بھارت کی جانب سے یکم جنوری 2017ء سے اب تک سیز فائر کی ایک ہزار 394 خلاف ورزیاں ہوئی ہیں ،ْقومی اسمبلی میں وقفہ سوالات

ملک بھر میں زیر تعمیر موٹرویز اپنے وقت پر مکمل ہوںگی ،ْ 2013ء سے اب تک ملک بھر میں زیادتی کی17862کیس رپورٹ ہوئے ،ْبجلی چوری سے نقصانات 40 فیصد سے زائد ہیں، صوبائی حکومتیں بجلی چوری کی روک تھام میں تعاون نہیں کر رہیں ،ْلوڈ مینجمنٹ کے لئے اقدامات 31 مارچ تک مکمل کر لیں گے ،ْ کامرہ میں کام کرنے والے گریڈ 17 کے اور اس سے بالا آفسران کے لئے 115 فلیٹ زیر تعمیر ہیں ،ْ عابد شیر علی ،ْ جنید انور چوہدری ،ْشہزادی عمرزادی ٹوانہ ،ْ رانا تنویر حسین متروکہ وقف املاک بورڈ کے افسران اور اہلکاروں کے خلاف 6 کیسز درج ہوئے ،ْوزیر قانون محمود بشیر ورک سپیکر کی پارلیمانی سیکرٹری پٹرولیم گیس انفراسٹرکچر ترقی محصول سے جمع ہونے والے 66 ارب روپے کے استعمال کی تفصیل فراہم کرنے کی ہدایت

بدھ 14 فروری 2018 17:29

بھارت کی جانب سے یکم جنوری 2017ء سے اب تک سیز فائر کی ایک ہزار 394 خلاف ورزیاں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 فروری2018ء) قومی اسمبلی کوبتایاگیا ہے کہ بھارت کی جانب سے یکم جنوری 2017ء سے اب تک سیز فائر کی ایک ہزار 394 خلاف ورزیاں ہوئی ہیں ،ْملک بھر میں زیر تعمیر موٹرویز اپنے وقت پر مکمل ہوںگی ،ْ 2013ء سے اب تک ملک بھر میں زیادتی کی17862کیس رپورٹ ہوئے ،ْبجلی چوری سے نقصانات 40 فیصد سے زائد ہیں، صوبائی حکومتیں بجلی چوری کی روک تھام میں تعاون نہیں کر رہیں ،ْلوڈ مینجمنٹ کے لئے اقدامات 31 مارچ تک مکمل کر لیں گے ،ْ کامرہ میں کام کرنے والے گریڈ 17 کے اور اس سے بالا آفسران کے لئے 115 فلیٹ زیر تعمیر ہیںجبکہ سپیکر نے پارلیمانی سیکرٹری پٹرولیم گیس انفراسٹرکچر ترقی محصول سے جمع ہونے والے 66 ارب روپے کے استعمال کی تفصیل فراہم کرنے کی ہدایت کی ۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دور ان وزیر مملکت برائے مواصلات جنید انور چوہدری نے بتایا کہ جو موٹرویز بن رہی ہیں وہ اپنے وقت پر مکمل ہوں گی۔ اس کے لئے فندز چینی ایگزم بینک اور حکومت دے رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حویلیاں تھاکوٹ 119 کلومیٹر موٹروے مارچ 2020ء، حسن ابدال حویلیاں، شاہ مقصود حویلیاں 12 کلومیٹر جون 2018ء، ڈی آئی خان ہکلا 290 کلومیٹر مئی 2019، لاہور عبدالحکیم 230 کلومیٹر جون 2018ء، گوجر شورکوٹ 62 کلومیٹر جون 2018ء، شورکوٹ خانیوال 64 کلومیٹر اگست 2018ء، لاہور سیالکوٹ 91 کلومیٹر دسمبر 2018ء، سکھر ملتان 392 کلومیٹر اگست 2019ء اور کراچی حیدر آباد 136 کلومیٹر موٹروے مارچ 2018ء میں مکمل ہو گی۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ موٹرویز پر 50 کلومیٹر بعد ایک ایمرجنسی رسپانس سنٹر قائم کیا جائے گا اور اس پر کام مارچ کے وسط سے شروع ہو جائے گا۔وفاقی وزیر انسانی حقوق ممتاز تارڑ نے بتایا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد نابالغان اور بچوں کا موضوع صوبوں کو منتقل کر دیا گیا۔ وزارت انسانی حقوق نے اس ضمن میں قانون سازی کی ہے جو بچوں سے ظالمانہ سلوک کا تدارک کرتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دودران ملک بھر میں لڑکیوں سے زیادتی کے 10 ہزار 620 اور لڑکوں کے ساتھ زیادتی کے 7 ہزار 242 واقعات ہوئے۔ اس دوران پولیس کے پاس 13 ہزار 267 کیس رجسٹرڈ ہوئے۔، 25 مقدمات میں سزائے موت دی گئی، 11 کو عمر قید، دو کو 50 سال قید، ایک کو 39 سال قید، ایک کو 35 سال قید، ایک کو 33 سال سزا ہوئی، کل 112 مجرموں کو سزا ہوئی۔وفاقی وزیر قانون محمود بشیر ورک نے بتایا کہ نیب نے آگاہ کیا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران نیب میں متروکہ وقف املاک بورڈ کے افسران، اہلکاروں کے خلاف چھ کیسز رجسٹرڈ کئے ہیں۔

