چمن، گزشتہ سال پانچ مئی کو مردم شماری کے تنازعہ پر افغان سرحدی فورسز کی گولہ باری سے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کا احتجاج

کوئٹہ چمن شاہراہ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں جبکہ نیٹو سپلائی بھی معطل ہو گئی

بدھ 21 فروری 2018 21:25

چمن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 فروری2018ء) چمن میں پاک افغان سرحدی دیہات کلی لقمان اور کلی جہانگیر میں گزشتہ سال پانچ مئی کو مردم شماری کے تنازعہ پر افغان سرحدی فورسز کی کلی لقمان اور کلی جہانگیر پر گولہ باری سے جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے لواحقین نے پرانا چمن کے مقام پر ایک بار پھر سے احتجاج کیا اور کوئٹہ چمن شاہراہ بند کر دیا احتجاج کے باعث کوئٹہ چمن شاہراہ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں جبکہ نیٹو سپلائی بھی معطل ہو گئی اس موقع پر مظاہرہن نے ٹائر جلائے اور دھرنا دیا مظاہرین نے الزام لگایا کہ بلوچستان حکومت شہدا اور زخمیوں کومعاوضہ دینے میں کوتاہی کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال 5 مئی کو افغان گولہ باری سے چمن کے 12 شہری شہید اور 50سے زائد زخمی ہوئے تھے حکومت بلوچستان نے شہید کیلئے 10لاکھ جبکہ زخمیوں کیلئے پانچ پانچ لاکھ معاوضے کا اعلان کیا تھا مگر اس پر اب تک عمل درآمد نہیں کیا جا سکا ہے انہوں نے الزام لگایا کہ کہ صوبائی سیکرٹریٹ کے بعض اہلکار شہدا اور زخمیوں کے لواحقین سے 70 لاکھ روپے رشوت مانگ رہے ہیں ایسے نہ کرنے پر کیس کو طول دے رہا ہے انہوں نے کہا کہ معاوضہ نہ ملا تو کوئٹہ تک لانگ مارچ کرے گے اور وزیراعلی ہاوس کے سامنے دھرنا دیں گے اس موقع پر صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے ایف سی اور لیویز فورس کے اعلی حکام موقع پر پہنچے اور متاثرین کو یقین دہانی کرائی کہ جلد ہی وزیر اعلیٰ خود چمن آئیں گے اور طے شدہ معاوظے کے مطابق لواحقین میں معاوضہ تقسیم کیا جائے گا جس کے بعد مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہو گئے۔