چیف جسٹس ثاقب نثار نے عادی درخواست گزارشاہداورکزئی کے سپریم کورٹ میں داخلے پرپابندی عائد کردی

سپریم کورٹ کی تمام رجسٹریوں میں داخلہ بند کرنے کا حکم شاہد اورکزئی کو 29 دسمبر 2014 کو پشاور ہائیکورٹ نے توہین عدالت کے غلط الزامات پر 24 گھنٹے قید کی سزا بھی سنائی تھی

بدھ 14 فروری 2018 14:01

چیف جسٹس ثاقب نثار نے عادی درخواست گزارشاہداورکزئی کے سپریم کورٹ میں ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 فروری2018ء) سپریم کورٹ نے عادی درخواست گزار شاہد اورکزئی کے سپریم کورٹ میں داخلے پابندی عائد کردی اور سپریم کورٹ کی تمام رجسٹریوں میں داخلہ بند کرنے کا حکم دیدیا۔ شاہد اورکزئی نے جسٹس منصورعلی کی تقرری کیخلاف بھی درخواست دائرکی تھی،دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں جسٹس منصورعلی نے ایساکیاکہاجس پردرخواست دی ،جسٹس منصورعلی شاہ کی تقرری میں غلطی کیاہے ۔

اس پر شاہد اورکزئی نے کہا کہ میری درخواست 2روزمیں ہی سماعت کیلئے مقررکردی گئی ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ میں نے بطورچیف جسٹس رولزکونرم کردیاتھا،آپ کیس کے میرٹ پر بات کریں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آپ کاسپریم کورٹ میں داخلہ بندکررہے ہیں،عدالت نے حکم نامہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ شاہد اورکزئی درخواست گزار ہے،شاہداورکزئی ججزکوبدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

اس پر شاہد اورکزئی نے کہا کہ آپ میراسپریم کورٹ میں داخلہ کیسے بند کرسکتے ہیں ،چیف جسٹس نے حکم دیا کہ اس شخص کوروسٹرم سے ہٹاکر باہرنکالاجائے۔یاد رہے کہ شاہد اورکزئی فری لانس جرنلسٹ ہیں،اس کو29 دسمبر 2014 کو پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے توہین عدالت کے غلط الزامات لگانے پر 24 گھنٹے قید کی سزا سنائی تھی، شاہد اورکزئی نے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ اور اس وقت کے وزیراعظم نوازشریف پر غلط الزامات عائد کئے تھے،شاہد اورکزئی نے 2002 کے عام انتخابات میں شہبازشریف کو نااہل قرار دینے کیلئے درخواست دی تھی جو 2013 میں سماعت کیلئے مقرر ہوئی اس کے علاوہ سانحہ کوئٹہ کیس میں بھی فریق بننے کی درخواست دی تھی۔

عادی درخواست گزار نے این اے 154 لودھراں میں ضمنی الیکشن رکوانے کیلئے بھی درخواست دی تھی،شاہد اورکزئی نے نوازشریف کی نااہلی کا نوٹیفکیشن بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھااس کے علاوہ طالبان سے مذاکرات کیخلاف بھی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