ان میں غیر قانونی الاٹمنٹس، بورڈ کی املاک انتہائی کم قیمتوں پر فروخت، ایک ارب 39 کروڑ 40 لاکھ روپے کی غیر قانونی ہائی لنک پرائیویٹ لمیٹڈ میں غیر قانونی سرمایہ کاری، پاکستان ماڈل ایجوکیشن انسٹی ٹیوشن فائونڈیشن میں غیر قانونی بھرتیوں اور بورڈ میں ملازمین کی غیر قانونی بھرتیاں شامل ہیں۔ اجلاس کے دور ان پارلیمانی سیکرٹری پٹرولیم شہزادی عمرزادی ٹوانہ نے کہا کہ گیس انفراسٹرکچر ترقی محصول (جی آئی ڈی سی) میں 100 فیصد سے 200 فیصد نہیں کیا گیا، جی آئی ڈی سی ایکٹ 2015ء کے تحت منظور کردہ نرخ مئی 2015ء سے اب تک تبدیل نہیں ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ جی آئی ڈی سی کی مد میں اب تک 66 ارب روپے جمع ہوئے ہیں، ان کے مصرف کے بارے میں نیا سوال دیا جائے۔ اس پر سپیکر نے کہا کہ مکمل تیار کر کے آگاہ کریں۔پارلیمانی سیکرٹری شہزادی عمرزادی ٹوانہ نے بتایا کہ ریجنل آفسز کی منظوری اوگرا اپنی پالیسی کے مطابق دیتی ہے، اس وقت موجود دفاتر میں بہتری کی ضرورت ہے، ان کے حلقے میں اربوں روپے کی گیس پائپ لائن اس ماہ کے آخر تک مکمل ہو جائے گی۔

ان کی باقی سکیموں پر بھی کام ہو رہا ہے، ریجنل آفیسرز میں ان کے مسئلے حل کرائیںگے۔ اس دوران ارکان نے جن علاقوں میں گیس نکلتی ہے وہاں کے مضافاتی علاقوں کو گیس کی عدم فراہمی کا معاملہ اٹھایا، اس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ اس سلسلہ پر ممبران کے ساتھ میٹنگ کر لیں۔ وزیرمملکت برائے توانائی چوہدری عابد شیر علی نے بتایا کہ ملک میں اس وقت کوئی لوڈ شیڈنگ نہیں ہے ،ْمختلف علاقوں میں بجلی چوری کی شرح بہت زیادہ ہے، ہم اس میں 1.8 فیصد کمی لائے ہیں، ہم نے قانون منظور کرایا ہے، تاہم صوبائی حکومتوں کی جانب سے اس ضمن میں تعاون نہیں کیا جا رہا، ہم بجلی چوروں کے خلاف ایف آئی آر کٹواتے ہیں تو اس پر عمل نہیں ہوتا، مجبوراً ہمیں مین فیڈر بند کرنے پڑتے ہیں۔

انہوں نے سپیکر سے کہا کہ یہ قومی خزانہ اور پاکستان کی بات ہے اس سلسلے میں صوبوں سے کہیں کہ وہ تعاون کریں۔ ہم اپنے 90 فیصد موبائل میٹر ریڈنگ مکمل کر لی ہے، بلنگ کی مانیٹرنگ کا کام ہورہا ہے، ہم اپنے کام میں شفافیت لائے ہیں۔ انہوں بتایاکہ بدین کے مسئلہ کے لے میں نے سی ای اوز کو آگاہ کیا تھا۔ انہوں نے اس پر رابطہ بھی کای تھا، ہم نے گورنر ہائوس میں اجلاس بلانے کی پیشکش کی تاہم ممبران نہیں مانے، ہم پھر انہیں دعوت دیتے ہیں کہ آئیں مل یٹھ کر اس کا حل نکالیں، ہم بہتری چاہے ہیں، اپنی صوبائی حکومتوں سے کہیں کہ وہ ہمارے ساتھ تعاون کریں، 40 فیصد سے زائد لاسز ہیں، کنڈے استعمال کرنے سے ٹرانسفارمر اٹھانے پڑتے ہیں۔

