یونیورسٹی آف پنسلوانیا امریکہ نے سو ٹاپ تھنک ٹینکس کی درجہ بندی رپورٹ 2017ء جاری کر دی، پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی پاکستان میں سرفہرست قرار

بدھ 31 جنوری 2018 20:34

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 31 جنوری2018ء) یونیورسٹی آف پنسلوانیا امریکہ نے دنیا بھر میں کام کرنے والے 7815 میں سے ایک سو ٹاپ تھنک ٹینکس کی درجہ بندی رپورٹ 2017ء جاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق پاکستانی پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کی 13 شعبوں میں درجہ بندی کرتے ہوئے پاکستان میں سرفہرست قرار دیا گیا۔ جاری کردہ رپورٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے ایس ڈی پی آئی کے سربراہ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے بتایا کہ دنیا بھر کے غیر امریکی تھنک ٹینکس میں ایس ڈی پی آئی 97 نمبر پر رہا۔

جنوبی ایشیاء میں آزادانہ حیثیت میں کام کرنے والے تھنک ٹینکس کی فہرست میں ایس ڈی پی آئی 53ویں نمبر پر رہا جو کہ گذشتہ رپورٹ سے 2 پوائنٹ بہتر ہے۔ گلوبل رینکنگ رپورٹ 2017ء کے مطابق ایس ڈی پی آئی کا شمار دنیا کے ان تھنک ٹینکس میں کیا جاتا ہے جس کا کام تحفظ خوراک اور تحفظ آب کے حوالہ سے عالمی سطح پر مستند تصور کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

کثیر الجہتی شعبہ جات میں تحقیقی کام کرنے والے اداروں میں ایس ڈی پی آئی 43ویں اور مفید پالیسی ساز اداروں میں معیار پر سمجھوتہ نہ کرنے والوں میں سے 43ویں درجہ پر رہا۔

ڈاکٹر سلہری نے بتایا کہ رپورٹ میں دنیا بھر میں ماحولیاتی پالیسی سازی پر کام کرنے والے اداروں میں ایس ڈی پی آئی کو 66ویں درجہ پر رکھا گیا ہے جبکہ دنیا بھر میں اشتراکِ عمل کے ذریعے مشترکہ منصوبہ جات پر کام کرنے والے اداروں میں ایس ڈی پی آئی 61ویں درجہ پر رہا۔ رپورٹ میں قرار دیا گیا کہ بیرونی رابطہ کاری میں ایس ڈی پی آئی 78ویں نمبر پر ہے۔

سوشل میڈیا کے مؤثر استعمال کرنے والے اداروں میں ایس ڈی پی آئی 82ویں درجہ پر رہا۔ سماجی شعبہ جات کی پالیسی سازی میں ایس ڈی پی آئی تیسرے سال بھی 99ویں درجہ پر حیثیت برقرار رکھ سکا۔ پالیسی ایڈووکیسی و مہم جوئی میں ایس ڈی پی آئی ممتاز حیثیت میں 65ویں درجہ پر رہا جبکہ ذرائع ابلاغ اور ان کے نمائندگان کے ساتھ مل کر کام کرنے والے بین الاقوامی اداروں میں ایس ڈی پی آئی 62ویں درجہ پر قرار دیا گیا۔

ڈاکٹر عابد سلہری نے مزید کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں سماجی شعبہ میں کام کرنے والے اداروں کیلئے جگہ سکڑ رہی ہے، اس کے باوجود پاکستان کے ادارہ ایس ڈی پی آئی نے گذشتہ سالوں کی نسبت اپنی حیثیت کو بہتر کیا اور دنیا بھر میں اپنی سبقت برقرار رکھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کے بہت سے ادارے گذشتہ سال کی نسبت درجہ بندی میں اپنی حیثیت برقرار نہ رکھ سکے مگر ایس ڈی پی آئی نے اس میں مزید بہتری پیدا کی۔

اس موقع پر ایس ڈی پی آئی بورڈ آف گورنرز کے چیئر پرسن شفقت کا کا خیل نے کہا کہ یہ پاکستان جیسے ملک کے لئے اعزاز کی بات ہے کہ ایک پاکستانی ادارہ اپنے کام کے ذریعے اپنی حیثیت عالمی سطح پر منوا رہا ہے اور پاکستان کی شناخت کو بہتر کرنے میں فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ قبل ازیں اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی کے ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر معصوم یاسین زئی نے کہا کہ ہم سب کو ایسے اداروں کے مل کر ہاتھ مضبوط کرنے چاہئیں جو سوسائٹی کی بہتری کیلئے اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے ایس ڈی پی آئی کی نمایاں درجہ بندی کو خوش آئندہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایس ڈی پی آئی کے کام کی وجہ سے پاکستانی برادری کے نہ صرف وقار میں اضافہ ہوا بلکہ پاکستان کے تشخص کو سافٹ بنانے میں مدد مل سکے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر بیرونی دنیا کی یونیورسٹی تھنک ٹینکس کی درجہ بندی کر سکتی ہے تو مقامی یونیورسٹی ایسا کیوں نہیں کر سکتی، یہ کام ایس ڈی پی آئی سے مل کر کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر یاسین زئی نے مزید کہ کہ پالیسی سازی میں خلاء کو علم کے ذریعے پر کرنے کیلئے خود مختار اداروں کو مواقع فراہم کئے جانے پر زور دیا تاکہ پاکستان میں پائیدار ترقی کے ذریعے خوشحالی اور منصوبہ جات میں خود مختاری آ سکے۔

متعلقہ عنوان :