انسانی تہذیب کی بنیاد تعلیم پر ہے،

این سی ایچ ڈی نی38 لاکھ ناخواندہ افراد کو خواندگی کی بنیادی مہارتوں سے آراستہ کیا ہے، چیئرپرسن این سی ایچ ڈی سینیٹر رزینہ عالم خان کا ماہرینِ غیررسمی تعلیم کے اجلاس سے خطاب

منگل 13 فروری 2018 15:14

انسانی تہذیب کی بنیاد تعلیم پر ہے،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 فروری2018ء) قومی کمیشن برائے انسانی ترقی (این سی ایچ ڈی) کی چیئرپرسن سینیٹر رزینہ عالم خان نے کہا ہے کہ انسانی تہذیب کی بنیاد تعلیم پرہے، اس سے معاشرے کو معاشی خوشحالی اور انسانی ترقی جیسے بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں، ہر فرد کی ترقی اس بات میں مضمرہے کہ وہ صحت مند اور امن پسند زندگی گزارے، ناخواندہ لوگ عام زندگی میں فیصلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے کیونکہ ان میں خود اعتمادی اور خود مختاری کی کمی پائی جاتی ہے، انسانی ترقیاتی اشارے تمام تعلیم سے ہی جڑے ہوئے ہیں، وقت کی ضرورت ہے کہ ہم تعلیم کو ایک ایسے عنصر کے طور پر پیش کریں جس سے انسانی ترقیاتی اشارے بہتر ہوسکیں کیونکہ تعلیم ہی انسانی ترقیاتی اشاروں میں بہتری لا سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ماہرینِ غیر رسمی تعلیم اور تعلیم بالغاں پروگرام کے تجزیاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں تمام صوبائی عہدیداران اور ہیڈ آفس کے پروگرام منتظمین بشمول ڈائریکٹر جنرل نے شرکت کی۔ چیئرپرسن قومی کمیشن برائے انسانی ترقی نے کہا کہ حکومت پاکستان نے بہت سے ایسے اقدامات اٹھائے ہیں جس سے تعلیم کو بہتر بنایا گیا اور سکولوں سے باہر بچوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے۔

پرائمری تعلیم کے ادخال میں اضافہ ہوا ہے جو 72 فیصد سے 77 فیصد ہو گیا ہے اور اسی طرح تعلیمی سہولیات میں بھی اضافہ ہوا ہے لیکن ابھی بھی ہدف 90 فیصد شرح خواندگی کو حاصل کرنے کے لئے بہت محنت کی ضرورت ہے۔ تمام صوبائی ممبران نے اجلاس میں اپنے صوبوں کی کارکردگی پیش کی اور درپیش مسائل کا ذکر تفصیل سے کیا گیا۔ اس سال کی داخل مہم اور پانچویں جماعت پاس کر کے جانے والے بچوں کی تفصیل کے بارے میں بتایا گیا۔

صوبائی منتظمین نے فیڈر ٹیچرز کے اضافے کی بھی بات کی۔ اس موقع پر چئیرپرسن نے کہا کہ ہم پہلے بھی اس مسئلے پر کام کر رہیں مزید کوشش کریں گے کہ حکومت سے وظیفہ بڑھایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ تمام پالیسی بنانے والوں کو اس وقت 40 فیصد ناخواندہ آبادی پر زور دینے کی ضرورت ہے اور ایسے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے جس کے ذریعے ہم 5 کروڑ 70 لاکھ ناخواندہ تک رسائی حاصل کر سکیں اور ان کو تعلیم یافتہ بنا سکیں تاکہ ملک میں 2025ء تک 100 فیصد داخلہ اور90 فیصد شرح خواندگی کا حصول ممکن ہو سکے، یہ سب تمام شراکت داروں کی یکجہتی سے ممکن ہو سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ بہت جلد نیشنل ایکشن پلان پر کام شروع ہو گا اور تمام شراکت داروںکو معاون ادارے (جو تعلیم پر کام کر رہے ہیں) جس میںحکومتی وفاقی، صوبائی ادارے، این جی اوز اور معاون ادارے شامل ہیں، بہت محنت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم نیشنل ایکشن پلان کے اہداف کو حاصل کرسکیں۔ نئے پی سی ون کے اہم پہلوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں اس وقت غیر رسمی تعلیم کے ذریعے ناخواندہ افراد کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے تعلیم کے زیور کے ساتھ ساتھ آمدنی بڑھانے کے ذریعے بھی سکھانے چاہیں۔

اس وقت 5 لاکھ 15 ہزار ناخواندہ جن کی عمر 15 سے 45 سال ہے کیلئے تمام ملک میں20,650 کام والے فنکشنل لٹریسی سینٹرشروع ہو رہے ہیں۔ این سی ایچ ڈی کا اہم کام پرائمری تعلیم کو تمام اضلاع میںپہنچانا ہے تاکہ سکولوں سے باہر بچوں کی تعداد کو کم کیا جائے اور شرح ادخال کو زیادہ سے زیادہ بڑھایا جائے۔ اس وقت این سی ایچ ڈی نے ملک میں 38 لاکھ ناخواندہ کو خواندگی کی بنیادی مہارتوں سے آراستہ کیا اور اس کے ساتھ ساتھ 3 لاکھ 20 ہزار بچے ملک کے دور دراز پسماندہ علاقوں میں موجود 5,949 سکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں جہاں 6,581 اساتذہ مختلف درجوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔

اس وقت 6 ہزار تعلیم بالغاں سینٹرز قائم کئے گئے ہیںجہاں ڈیڑھ لاکھ نادار اور ناخواندہ افراد تعلیم کے ساتھ فنی تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تعلیم کے ذریعے انسانی ترقیاتی اشاروں میںسکول ہیلتھ پروگرام، ہیلتھ اور ہائی جینزسیشن دیئے جائیں گے اور تمام فنکشنل لٹریسی سینٹر میں مفت میڈیکل کیمپ قائم کئے جائیں گے جس میں رضاکار کمیونٹی کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور یہ تمام کام پی سی ون کے ذریعے کمیونٹی ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کریں گے۔

نیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ قومی سطح کا واحد انسٹیٹیوٹ ہے جو غیر رسمی تعلیم کے لئے قائم کیا گیا ہے، آنے والے پی سی ون میں مضبوط ہوگا جس کے ماہرین خواندگی اور غیر رسمی تعلیم پر500 صوبائی اور ضلعی سطح پر ٹریننگ دیں گے اور 500 اساتذہ کی استعداد کاری بڑھائیں گے۔ اجلاس میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے چئیر پرسن نے کہا کہ ہم کارکردگی کی بنیاد پر لوگوں کو وظائف سے نوازیں گے۔

ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ ہم وزارتِ تعلیم کے ساتھ مل کر ملازمین کی فلاح و بہبود اور ان کی بروقت تنخواہوں کے اجراح کے لئے کام کر رہے ہیں۔ ملازمین کو میڈیکل سہولیات بھی فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ صوبائی منتظمین نے ڈائریکٹر جنرل اور چئیرپرسن کی کوششوں پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ ایک پاکستانی اور مسلمان ہونے کے ناطے تمام شراکت داروں کو چاہئے کہ وہ حکومت کی مدد کریں تاکہ ملک میں90 فیصد شرح خواندگی حاصل کی جا سکے اور انسانی ترقیاتی اشاروں کو بہتر بنایا جا سکے۔ اسی حوالے سے’’ایک کو پڑھائے ایک‘‘ بہترین پالیسی ہے۔

متعلقہ عنوان :