سندھ کابینہ نے بلیو لائن منصوبہ کی تجویز منظور کرلی ، سندھ ایجوکیشن فائونڈیشن کے ذریعے ان کی انتظامیہ کو اسکول کے لئے عمارت دینے کی پیشکش کی

صوبائی وزیر اطلاعات سید ناصر شاہ کی میڈیا کو بریفنگ

بدھ 31 جنوری 2018 23:05

سندھ کابینہ نے بلیو لائن منصوبہ کی تجویز منظور کرلی ، سندھ ایجوکیشن ..
کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 31 جنوری2018ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کا اجلاس بدھ کو سندھ سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں بس ریپڈ ٹرانسپورٹ بلیو لائن انفرااسٹرکچر کی درخواست کے عمل پر تیز رفتاری کے حوالے سے ایس پی پی آر اے رول 47(3)میں ترمیم کی منظوری دی گئی۔ صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ سید ناصر شاہ نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کراچی میں4.137 ملین گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں، شہر میں اس وقت 6 ہزار 4 سو 57 بسیں 192 روٹس پر چل رہی ہیں جبکہ طلب 10 ہزار 6 سو ہے اسکے علاوہ شہر میں 2 ہزار 7 سو 15 کنٹریکٹ/بسیں بھی چل رہی ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کرچی میں ہر ماہ 6 ہزار 78 پرائیویٹ گاڑیاں اور 22476 موٹرسائکلیں رجسٹرڈ ہوتی ہیں جسکو مدنظر رکھتے ہوئے شہر کی سڑکوں کے جال کو مزید بہتر کرنے اور نئے روڈ تعمیر کرنے کی ضرورت ہے دیگر صورت میں روڈوں کی ابتری بڑھتی رہے گی۔

(جاری ہے)

وزیر ٹرانسپورٹ نے کابینہ میں بس ریپڈ ٹرانسپورٹ بلیو لائن کے انفرااسٹرکچر کو تعمیر کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت شہر میں بلیو لائن کا انفرااسٹرکچر تعمیر کرنے کی شدید ضرورت ہے،یہ منصوبہ الآصف اسکوائر سے گرومندر تک تعمیر ہوگا۔

سندھ کابینہ اجلاس میں ایس پی پی آر اے قوانین کی شق نمبر (3)47 میں ترمیم کی منظوری بھی دی جس سے تمام امیدوار بغیر شرائط کے براہ راست ٹینڈرز میں حصہ لے سکتے ہیں۔سیکریٹری ٹرانسپورٹ سعید اعوان نے کہا کہ صوبائی حکومت نے چند بس ریپڈ ٹرانسپورٹ (بی آر ٹی) منصوبوں پر کام شروع کیا ہے اور عبدالستار ایدھی اورینج لائن پر کام جاری ہے اور اسی طرح وزیر اعلی سندھ بلیو لائن بی آرٹی پروجیکٹ کو شروع کرنے کے خواہاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ کو ای اے کنسلٹنگ کے کنسورشیم سے 10.1کلومیٹر طویل بلیو لائن بی آر ٹی پروجیکٹ کے ٹرانسفر اور آپریٹ ، فرانس ، تعمیر کرنے ، ڈیزائن سے متعلق ایک تجویز موصول ہوئی ہے ، اس میں 27 سال کا رعایتی عرصہ ہوگا جس میں 2 سال کا تعمیراتی اور 25 سال آپریشن اور دیکھ بھال کی مد میں ہوں گے۔ وومن ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ نے سندھ جہیز ایکٹ 2017 ء کا ڈرافٹ بل کابینہ میں غور کے لیے پیش کیا، مجوزہ قانون کے تحت جہیز کے لیے 50 ہزار سے زیادہ اخراجات نہیں ہونا چاہیے، مہندی کے گفٹس یا اخراجات 50 ہزارسے زائد مالیت کے نہیں ہوں گے جبکہ جہیز کسی دباؤ پر حاصل کرنے پر پابندی ہوگی۔

مذکورہ قانون میں تجویز پیش کی گئی کہ دولہا یا اس کے اہل خانہ کسی بھی طرح جہیز کا مطالبہ نہیں کریں گے، قانون کی خلاف ورزی کرنے اور دلہن کے والدین کو جہیز دینے پر مجبور کرنے والوں کو بھاری جرمانہ اور 6 ماہ قید یا پھر دونوں سزائیں دی جاسکتی ہیں، جبکہ رخصتی کے وقت دلہن اور دولہا کے اہل خانہ تمام جہیز باراتیوں کو دکھانے کے پابند ہوں گے۔

اس پر وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ مجوزہ قانون پر عملدرآمد مشکل ہوگا اگر اسے اسمبلی سے پاس بھی کردیاجائے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے قوانین بنانے چاہیے جن پر ان کی اصل روح کے مطابق عملدرآمد ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ جہیز یا جہیز کا مطالبہ کرنا یہ ایک سماجی مسئلہ ہے جس کے لیے ہمیں اپنے معاشرے کے لوگوں کو تعلیم دینا ہے، اس تجویز کی صوبائی وزیر صنعت منظور وسان اور صوبائی وزیر پی اینڈ ڈی میر ہزار خان بجارانی نے بھی مخالفت کی۔

اس معاملے کو کمیٹی میں بھیج دیاگیا تاکہ وہ اس کے قابل عمل ہونے کا جائزہ لے سکے بعد ازاں میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات سید ناصر شاہ نے کہا کہ رائو انوار کا معاملہ کابینہ کا حصہ نہیں تھا لہذا اس پر غور نہیں کیاگیا۔اس سوال کے جواب میں سید ناصر شاہ نے کہا کہ حکومت فٹ پاتھ اسکولوں کو بند کرنا نہیں چاہتی مگر سندھ ایجوکیشن فائونڈیشن کے ذریعے ایم ڈی ناہید درانی نے وزیر اعلی سندھ کو فٹ پاتھ اسکول کی انتظامیہ کو اسکول کے لیے عمارت دینے کی پیشکش کی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ گلی کے بچوں کوکھلے آسمان کے نیچے فٹ پاتھ پر تعلیم حاصل کرنے کے حوالے سے فکر مند ہیں۔وزیر اعلی سندھ نے سیلانی ٹرسٹ کے ذریعے فٹ پاتھ اسکول کے طلبا کو لنچ دینے، پاکٹ منی، درسی کتابیں اور کاپیاں ، یونیفارم بشمول جوتے اور موزے اور اسکول کی عمارت ایڈاپٹ پالیسی کے تحت دینے کی آفر کی تاکہ انہیں تحفظ فراہم کیاجاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فٹ پاتھ اسکولوں کی کاوشوں کو سراہانا چاہیے اس طرح ہم انہیں سندھ حکومت کا پارٹنر بنانے کی پیشکش کر رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :