رایا اور کینولہ سرسوں کی فصلات کے برداشتی امورپر خصوصی توجہ دی جائے،ترجمان

جمعہ 2 مارچ 2018 18:19

لاہور۔2 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 مارچ2018ء)محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کی موجودہ آبادی کے تناسب سے ملک اس وقت خوردنی تیل کی قلت سے دوچار ہے اور غذا میں روغنیات کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے پیداوار طلب کا ساتھ نہیں دے پا رہی، ترجمان نے کہا کہ رایا اور کینولہ سرسوں کی فصلات کے باقی پیداواری عوامل کے ساتھ ساتھ ان کے برداشتی امور بھی بڑی اہمیت کے حامل ہیں، باقی پیداواری امور کے ساتھ وقت برداشت اور طریقہ برداشت فصل کی پیداوار اور بیج کی کوالٹی پر گہرا اثر ڈالتے ہیں، قبل ازوقت برداشت کرنے سے بیج کمزور اور غیر معیاری رہتا ہے اور بیج میںتیل کی مقدار کم ہو جاتی ہے جبکہ دیر سے برداشت کرنے کی صورت میں پھلیاں پھٹ جاتی ہیں اور پیداوار میں کمی ہو جاتی ہے، لہٰذا کاشتکاروں کو سفارش کی جاتی ہے کہ جب رایا کے پتوں کا رنگ زرد ہونے لگے اور پھلیوں کا رنگ 75 فیصد جبکہ کینولہ سرسوں میں 50 فیصد پھلیوں کا رنگ بھورا ہو جائے اور دانے سرخی مائل ہونے لگیںتو فصل کو فوراً کاٹ لیں،کٹائی کے دوران چھوٹے چھوٹے گٹھے باندھیں، یہ تین یا چار گٹھے آپس میں اکٹھے کر کے کھلیان میں کسی اونچی جگہ پر کھڑے کر دیں تاکہ بارش سے پھلیوں کو نقصان نہ پہنچے، فصل کو 8 تا 10دن تک دھوپ میں خشک کر کے ٹریکٹرکی مدد سے گہائی کر کے بیج کو علیحدہ کر لیں، اب سرسوں کی گہائی کے لئے تھریشر بھی دستیاب ہیں، اگر فصل زیادہ رقبہ پر کاشت کی گئی ہو تو تھریشر استعمال کرنا بہتر ہو گا، بیج کو اچھی طرح خشک کر کے سٹور کریں، بیج میں نمی کا تناسب 6 سے 8 فیصد ہونا چاہیے کیونکہ زیادہ نمی کی صورت میں پھپھوندی لگنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