لودھراں کا فیصلہ احتساب کے نام پر انتقام کا عوامی جواب ہے ،ْنواز شریف

ْپاکستان کی خدمت کرنے والوں پر سارا زور چلتا ہے، دہرے معیار کہاں تک چلیں گے ،ْمیری خلاف موجودہ ریفرنسز میںکوئی جان ہوتی تو ضمنی ریفرنس کی ضرورت نہ ہوتی ،ْ چاہتے ہیں نوازشریف کو کسی نہ کسی طرح سزا ہو ،ْ ضمنی ریفرنس کب تک اور کیوں کر آتے رہیں گے ،ْآئین توڑنے اور ججز کو گرفتار کرنے والے کس کے مجرم ہیں ،ْکیا دومرتبہ آئین توڑنے والے تک پہنچتے ہوئے پر جلتے ہیں ،ْ سابق وزیر اعظم کی میڈیا سے بات چیت

منگل 13 فروری 2018 14:40

لودھراں کا فیصلہ احتساب کے نام پر انتقام کا عوامی جواب ہے ،ْنواز شریف
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 فروری2018ء) سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ احتساب کے نام پر انتقام کا جواب لودھراں کے عوام نے دیدیا ہے ،ْ میرا مقدمہ عوام لڑ رہے ہیں جس پر انہیں سلام پیش کرتا ہوں ،ْپاکستان کی خدمت کرنے والوں پر سارا زور چلتا ہے، دہرے معیار کہاں تک چلیں گے ،ْمیری خلاف موجودہ ریفرنسز میںکوئی جان ہوتی تو ضمنی ریفرنس کی ضرورت نہ ہوتی ،ْ چاہتے ہیں نوازشریف کو کسی نہ کسی طرح سزا ہو ،ْ ضمنی ریفرنس کب تک اور کیوں کر آتے رہیں گے ،ْآئین توڑنے اور ججز کو گرفتار کرنے والے کس کے مجرم ہیں ،ْکیا دومرتبہ آئین توڑنے والے تک پہنچتے ہوئے پر جلتے ہیں ۔

منگل کو احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ووٹ کے تقدس کی مثالیں دیکھ رہے ہیں اور پیر کو لودھراں میں اس کا عملی مظاہرہ بھی دیکھا۔

(جاری ہے)

نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کی خدمت کرنے والوں پر سارا زور چلتا ہے، دہرے معیار کہاں تک چلیں گے، سیاسی لیڈروں کو بھی خود خیال نہیں آتا کہ ملک کو کہاں لے کر جانا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ان کے خلاف موجودہ ریفرنسز میں کوئی جان ہوتی تو ضمنی ریفرنس کی ضرورت نہ ہوتی، وہ چاہتے ہیں کہ نواز شریف کو کسی نہ کسی طرح سزا ہو۔نواز شریف نے کہا کہ ضمنی ریفرنس کب تک اور کیوں کر آتے رہیں گے، ان ریفرنسز سے تاثر ہی نہیں یقین ہونے لگا ہے کہ ان میں کچھ بھی نہیں، ضمنی ریفرنس میں الزامات کو ری پیکج کر کے پھر شامل کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ احتساب کے نام پر ہم سے انتقام لیا جا رہا ہے تاہم جھوٹے مقدمات کا جواب عوام دے رہے ہیں، ووٹ کے تقدس کی مثالیں عوامی ردعمل کی صورت میں دیکھ رہے ہیں اور لودھراں کا فیصلہ بھی احتساب کے نام پر انتقام کا عوامی جواب ہے۔صحافی نے سوال کیا کہ آپ سے انتقال کیوں لیا جارہا ہے جس پر انہوںنے کہا کہ مجھے تو خود معلوم نہیں ،ْمجھ سے انتقام لینے والے اٴْن سے انتقام لیں جنہوں نے دو بار آئین توڑا ،ْآئین توڑنے اور ججز کو گرفتار کرنے والے کس کے مجرم ہیں ،ْجس پر غداری کے کیس بنے اسے گرفتار تک نہیں کیا گیا اور وہ بیرون ملک چلا گیا۔

نواز شریف نے کہا کہ آج سب سے بڑے مجرم ہم بنے ہوئے ہیں اور وہ جنہوں نے دو دو مرتبہ آئین توڑا انہیں نہیں پکڑا گیا، کیا ان تک پہنچتے ہوئے پر جلتے ہیں۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ کسی نئے میثاق جمہوریت کی ضرورت نہیں، پہلے والے چارٹر پر ہی عمل ہوجائے تو سب ٹھیک ہوجائیگا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ مخالفین تب ہی سرخ رو ہوتے ہیں جب نواز شریف کو سزا ہوتی ہے ،ْنواز شریف کو تو الزام نہ ہونے پر سزا نہیں ہوگی تو مخالفین سوچتے ہیں کہ ان کے کیے کرائے پر پانی پھر جائیگا۔انہوںنے کہاکہ

متعلقہ عنوان :