پاکستان کی ترقی ٹی ٹونٹی نہیں ٹیسٹ میچ ہے، ہمیںبحیثیت اکنامک قوم اقتصادی لانگ مارچ کی ضرورت ہے، احسن اقبال

بیسویں صدی سیاسی نظریات اوراکیس ویں صدی اقتصادی نظریات کی صدی ہے،ہمارے اقتدار میں آنے سے قبل2012-13 میں پاکستان کیلئے اردو گروتھ ریٹ کی اصطلاح ایجاد ہو چکی تھی، وزیر داخلہ حکومت کی ٹھوس پالیسیوں کی بدولت رواں سال جی ڈی پی گروتھ ریٹ 6 فیصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔ملک کو اس وقت 20 سے 25 ارب ڈالر کی فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ اور آئندہ چند سالوں میں 150 ارب ڈالر سے زائد کی برآمدات کی ضرورت ہے، انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکائونٹینٹس پاکستان کے زیر اہتمام سی پیک کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 17 فروری 2018 18:52

پاکستان کی ترقی ٹی ٹونٹی نہیں ٹیسٹ میچ ہے، ہمیںبحیثیت اکنامک قوم اقتصادی ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 فروری2018ء) وفاقی وزیر داخلہ پلاننگ ڈویلپمنٹ و ریفارمز پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی ٹی ٹونٹی نہیں ٹیسٹ میچ ہے، ہمیںبحیثیت اکنامک قوم اقتصادی لانگ مارچ کی ضرورت ہے، بیسویں صدی سیاسی نظریات اوراکیس ویں صدی اقتصادی نظریات کی صدی ہے،ہمارے اقتدار میں آنے سے قبل2012-13 میں پاکستان کیلئے اردو گروتھ ریٹ کی اصطلاح ایجاد ہو چکی تھی،حکومت کی ٹھوس پالیسیوں کی بدولت رواں سال جی ڈی پی گروتھ ریٹ 6 فیصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے ملک کو اس وقت 20 سے 25 ارب ڈالر کی فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ اور آئندہ چند سالوں میں 150 ارب ڈالر سے زائد کی برآمدات کی ضرورت ہے وہ ہفتہ کے روز مقامہ ہوٹل میں انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکائونٹینٹس پاکستان کے زیر اہتمام سی پیک کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہا کہ 2013 میں ملک میں بجلی کا بدترین بحران اور سنگین دہشت گردی کا سامنا تھا۔ کراچی کے حالات کی وجہ سے سینکڑوں کارخانے بند ہو چکے تھے جبکہ کاروباری افراد وہاں سے نقل مکانی کر رہے تھے۔ معیشت 3 فیصد کی جمود پر پھنس چکی تھی۔ انہوں نے کہا کہ2018 میں پاکستان میں بجلی کی لوڈشیڈنگ تقریبا ختم ہو چکی ہے۔ دہشت گردی کا قلع قمع ہو چکا ہے اور کراچی میں امن لوٹ چکا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نے 4 سالوں میں ملک میں 11 ہزار میگا واٹ بجلی کا اضافہ کیا حکومتی اقدامات کے نتیجے میں اگلے 10 سے 20 سالوں میں منڈیوں تک رسائی کمیونیکیشن لاجسٹک کے نظام میں دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں موٹر ویز بن رہے ہیں جبکہ پاکستان ریلویز میں خطیر سرمایہ کاری ہو رہی ہے انہوں نے کہا کہ مخالفین ہمیں یہ طعنہ دیتے ہیں کہ ن لیگ کو سڑکیں بنانے کا شوق ہے انہیں یہ جان لینا چاہئے کہ سڑکیں وہ بناتا ہے جو ترقی کرنا جانتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جتنی سعودی عرب اور ایران کے تیل کی انرجی ویلیو ہے اتنی ہی تھر میں موجود کوئلے کے ذخائر کی اہمیت ہے۔ موجودہ حکومت نے پہلی دفعہ تھر کول کی مائننگ کے منصوبہ کیلئے فنانسنگ حاصل کی اور وہاں کوئلے کے کان کی کھدائی شروع ہو چکی ہے۔پاکستان میں کوئلے کے ذخائر 400سال کی ضرورت پوری کرنے کیلئے کافی ہیِ۔انہوں نے کہا کہ کو ئلے کے استعمال میں سپر کریٹیکل ٹیکنالوجی کا ستعمال کیا جا رہا ہے اس سلسلہ میں بدگمانیوں میں کوئی صداقت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ1980 میں چین کی فی کس آمدنی 200 ڈالر جبکہ پاکستان کی فی کس آمدنی 300 ڈالر تھی جو کہ آج چین کی فی کس آمدنی 8 ہزار ڈالر اور پاکستان کی 16 سو ڈالر ہے۔پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ ہمارے لئے موقع ہے کہ چین سے 85 ملین ملازمتیں منتقل ہو رہی ہیں اور یہ ان ممالک کی طرف جار ہی ہیں جن کی پیداواری لاگت کم ہے۔ ہمیں چاہئے کہ چین کی مارکیٹ سے استفادہ حاصل کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضی میں بہت مواقع ضائع کئے تیسری بار ٹیک آف کا موقع ملا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کا دور مقابلہ کا دورہے کہ کس طرح معیشت میں بہتری لانی ہے، سی پیک کے آغازپر حیران کن لمحہ تھا کہ اتنی دوستی ہونے کے باوجود چین کے ساتھ اقتصادی تعلقات نہ ہونے کے برابر تھے۔ چین پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری میں 13ویں نمبر پر تھا،اب چین پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صرف550کلومیٹر موٹرویز موجود تھیں، جن کی لمبائی گزشتہ 4سالوں میں 2150کلومیٹر ہو چکی ہے جبکہ ہمسایہ ملک بھارت میں موٹرویز کی لمبائی1450کلومیٹر ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت، پرائیویٹ سیکٹر ،میڈیا،ریاستی ادارے، اورسیز پاکستانیز سب معیشت کے انجن ہیں جو ملکی معیشت کو آگے لے جا سکتے ہیں ۔ موجودہ برانڈ مینجمنٹ کے دور میں ہم سب کو برانڈ سفیر بن جانا چاہیے جس کیلئے مثبت رویوں کا فروغ ناگزیر ہے۔ہمیں پاکستان کی مثبت شکل کو دنیا کے سامنے پیش کرناچاہیے اگر ہم سب کمربستہ ہو جائیں تو پاکستان کو پچیس ٹاپ معیشتوں میں شامل ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔۔