بجلی چوری سے نقصانات 40 فیصد سے زائد ہیں

صوبائی حکومتیں بجلی چوری کی روک تھام میں تعاون نہیں کر رہیں، لوڈ مینجمنٹ کے لئے اقدامات 31 مارچ تک مکمل کر لیں گے وزیرمملکت برائے توانائی چوہدری عابد شیر علی کا قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران اظہار خیال

بدھ 14 فروری 2018 13:50

بجلی چوری سے نقصانات 40 فیصد سے زائد ہیں
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 فروری2018ء) وزیرمملکت برائے توانائی چوہدری عابد شیر علی نے کہا ہے کہ بجلی چوری سے نقصانات 40 فیصد سے زائد ہیں، صوبائی حکومتیں بجلی چوری کی روک تھام میں وزارت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات پر تعاون نہیں کر رہیں، لوڈ مینجمنٹ کے لئے اقدامات 31 مارچ تک مکمل کر لیں گے۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران طاہرہ اورنگزیب کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے توانائی چوہدری عابد شیر علی نے بتایا کہ ملک میں اس وقت کوئی لوڈ شیڈنگ نہیں ہے، مختلف علاقوں میں بجلی چوری کی شرح بہت زیادہ ہے، ہم اس میں 1.8 فیصد کمی لائے ہیں، ہم نے قانون منظور کرایا ہے، تاہم صوبائی حکومتوں کی جانب سے اس ضمن میں تعاون نہیں کیا جا رہا، ہم بجلی چوروں کے خلاف ایف آئی آر کٹواتے ہیں تو اس پر عمل نہیں ہوتا، مجبوراً ہمیں مین فیڈر بند کرنے پڑتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے سپیکر سے کہا کہ یہ قومی خزانہ اور پاکستان کی بات ہے اس سلسلے میں صوبوں سے کہیں کہ وہ تعاون کریں۔ ہم اپنے 90 فیصد موبائل میٹر ریڈنگ مکمل کر لی ہے، بلنگ کی مانیٹرنگ کا کام ہورہا ہے، ہم اپنے کام میں شفافیت لائے ہیں۔ انہوں بتایاکہ بدین کے مسئلہ کے لے میں نے سی ای اوز کو آگاہ کیا تھا۔ انہوں نے اس پر رابطہ بھی کای تھا، ہم نے گورنر ہائوس میں اجلاس بلانے کی پیشکش کی تاہم ممبران نہیں مانے، ہم پھر انہیں دعوت دیتے ہیں کہ آئیں مل یٹھ کر اس کا حل نکالیں، ہم بہتری چاہے ہیں، اپنی صوبائی حکومتوں سے کہیں کہ وہ ہمارے ساتھ تعاون کریں، 40 فیصد سے زائد لاسز ہیں، کنڈے استعمال کرنے سے ٹرانسفارمر اٹھانے پڑتے ہیں۔

شیر اکبر خان کے سوال کے جواب میں بتایا کہ چکدرہ گرڈ سٹیشن مارچ میں فعال ہو جائے گا۔ ہم اوور لوڈنگ کے معاملا مارچ 2018ء تک مکمل کر لیں گے، اپ گریڈیشن کا کام 31 مارچ تک مکمل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شیر اکبر خان سلارئی گرڈ سٹیشن کے لئے اراضی لے کر دیں تو تین ماہ میں منصوبہ مکمل کر دیں گے۔