افغانستان میں قیام امن کے لیے افغانوں کو ہی بیٹھ کر بات کرنا ہو گی‘ نواز شریف کی نااہلی کے بعد حکومت اور مسلح افواج کے درمیان کشیدگی میں کمی آئی-وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا بین القوامی نشریاتی ادارے کو انٹرویو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 6 فروری 2018 14:38

افغانستان میں قیام امن کے لیے افغانوں کو ہی بیٹھ کر بات کرنا ہو گی‘ ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 فروری۔2018ء) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ افغانستان میں قیام امن کے لیے افغانوں کو ہی بیٹھ کر بات کرنا ہو گی۔افغانستان کے مسئلے کے کسی فوجی حل پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام فریقین کے امن مذاکرات میں شریک ہونے سے ہی اس ضمن میں پیش رفت ہو سکتی ہے۔بین الاقوامی نشریاتی ادارے ”بلومبرگ“ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ایک بار پھر وزیر اعظم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں اضافے کی پالیسی پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد طالبان سے مذاکرات میں مدد دینے کے لیے تیار رہا ہے۔

وزیر اعظم عباسی نے کہا کہ افغانستان میں قیامِ امن کے لیے بالآخر افغانوں کو ہی بیٹھ کر بات کرنا ہو گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایسے کوئی شواہد نہیں کہ پاکستان ان عسکریت پسندوں کی پشت پناہی کر رہا ہے جو سرحد پار افغانستان میں کارروائیاں کر رہے ہیں۔انھوں نے طالبان اور حقانی نیٹ ورک سے مبینہ طور پر وابستہ 27 افراد کی افغانستان حوالگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ معمول کے مطابق قیدیوں کا تبادلہ تھا۔

یہ افغان شہری تھے جنہیں پاکستان میں گرفتار کیا گیا۔ یہ ہمارے ہاں کسی دہشت گرد حملے میں ملوث نہیں تھے۔ ہم یہیں پر ان کے خلاف مقدمات چلاتے لہذا ہم نے انھیں افغانوں کے حوالے کر دیا۔امریکی صدر ٹرمپ کے پاکستان سے متعلق سخت موقف کے باوجود وزیر اعظم نے کہا کہ ان کا ملک امریکہ کے ساتھ بات چیت اور انٹیلی جینس تعاون جاری رکھے ہوئے ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے لیے امریکی فوجی امداد پہلے ہی بہت معمولی تھی اور اتحادی اعانتی فنڈ کی مد میں پاکستان کو اب بھی اربوں ڈالر وصول کرنے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد حکومت اور مسلح افواج کے درمیان کشیدگی میں کمی آئی ہے۔شاہد خاقان عباسی نے اعتراف کیا کہ گزشہ برس کے دوران اداروں کے درمیان مزاحمت میں اضافہ ہوا۔افغانستان کے ساتھ مذکرات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری ان سے کھل کر بات چیت ہوئی اور اس وقت بہتر مفاہمت ہے جبکہ یہ تعلقات بہتری کی جانب گامزن ہیں اور ہمارے درمیان کئی معاملات پر اتفاق رائے موجود ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افغان اسٹریٹجی کے بارے میں وزیر اعظم نے کہا کہ اسلام آباد طالبان کے ساتھ مذاکرات میں مدد کرنے کو تیار تھا کیونکہ بالاخر ایک دن افغانستان کو بیٹھ کر مذاکرات کرنا ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ان لوگوں کو افغانستان کے حوالے کیا جو افغان شہری یہاں گرفتار ہوئے تھے، یہ لوگ ہمارے یہاں دہشت گرد حملوں میں ملوث نہیں تھے کیونکہ اگر یہ ملوث ہوتے تو ان پر مقدمہ چلایا جاتا، لہٰذا ہم نے انہیں افغان حکام کے حوالے کیا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امداد کی معطلی کے باوجود پاکستان نے افغانستان کے راستے امریکی سپلائی روٹس بند نہیں کیے جبکہ امریکا کے ساتھ انٹیلی جنس تعاون بھی جاری رکھا ہوا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ چین کے ساتھ بڑھتے تعلقات کے باوجود پاکستان کا امریکا کے ساتھ تعاون نہیں رکا کیونکہ ہم یہ ماننے ہیں کہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات گہرے اور دیر پا ہیں جبکہ امریکا کے ساتھ یہ زیادہ مشروط ہیں۔

انٹرویو کے دوران شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے جماعت الدعوةکے امیر حافظ سعید سے تعلق رکھنے والی فلاحی تنظیم کے خلاف کارروائی بھی کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 2 سے 3 ماہ میں پاکستان کی جانب سے فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن اور جماعت الدعوة کے خلاف زیادہ پابندیاں لگائی گئی لیکن حافظ سعید کے خلاف مزید کارروائی مکن نہیں تھی کیونکہ ہمارے پاس ان کے خلاف کوئی الزام نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :