بلوچستان حکومت کا خاتمہ ،مسلم لیگ ن کو سینٹ الیکشن میں بغاوت کا خدشہ

ن لیگ کو سینٹ کے پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم پر اندرون خانہ سخت اختلافات کا سامنا نظریاتی کارکنوں کی بجائے جماعتی وفاداریاں تبدیل اور لوٹہ کریسی کو فروغ دینے والوں کو ٹکٹ جاری کرنے پر کارکنوں کا نواز شریف کو سخت مزاحمت کا عندیہ

منگل 6 فروری 2018 23:31

بلوچستان حکومت کا خاتمہ ،مسلم لیگ ن کو سینٹ الیکشن میں بغاوت کا خدشہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 فروری2018ء) حکمران جماعت مسلم لیگ ن کو بلوچستان حکومت کے خاتمہ کے بعد سینٹ الیکشن میں بغاوت کا خدشہ۔ نظریاتی کارکنوں کی بجائے جماعتی وفاداریاں تبدیل کرنے اور لوٹہ کریسی کو فروغ دینے والوں کو ٹکٹ جاری کرنے پر ن لیگ کے کارکنوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو سخت مزاحمت کا عندیہ دے دیا ہے۔

مسلم لیگ ن کے ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ کو سینٹ کے پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم پر اندرون خانہ سخت اختلافات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دست راست سینیٹر شاہد حسین ن لیگ کی جانب سے سینٹ کا ممکنہ ٹکٹ جاری کرنے کے اعلان نے بھی جماعت میں سخت انتشار کو جنم دیا ہے۔ جماعت کی90فیصد اراکین کی رائے ہے کہ مشاہد حسین سید سمیت سابق صدر مشرف یا ڈکٹیٹر شپ کو سپورٹ کرنے والے کسی رکن کو مسلم لیگ ن کا قومی اسمبلی یا سینٹ کا ٹکٹ جاری نہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کے اندر سینٹ کے غیر منصفانہ ٹکٹوں کی تقسیم پر اختلافات اور گروپ بندی کھل کر سامنے آئی ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پاکستان کے تمام صوبوں میں اس حوالے سے کارکنوں میں بے چینی اور اشتعال پایا جاتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ کی جانب سے اگر غیر منصفانہ ٹکٹوں کی تقسیم کا عمل ہوا تو پورے ملک میں حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔

جس کو کنٹرول کرنا حکمران جماعت کے لئے مشکل ہو جائے گا۔ مسلم لیگ ن کے ذرائع نے بتایا کہ حکمران جماعت مسلم لیگ ن کو سینٹ کے پارلیمانی ٹکٹوں کی تقسیم پر مشکلات کا سامنا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ قومی و صوبائی اسمبلی کے ممبران کے علاوہ سینٹ کے اکثریتی ممبران سابق وزیراعظم نواز شریف کو جماعت میں لوٹا کریسی کو فروغ دینے سے روک چکے ہیں۔