پاکستا ن علماء کونسل نے سر عام سزا کو شریعت اسلامیہ کے مطابق قرار دیدیا

منگل 30 جنوری 2018 22:07

پاکستا ن علماء کونسل نے سر عام سزا کو شریعت اسلامیہ کے مطابق قرار دیدیا
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 جنوری2018ء) پاکستا ن علماء کونسل نے سر عام سزا کو شریعت اسلامیہ کے مطابق قرار دیا ہے ، سر عام سزائوں کی مخالفت کو شریعت اسلامیہ کے قوانین کی مخالفت قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ سنگسار سمیت رسول اکرم ؐ اور خلافت راشدہ کے دور میں بہت سارے مجرموں کو سر عام سزا دی گئی ، ملک بھر میں بچیوں اور عورتوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے مقدمات کا سپیڈی ٹرائل شروع کر کے دو ہفتوں میں کیسوں کا فیصلہ کیا جائے ، یہ بات پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے جامع مسجد معاذ بن جبل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ، اس موقع پر مولانا عبد الحمید صابری ، مولانا نعمان حاشر ، مولانا طاہر عقیل اعوان ، مولانا محمد اشفاق پتافی ، مولانا محمد شہزاد ، مولانا الیاس مسلم ، مولانا نائب خان ، مولانا شہباز احمد ، مولانا عبد الحفیظ الرحمن اور دیگر بھی موجود تھے ، انہوں نے کہا کہ معاشرے کی اصلاح کیلئے ضروری ہے کہ فحاشی و عریانی پھیلانے والے ذرائع بند کیے جائیں ، انہوں نے اعلان کیا کہ 20 فروری تک راجہ ظفر الحق کی رپورٹ منظر عام پر نہ لائی گئی تو ملک بھر میں احتجاجی کیمپ لگائے جائیں گے اور عوامی اجتماعات کیے جائیں گے ، انہوں نے کہا کہ حکومت راجہ ظفر الحق رپورٹ منظر عام پر لا ئے اور قادیانیوں کے لٹریچر پر پابندی لگا کر عقیدہ ختم نبوت کی خود چوکیدار بن جائے ، انہوں نے کہا کہ مذہبی آزادی کے نام پر امریکہ قادیانیوں کو اقلیت ختم کر کے حرمین الشریفین میں داخلہ چاہتا ہے جو کسی صورت ممکن نہیں ہے ، پوری پاکستانی قوم امریکی دھمکیوں اور امریکی واچ لسٹ کو مسترد کرتی ہے ، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اسلامی تعلیمات پورے عالم اسلام کیلئے ہیں ، افغان صدر قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق افغان علماء سے رہنمائیں لیں، بے گناہ انسانیت پر حملے کہیں بھی جائز نہیں ، علماء اسلام نے بے گناہ انسانیت پر خود کش حملوں ، بم دھماکوں کو غیر شرعی کہا ہے ، علماء اسلام کے اس فتویٰ سے افغان حکومت کو رہنمائی لینی چاہیے ، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قومی بیانیہ پیغام پاکستان کے عنوان سے درست سمت قدم ہے ، لیکن اس سلسلہ میں وسیع مشاورت اور مزید اصلاحات کی ضرورت ہے جس کے بعد قومی بیانیہ کو قانونی شکل دینی ہو گی اور خارجہ داخلہ پالیسی از سر نو تشکیل دینی ہو گی ، انہوں نے مطالبہ کیا کہ بے گناہ سیاسی و مذہبی کارکنوں کو فورتھ شیڈول سے نکالا جائے ، انہوں نے اعلان کیا کہ فروری کے آخری ہفتہ میں فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں تحفظ ختم نبوت و استحکام پاکستان کانفرنسیں منعقد کی جائیں گی۔