19 میں اوپیک کی تیل پیداوار پر عاید قدغنوں میں نرمی کی جاسکتی ہے، سعودی وزیر توانائی

اوپیک کے رکن اور غیر رکن ممالک کے درمیان ایک مستقل میکانزم کے قیام پر بھی غور کیا جار ہا ہے تاکہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں استحکام کو برقرار رکھا جاسکے اور موجودہ سمجھوتے کے تحت مارکیٹ کی موثر نگرانی کی جاسکے خالد الفالح کی نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو

اتوار 25 فروری 2018 15:30

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 فروری2018ء) سعودی عرب کے تیل ، صنعتوں اور قدرتی وسائل کے وزیر خالد الفالح کہا ہے کہ 2019 کے اوائل میں تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم(اوپیک) اور اس کے اتحادی ممالک کے درمیان یومیہ پیداوار کی تحدیدات میں میں نرمی کے لیے ایک مستقل سمجھوتے پر بات چیت جاری ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی وزیر تیل نے کہا کہ اوپیک کے رکن اور غیر رکن ممالک کے درمیان ایک مستقل میکانزم کے قیام پر بھی غور کیا جار ہا ہے تاکہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں استحکام کو برقرار رکھا جاسکے اور موجودہ سمجھوتے کے تحت مارکیٹ کی موثر نگرانی کی جاسکے۔

خالد الفالح نے کہا کہ اوپیک اور اس کے اتحادی ممالک تیل کی مارکیٹ میں توازن اور استحکام لانے کے لیے پرعزم تھے ۔

(جاری ہے)

انھوں نے اس ا مید کا اظہار کیا ہے کہ آیندہ سال پیداوار پر عاید قدغنوں میں نرمی ممکن ہوسکے گی۔اس وقت صورت حال کا جائزہ لیا جارہا ہے اور جب ہمیں یہ معلوم ہوگیا کہ مارکیٹ میں توازن کے لیے کیا کیا جانا چاہیے تو پھر ہم آیندہ اقدام کا اعلان کریں گے۔

یہ آیندہ قدم پیداوار پر عاید قدغنوں میں نرمی ہوسکتا ہے۔انھوں نے بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا اندازہ یہ ہے کہ ایسا 2019 میں کسی وقت ہوگا لیکن فی الوقت ہم یہ نہیں جانتے ہیں کہ ایسا کب ہوگا اور کیسے ہوگا اوپیک اور روس سمیت غیر اوپیک ممالک کے درمیان طے شدہ سمجھوتے کے تحت اس وقت تنظم کی یومیہ پیداوار میں 12 لاکھ بیرل کی کمی کی جارہی ہے۔

اوپیک کے رکن ممالک نے نومبر2016 میں تیل کی یومیہ پیداوار میں قریبا 18 لاکھ بیرل کمی سے اتفاق کیا تھا اور اس فیصلے پر جنوری 2017 سے عمل درآمد کیا جارہا ہے۔اس سمجھوتے کی مدت مارچ میں ختم ہورہی تھی لیکن تنظیم نے گذشتہ سال نومبر میں ویانا میں منعقدہ اپنے اجلاس میں اس مدت میں مزید نو ماہ کی توسیع کردی تھی اور 2018 کے اختتام تک پیداوار میں یہ کٹوتی برقرار ر کھی جائے گی۔البتہ اس کا کہنا تھا کہ اگر عالمی مارکیٹ میں اس دوران میں تیل کی قیمتوں میں بہتری آتی ہے تو پھر اس فیصلے پر نظر ثانی کی جاسکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :