور زیر غور آئے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میری رائے کے مطابق ایک مختصر فہرست کے علاوہ ’’ویزا آن آرائیول‘‘ ہونا چاہیئے۔

چوہدری نثار علی خان نے بھی اسمبلی میں اپنی رائے دی اور اس پالیسی سے اپنا اختلاف رائے ظاہر کیا، اسمبلی میں اختلافات کا اظہار پارلیمانی روایت نہیں۔نوازشریف کے خلاف مقدمات کے حوالے سے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب فیصلہ نیب کی عدالت میں نہیں عوام کی عدالت میں ہو گا،ویسے بھی محمد نواز شریف کے خلاف کیسز میں ایسے شواہد نہیں کہ انہیں کوئی سزا ہو سکے اور نہ ہی عوام ایسے فیصلوں کو قبول کرتے ہیں، پاکستان کے عوام نے محمد نواز شریف پر لگنے والے تمام الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی بھی جماعت جمہوریت مخالف نہیں، پاکستان پیپلز پارٹی کی جمہوریت کے لیے خدمات ہیں، پیپلز پارٹی نے جمہوریت کے لیے ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے پارلیمنٹ پر لعنت بھیجی جنہیں اس پر قوم سے معافی مانگنی چاہیئے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عدلیہ اور انتظامیہ کو باہمی معاملات سمجھ کر چلنے کی ضرورت ہے تاکہ معاملات کا خوش اسلوبی سے حل یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ ’’جوڈیشل ایکٹیوزم‘‘ کا دائرہ کار بھی بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ججز سلیکشن پر بھی پارلیمانی نگرانی ہونی چاہیئے اور ججز کو انتخاب سے قبل پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش ہونا چاہیئے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سول ملٹری قیادت کی ملاقاتوں کے ہمیشہ مثبت نتائج ہوتے ہیں، انہوں نے کہا کہ 2018ء انتخابات کا سال ہے جس میں سیاسی جماعتیں اپنی کارکردگی عوام کے سامنے رکھتی ہیں، ہم بھی اپنی کارکردگی عوام کے سامنے رکھ رہے ہیں، مجھے بھی میری جماعت جہاں کہے گی میں اپنی جماعت کے عوامی جلسوں میں جائوں گا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے کوشاں ہے لیکن موجودہ انتخابات میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملنا مشکل لگتا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں قوی امید ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کی اکثریت بھی ووٹ پاکستان مسلم لیگ (ن) ہی کو دے گی کیونکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت عوامی خدمت کی سیاست پر یقین رکھتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ لوگ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت پر اپنے بھرپور اعتماد کا ظہار کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم پرعزم ہیں کہ آئندہ خیبرپختونخواہ میں بھی پاکستان مسلم لیگ (ن) ہی کی حکومت ہو گی جبکہ کراچی اور اندرون سندھ میں بھی پاکستان مسلم لیگ (ن) کو پذیرائی ملے گی۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہم کراچی کے 25 ارب کے پیکج کے بعد حیدرآباد کو بھی پیکج دیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم لانے کے لیے گزشتہ 5 ماہ سے کام کر رہے ہیں کیونکہ پورے ملک کا ٹیکس بوجھ صرف 0.8 فیصد لوگوں نے اٹھایا ہوا ہے، حالانکہ جنہیں ٹیکس دینا چاہیئے وہ ٹیکس دیتے ہی نہیں اور جن پر ٹیکس کم ہونا چاہیئے وہ ٹیکس دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم انکم ٹیکس کے ریٹ کو بھی کم کریں گے جبکہ کم آمدنی والوں پر بھی ٹیکس کم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسا نظام بنائیں گے کہ لوگ پراپرٹی پر زیادہ پیسہ نہ لگائیں۔ ایمنسٹی سکیم اگلے 2 ہفتوں میں قانون کا حصہ ہو گی اور اس ایمنسٹی سے حکومت کا مقصد پیسہ بنانا نہیں بلکہ ٹیکس نیٹ کو بڑھانا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شناختی کارڈ سے آمدنی اور اخراجات کا پروفائل بنایا جائے گا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں سب سے زیادہ ایشو ایل این جی کا اٹھایا گیا حالانکہ ایل این جی کی تمام دستاویزات پی ایس او کی ویب سائیٹ پر بھی موجود ہیں، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم ہی نے ملک میں آئل مافیا کا زور بھی توڑا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی ملک سے اندھیروں کے خاتمے کے لیے کام شروع کیا اور آج الحمدللہ ملک بھر سے بجلی بحران کا خاتمہ کیا جا چکا ہے اور 2600 میگاواٹ کوئلے کے 2 پاور پلانٹ مکمل ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے لیے بھی ہماری قیادت نے موثرو ٹھوس اقدامات اٹھائے جن کی بدولت آج کا پاکستان 2013ء کے پاکستان سے کافی بہتر اور پرامن ہے جو ترقی بھی کر رہا ہے۔ دہشت گردی کے مسئلے پر بیشتر ممالک نے ہمارے موقف کو سراہا کیونکہ یہ لوگ جانتے ہیں کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لازوال قربانیاں دی ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی پیک جو کہ ایک گیم چینجر منصوبہ ہے جس سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کی تقدیر بدل جائے گی یہ بھی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت ہی کا کارنامہ ہے، ہمیں سی پیک کے قرضے انتہائی رعایتی قیمت پر ملے اور سی پیک کی رفتار اور کارکردگی بھی اطمینان بخش ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ۔