افغانستان میں سترہ سال بعد بی ففٹی ٹو طیاروں سے بمباری

جمعرات 15 فروری 2018 23:02

افغانستان میں سترہ سال بعد بی ففٹی ٹو طیاروں سے بمباری
کابل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 فروری2018ء) افغانستان میں امریکی فضائیہ نے سترہ سال بعد سب سے تباہ کن بمبار طیاروں بی فٹی ٹو کا دوبارہ استعمال شروع کر دیا ہے اور اطلاعات کے مطابق ان طیاروں کے ذریعے شمالی صوبے بدخشاں میں طالبان کے تربیتی مراکز کو نشانہ بنا گیا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق بدخشاں صوبے میں تاجکستان اور چین کی سرحدوں کے قریب علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔

بی فٹی ٹو بمبار طیاروں کو افغانستان میں اس سے قبل سنہ 2001 میں استعمال کیا گیا تھا جب امریکی فوج کا مقصود طالبان کی حکومت کو ختم کرنا اور پاکستان کی سرحد کے قریب تورہ بورہ کے پہاڑوں میں القاعدہ کے رہمنا اسما بن لادن کی پناہ گاہوں کو تباہ کرنا تھا۔ بی فٹی ٹو بمبار طیاروں کو دوبارہ استعمال کرنے کے مقصد کے بارے میں امریکی فضائیہ کی طرف سے کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی ہے لیکن کہا جاتا ہے کہ اس علاقے میں جسے نشانہ بنایا گیا ہے وہاں پر طالبان کے ٹھکانوں کے علاوہ چین کے صوبے سنکجیانگ سے تعلق رکھنے والے اوغر شدت پسند بھی سرگرم ہیں۔

(جاری ہے)

کچھ اطلاعات کے مطابق افغانستان کے اس دور افتادہ اور انتہائی کم آبادی والے علاقے میں ترکمانستان اسلامی موومنٹ کے مراکز اور تریبت گاہیں بھی قائم ہیں۔ یاد رہے کہ اس علاقے میں امریکہ نے پوری قوت سے بمباری ان خبروں کیبعد کی ہے جن کے مطابق چین اس علاقے میں ترکمانستان اسلامی موومنٹ اور اوغر شدت پسندوں کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ایک فوجی اڈہ قائم کرنے کے لیے افغانستان کی حکومت سے مذاکرات کر رہا ہے۔ بی بی سی کے مطابق افغانستان میں دفاعی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بی باون طیاروں کا دوبارہ استعمال افغانستان میں امریکی حکومت کی نئی دفاعی حکمت عملی کا حصہ ہے جس کے تحت طالبان کو کمزور سے کمزور تر کرنے کی کوشش کرنا ہے۔

متعلقہ عنوان :