پاکستان نے ویٹ لینڈ ز کنونشن کے تحت اب تک اپنی 19 ویٹ لینڈز کو رامسر کے لیے نامزد کیا ہے

وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینٹر مشاہد اللہ خان کا ویٹ لینڈ کے عالمی دن کے موقع پر پیغام

جمعرات 1 فروری 2018 17:04

پاکستان نے ویٹ لینڈ ز کنونشن کے تحت اب تک اپنی 19 ویٹ لینڈز کو رامسر کے ..
اسلام آباد ۔ یکم فروری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 فروری2018ء) وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینٹر مشاہد اللہ خان نے آج جمعہ کو عالمی ویٹ لینڈ (مرطوب زمین)کے حوالے سے اپنے پیغام میں کہا کہ ہر سال یہ دن انتہائی قیمتی ماحولیاتی نظاموں کے بارے میں آگاہی بیدار کرتا ہے جو خطرات کا باعث ہوں ۔یہ دن ہر سال لاکھوں لوگوں کو زمین کی شاندار تزئین و آرائش کے ذریعے متوجہ کرتے ہیں ۔

خوبصورت مناظر کے پیچھے بہت سی خدمات جیسے صاف پانی کی دستیابی ،فضلہ کی ری سائیکلنگ اور انتہائی موسمی واقعات سے بچائو بشمول آفات میں کمی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ویٹ لینڈ ز(مرطوب زمینوں) کے کنونشن پر دستخط کے لیے اپنی پہچان رکھتا ہے جن میں رامسر کنونشن بھی شامل ہے جو بین الاقوامی اہمیت کا حامل ہے یہ ایک بین الحکومتی معاہدہ ہے جو قومی کارروائی کے لیے ایک فریم ورک فراہم کرتا ہے جس میں وسائل کے تحفظ اور دانشوارانہ استعمال میں بین الاقوامی تعاون بھی شامل ہے اس کنونشن کے تحت پاکستان نے اب تک اپنی 19 ویٹ لینڈز کو بین الاقوامی اہمیت کے حامل رامسر کے لیے نامزد کیا ہے ۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ویٹ لینڈز ان متنوع اور پیداواری ایکو نظام میں سے ہوتی ہیں جو حیاتیاتی تنوع اور قابل قدر مصنوعات و خدمات فراہم کرتے ہیں 2018 ء میں اس دن کا موضوع ’’ ویٹ لینڈز برائے پائیدار شہری مستقبل ہے ۔‘‘ اقوام متحدہ نے پانی کے بارے میں ایک اندازہ لگایا جس کے مطابق تمام قدرتی آفات کا 90 فیصد حصہ پانی سے متعلق ہے مزیدآفتوں کی عالمی تعداد گزشتہ 35 برسوں میں دو گنا سے زائد ہے جو موسم اور اس سے متعلق خطرات جیسے سیلاب اور قحط سے پیدا ہوتے ہیں ۔

ویٹ لینڈز قدرتی آفات کے جھٹکوں کو جذب کرنے اور خطرے کے خاتمے میں قدرتی بفروں کے طور پر اہم کردار ادا کرتے ہیں گزشتہ دہائی کے دوران پاکستا ن میں تباہ کن سیلابوں میں رامسرکنونشن کے تعاون وزارت موسمیاتی تبدیلی نے نومبر 2012 میں رامسر مشاورتی مشن کو مدعو کیا گیا تھا جس میں آفات کے خطرے کو کم کرنے کے لیے حل تجویز کیاگیا تھا ۔مشن نے اپنے دورے کے دوران ماحولیاتی حل کے لیے دریائے سندھ کے خطرناک حصوں میں سیلاب کو کنٹرول کرنے کی تجاویز دیں جس پر باز نگری دریا چین پر ویٹ لینڈ ز کے استعمال کا تجربہ کیا گیا ۔

رامسر مشاورتی مشن کی سفارشات کو قومی سیلاب تحفظ منصوبہ IV میں شامل کیا گیا ۔ سسٹین ایبل ویٹ لینڈ مینجمنٹ لاکھوں لوگوں کے لیے مضبوط سیاسی توجہ اور اقتصادی مواقع لائیگا ۔جس کا دانشمندانہ استعمال منسلک کلیدی سماجی و اقتصادی اقدار کو بحال کرتا ہے ۔انہوں نے اس دن کا موضوع بیان کیا اور کہا کہ پاکستان میں شہری علاقوں کی بہت سی ایسی امثال موجود ہیں جو ویٹ لینڈز پر انحصار کرتے ہیں ۔

آج ہم دنیا بھر کی کمیونٹی کے ساتھ اس دن کو منانے کے لیے اکھٹے ہوئے ہیں جو آفات کے خطرات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور ماحولیاتی نظام کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی کو ششیں جاری رکھتے ہیں ۔وزارت موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے ویٹ لینڈز راول ڈیم کی صفائی کر کے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ہمراہ یہ عالمی دن منا رہی ہے ۔

متعلقہ عنوان :