پاکستان میں کلر وتھور سے متاثرہ رقبہ پر گندم کی کاشت 20لاکھ ایکڑ تک پہنچ گئی

جمعہ 2 فروری 2018 17:12

فیصل آباد۔2 فروری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 فروری2018ء) رواں سیزن کے دوران پاکستان میں کلر وتھور سے متاثرہ رقبہ پر گندم کی کاشت 20لاکھ ایکڑ تک پہنچ گئی ہے جبکہ کاشتکاروں کی جانب سے پہلی آبپاشی ٹیوب ویل کے 50فیصد کے قریب نمکیات کی زیادتی والے پانی سے کئے جانے کے باعث فصل متاثر ہونے کا خدشہ پیداہوگیاہے۔ ماہرین زراعت نے بتایاکہ گندم کی بہتر پیداوار کے حصول میں پہلی آبپاشی کو خصوصی اہمیت حاصل ہے کیونکہ گندم کے کاشتکارفصل کی پہلی آبپاشی کے لیے زیادہ تر ٹیوب ویل کا پانی استعمال کرتے ہیںاور ان میں سے تقریباً 50فیصد سے زیادہ کازیر زمین پانی نمکیات کی زیادتی کے باعث خراب ہے۔

انہوںنے بتایاکہ کلراٹھے رقبوں پر دھان کے بعد گندم کاشتہ فصل کو ان ٹیوب ویلوں کے ذریعے آبپاشی کرنے سے فصل پر مثبت اثرات مرتب نہیں ہوتے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے بتایاکہ زمین اور پانی میںنمکیات کی زیادتی کے باعث زیر زمین جڑوں میں ہوا کا گزر اور زمینی آب کے نکاسی کا عمل ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ان رقبوں پر گندم کو پہلا پانی لگانے سے پانی جلد جذب ہونے کی بجائے سطح زمین پر زیادہ دیر تک کھڑا رہتا ہے جس سے گندم کی بڑھوتری وقتی طورپر رک جاتی ہے جبکہ خوراک کم ملنے کی وجہ سے گندم کے پتے زرد رنگ میں تبدیل ہونا شروع ہوجاتے ہیں اور پیداوار میں کمی کا احتمال بڑھ جاتا ہے۔

انہوں نے کاشتکاروں کو ہدایت کی کہ وہ کلراٹھے رقبوں پردھان کے بعد کاشتہ گندم کی فصل کی پہلی آبپاشی 40دن بعد کریںاور آبپاشی کے ساتھ گندھک کا تیزاب 10کلوگرام فی ایکڑ فلڈ کریں اور کلراٹھے رقبوں میں اگر شیڈول کے مطابق یعنی کاشت کے 18سے 20دن بعدگندم کی فصل کوپہلا پانی لگائیں تو اس کے گندم کی پیداوار پر منفی اثرات ہوتے ہیں۔انہوںنے بتایاکہ گزشتہ سالوں میں کئے گئے تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ کلراٹھے رقبوں پر کاشتہ فصل گندم کی شیڈول سے 2ہفتے بعد آبپاشی سے فی ایکڑ زیادہ پیداوار حاصل ہوئی ہے کیونکہ بڑی عمر کے پودوں میں چھوٹی عمر کے پودوں کی نسبت کلر کے خلاف قوت مدافعت زیادہ ہوتی ہے ۔

انہوں نے کاشتکاروں سے مزید کہاکہ وہ اس طریقہ آبپاشی کو اپناتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ گندم کو سفارش کردہ کھادیں تیزاب ڈالنے کے بعد استعمال کریںکیونکہ اگر کھادیں پانی لگانے سے پہلے استعمال کیں تو کھادوں کی افادیت میں کمی کا احتمال ہے ۔انہوںنے کہاکہ کلراٹھے رقبو ں پر کاشتہ گندم کی دوسری آبپاشی گوبھ کے مرحلہ میں کی جائے کیونکہ اس مرحلہ پر پانی کی کمی سے زرپاشی کا عمل متاثر ہوتا ہے اور سٹوں میں دانوں کی تعداد کم بنتی ہے۔

متعلقہ عنوان :