مملکت میں بدعنوانی کے خلاف ’’شاک تھیراپی‘‘ کرنا ضروری تھا،سعودی ولی عہد

مملکت میں ثقافتی اور سیاسی زندگی کے ارتقا اور شدت پسندی کا سر کچلنے کے لیے یہ اقدامات نا گزیر تھے بدعنوانی کی مثال سرطان کے مرض جیسی ہے جب یہ پھیلنے لگے تو پھر کیمو تھراپی لازم ہو جاتی ہے ورنہ وہ پورے جسم یعنی پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے،شہزادہ محمد بن سلمان کا امریکی اخبار کو انٹرویو

جمعرات 1 مارچ 2018 16:50

مملکت میں بدعنوانی کے خلاف ’’شاک تھیراپی‘‘ کرنا ضروری تھا،سعودی ..
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 مارچ2018ء) سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مملکت میں اصلاحات کی نئی لہر اور بدعنوانی کے خلاف اپنی مہم کو’’شاک تھیراپی ‘‘ کا ایک حصہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مملکت میں ثقافتی اور سیاسی زندگی کے ارتقا اور شدت پسندی کا سر کچلنے کے لیے یہ اقدامات نا گزیر تھے۔امریکی اخبار’’واشنگٹن پوسٹ‘‘کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں شہزادہ محمد بن سلمان نے کہاکہ مملکت میں بدعنوانی کے خلاف "شاک تھیراپی" کرنا ضروری تھا۔

انہوں نے واضح کیا کہ مملکت میں ثقافتی اور سیاسی زندگی کے ارتقا اور شدت پسندی کا سر کچلنے کے لیے یہ اقدامات نا گزیر تھے۔ شہزادہ بن سلمان کے مطابق بدعنوانی کی مثال سرطان کے مرض جیسی ہے جب یہ پھیلنے لگے تو پھر کیمو تھراپی لازم ہو جاتی ہے ورنہ وہ پورے جسم یعنی پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے باور کرایا کہ اس لوٹ مار کو رو کے بغیر مملکت کے بجٹ اہداف کو کسی طور پورا نہیں کیا جا سکے گا۔

سعودی ولی عہد نے بتایا کہ بدعنوان شہزادوں کی تعداد کم رہی ہے تاہم ان کے اطراف موجود سرگرم شخصیات نے اس برائی پر زیادہ توجہ دی اور انہوں نے شاہی خاندان کی صلاحیت اور قدرت کو نقصان پہنچایا۔محمد بن سلمان نے بتایا کہ بدعنوانی کے خلاف ان کی مہم کے دوران گرفتار کیے گئے افراد میں سے 56 کے سوا باقی تمام کو ہرجانوں کی ادائیگی کے بعد رہا کیا جا چکا ہے۔