انہوںنے بتایا کہ چکدرہ گرڈ سٹیشن مارچ میں فعال ہو جائے گا۔ ہم اوور لوڈنگ کے معاملا مارچ 2018ء تک مکمل کر لیں گے، اپ گریڈیشن کا کام 31 مارچ تک مکمل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شیر اکبر خان سلارئی گرڈ سٹیشن کے لئے اراضی لے کر دیں تو تین ماہ میں منصوبہ مکمل کر دیں گے۔اجلاس کے دور ان عابد شیر علی نے کہا کہ بجلی چوری، لوڈ شیڈنگ سمیت دیگر معاملات پر اجلاس کی گورنر ہائوس میں پیشکش کی تھی تاہم اس میں اراکین نے دلچسپی نہیں لی، وہ اب بھی یہ پیشکش کرتے ہیںکہ یہ اجلاس وزیر اعلیٰ ہائوس میں طلب کر لیں، میں حاضر ہو جائوں گا۔

سپیکر نے اعجاز جاکھرانی سے کہا کہ وہ 5 مارچ کو اجلاس کا انتظام کریں اور تمام ممبران کو اس میں طلب کریں اس میں حیسکو اور دیگر کمپنیوں کے سی ای اوز کو طلب کرتے ہیں، وہ بریفنگ دیں گے۔وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے بتایا کہ کامرہ میں کام کرنے والے ملازمین کہیں باہر یا پرائیویٹ رہائش نہیں رکھتے، گریڈ 17 کے اور اس سے بالا آفسران کے لئے 115 فلیٹ زیر تعمیر ہیں، مالی سال 2016-17ء اور 2017-18ء میں گریڈ 16 اور زیریں کے لئے 372 کوارٹرز زیر تعمیر ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ موجودہ سیکورٹی کے ماحول میں سرکاری اداروں کی تنصیبات اور افراد کو خطرہ موجود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم اس ادارے کو اس مقام تک لے جانا چاہتے ہیںکہ ہماری ضرورت یہاں ہی پوری ہو۔پارلیمانی سیکرٹری دفاع منصب علی خان ڈوگر نے بتایا کہ یکم جنوری 2013ء سے اب تک سیز فائر کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے 66 عام شہری شہید ہوئے، 228 زخمی ہوئے، یکم جنوری 2017ء سے بھارتی فوج کی جانب سے ایک ہزار 394 مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزیاں ہوئیں، بھارت کی فوج کی جانب سے مسلسل عام شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، پاکستان فوج مناسب انداز میں جواب دے رہی ہیں، اپنے شہریوں کی جان و املاک کے تحفظ کے لئے تمام ضروری حفاظتی تدابیر کر رہی ہے۔

خالدہ منصور کے اسلام آباد کے سیکٹروں جی۔6، جی۔7 اور ایف۔ 6 میں سرکاری رہائش گاہوں کی مرمت نہ ہونے کے حوالے سے توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کی یہ بات درست ہے کہ ان گھروں کو تعمیر ہوئے 40 سے 50 سال ہو چکے ہیں، ان کی مرمت کی ضرورت ہے، یہ سی ڈی اے کی ذمہ داری بنتی ہے، 14904 گھروں اور فیصل مسجد بھی 190 ملین کی گرانٹ سے مرمت ہوتی ہے، ہم نے رواں سال 306 گھروں کی مرمت کا ہدف مقرر کیا ہے۔

توجہ مبذول نوٹس پر خالدہ منصور کے سوال کے جواب میں ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ خستہ حال گھروں کی ترجیحی بنیادوں پر مرمت کرائی جاتای ہے، جی سکس اور جی سیون کے گھروں کے مالکانہ حقوق دینے کی 1999ء میں بات کی گئی تھی، بعد میں اس تجویز کو ختم کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسلام آباد کا مرکزی علاقہ ہے، متبادل تجویز یہ بھی ہے کہ ان گھروں کی جگہ اپارٹمنٹ بنا کر ان کو مستقل الاٹ کر دیئے جائیں، دونوں تجاویز پر متوازی غور جاری ہے۔