ورلڈ آرڈر کو سیاسی مفادات ، جنگی جنون اور نفرتوں سے نہیں چلایا جا سکتا، سردار مسعود خان

جموں وکشمیر کے 20کروڑ عوام اپنے حق خود ارادیت کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ اپنا الحاق کرنا چاہتے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں جاری جارحیت اور ریاستی دہشت گردی کی روک تھام اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے موثر اقدامات اٹھانے چاہئیں،صدرآزادکشمیر

منگل 27 فروری 2018 19:55

اکسفورڈ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 فروری2018ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ ورلڈ آرڈر کو سیاسی مفادات ، جنگی جنون اور نفرتوں سے نہیں چلایا جا سکتا اور اگر قانون کی بین الاقوامی حکمرانی کا کوئی اصول وضع نہیںکیا گیا تو دنیا ایک بار پھر تباہ کن عالمی جنگ کی لپیٹ میں آسکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار صدر آزاد جموں وکشمیر نے آکسفورڈ یونیورسٹی میں فیکلٹی ممبران اور طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

آکسفورڈ پاکستان سوسائٹی کے صدر شازل ملک نے صدر آزاد کشمیر کا استقبال کیا اور اس سیشن کو ماڈریٹ کیا۔ صدر سردار مسعود خان نے دوران سیشن مختلف سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے چارٹر کے مطابق دنیا میں امن اور سلامتی کو برقرار رکھے لیکن اقوام متحدہ کا مسئلہ کشمیر پر اپنی ہی پاس کردہ قراردادوں پر عملدرآمد نہ کروانا اس کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

(جاری ہے)

صدر نے کہا کہ اقوام متحدہ نے ایک طرف پائیدار ترقیاتی اہداف حاصل کیے ہیں جبکہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ اپنی طاقت سے فیصلہ پر عملدرآمد کروانے کے سلسلے میں ناکام رہا ہے۔ صدر آزاد جموں وکشمیر نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل Iکے تحت اقوام متحدہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کا پابند ہے۔ اور امن و سلامتی کو درپیش مسائل کی روک تھام کے لیے اسے اجتماعی طور پر موثر اقدامات اٹھانے چاہیے اور جارحیت کرنے امن و امان توڑنے کے خلاف اور بین الاقوامی تنازعات کے حل کے لیے انصاف کے تقاضوں کے مطابق اور بین الاقوامی قوانین کے تحت کارروائی عمل میں لائی جانی چاہیے۔

صدر سردار مسعود خان نے کشمیر کا حوالہ دیتے ہوئے شرکاء سے یہ سوال کیا کہ اقوام متحدہ کہاں ہے انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کلی طور پر بے حس، غیر ذمہ دار اور دانستہ طور پر خاموش ہے۔ جس سے یہ مسئلہ مزید گھمبیر ہو رہا ہے اور عالمی امن کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو اپنی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کے تحت بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں جاری جارحیت اور ریاستی دہشت گردی کی روک تھام اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے موثر اقدامات اٹھانے چاہیے۔

صدر نے کہا کہ بھارت چند طاقتور ممالک کے اشتراک سے کشمیریوں کو حق خودارادیت اور اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کے حق سے محروم کرنا چاہتا ہے ۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کو اپنی ذمہ داریوں سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے اور اپنی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے چاہیے۔ سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر کے 20کروڑ عوام اپنے حق خود ارادیت کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ اپنا الحاق کرنا چاہتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ تاریخی طور پر جموں وکشمیر پاکستان کا حصہ ہے اور کشمیری پاکستان کو اپنا وطن سمجھتے ہیں ، لیکن بھارت نے 70سالوں سے کشمیریوں کو اس بنیادی حق سے محروم ک رکھا ہے۔ صدر آزاد جموں وکشمیر نے کہا ہے کہ ہم حق پر ہیں اور کشمیر کے حوالے سے ہمارا مقدمہ مضبوط ہے ۔ ہمیں مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بین الاقوامی فورمز اور بالخصوص اقوام متحدہ کی طرف رجوح کرنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت دوطرفہ مذاکرات کا ڈھونگ رچا کر وقت ضائع کر کے "Status Quo" برقرار رکھتے ہوئے اپنے قبضہ کو طول دے رہا ہے۔ صدر مسعود خان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کو کم از کم 2003ء کے سیز فائر معاہدے پر عملدرآمد کرنے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالنا چاہیے تاکہ لائن آف کنٹرول کے اس پار سویلین آبادی کو نشانہ نہ بنایا جا سکے اور مقبوضہ کشمیر میں بھی قتل عام کو بند کرے۔

انہوں نے کہا کہ اگر شام میں انسانی حقوق کی بنیادوں پر قرارداد پیش کی جا سکتی ہے تو کشمیر پر بھی اسی طرح جنگ بندی کی قرار داد پاس کی جا سکتی ہے۔ صدر آزاد جموں وکشمیر نے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے سی پیک کے حوالے سے پھیلائی گئی بے بنیاد افواہوں اور تاثرات کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ 1960کی دہائی سے چائنہ اور پاکستان کے دوستانہ تعلقات قائم ہیں اور سی پیک دونوں ممالک کے بہترین اقتصادی مفاد میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک اپنے جغرفیائی تناظر میں اپنے دوستانہ تعلقات کو اقتصادی معاہدات کے تحت مزید مستحکم اور مضبوط کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوریڈور سب کے لیے ہے اور اس میں شمولیت کے لیے کوئی قد غن نہیں ہے۔ صدر آزاد جموں وکشمیر نے کہا ہے پاکستان ایک مضبوط ملک ہے اور چائنہ کبھی بھی نو آبادکار نہیں رہا ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک ’’بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیوو ‘‘ کے تحت بین الاقوامی معاشی روابط کا ایک منصوبہ ہے یہ کسی قسم کی قومیت یا اجارہ داری کے لیے نہیں ہے بلکہ برابری کی بنیادوں پر فلاح و بہبود ، امن اور اقتصادی ترقی کے فروغ کے لیے ہے۔

صدر آزاد جموں وکشمیر نے کہا کہ سی پیک منصوبہ کی تعمیر کے سلسلے میں پاکستان پر کسی قسم کے کوئی بھاری قرضے عائد نہیں ہونگے اور پاکستان رعائیتی بنیادوں پر دئیے گئے قرضہ جات کی واپسی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر معیاری و اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لیے سرمایہ کاری کر رہا ہے اور سی پیک کے تحت آزاد کشمیر خطے کا ایک معاشی مرکز بننے جا رہا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری حکومت انفراسٹرکچر ، سیاحت ، صنعت وحرفت، زراعت، صحت عامہ اور مواصلات کے شعبہ جات کی ترقی پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے ۔ انہوں نے تارکین وطن ، کاروباری طبقے اور سرمایہ کاروں کو آزاد کشمیر میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی ۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر پن بجلی کی پیدوار کا ایک ابھرتا ہوا مرکز ہے جہاں اگلے چند سالوں میں چھ سے سات ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی۔