آمرانہ قوتوں کی جانب سے جہاد کی نجکاری ملک کیساتھ بڑی زیادتی ہے ،ْ مل کر جہاد کے نام پر دہشتگردی پھیلانے والوں کا مقابلہ کرنا ہوگا ،ْبلاول بھٹو زر داری

،ْانتہا پسند عوام پر زبردستی اپنا نظریہ مسلط کرنا چاہتے ہیں ،ْفرقہ واریت اور عسکریت پسندی کے خلاف لڑتے رہیں گے، ہم امن اور سلامتی کیلئے جنگ جاری رکھیں گے ،ْ سابق وزیر شہباز بھٹی کی برسی کے موقع پر خطاب

جمعہ 2 مارچ 2018 20:40

آمرانہ قوتوں کی جانب سے جہاد کی نجکاری ملک کیساتھ بڑی زیادتی ہے ،ْ ..
" اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مارچ2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آمرانہ قوتوں کی جانب سے جہاد کی نجکاری ملک کیساتھ بڑی زیادتی ہے ،ْ ہمیں مل کر جہاد کے نام پر دہشتگردی پھیلانے والوں کا مقابلہ کرنا ہوگا ،ْانتہا پسند عوام پر زبردستی اپنا نظریہ مسلط کرنا چاہتے ہیں ،ْفرقہ واریت اور عسکریت پسندی کے خلاف لڑتے رہیں گے، ہم امن اور سلامتی کیلئے جنگ جاری رکھیں گے۔

جمعہ کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سابق وفاقی وزیر شہباز بھٹی کی ساتویں برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہباز بھٹی پاکستان اور دنیا کو ایک خوبصورت، روادارا ور برداشت کا گہوارہ بنانا چاہتے تھے۔ بلاول بھٹو زداری نے کہا کہ شہباز بھٹی نے اپنے قتل سے پہلے توہین رسالت کے قانون کے امتیازی اور غلط استعمال پر آواز اٹھائی ۔

(جاری ہے)

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آمرانہ قوتیں ہمیں قائد اعظم کی فکر سے دور لے گئیں ، آمرانہ قوتوں کی جانب سے جہاد کی نجکاری اس ملک کے ساتھ بڑی زیادتی ہے اور ہمیں مل کر جہاد کے نام پر دہشت گردی پھیلانے والوں کا مقابلہ کرنا ہوگا ۔ ہم فرقہ واریت اور عسکریت پسندی کے خلاف لڑتے رہیں گے، ہم امن اور سلامتی کیلئے جنگ جاری رکھیں گے ، ہم مسلم اور غیر مسلم سے بالاتر ہوکر عوام کا اعتماد بحال کریں گے۔

پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ انتہا پسند عوام پر زبردستی اپنا نظریہ مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ سات سال قبل شہباز بھٹی کو قتل کردیا گیا جو معاشرے کو برداشت کا گہوراہ بنانا چاہتا تھا۔ وہ کہتے تھے کہ ، امن، ہم آہنگی، اتحاد اور برداشت کے پیغام سے دنیا کو خوبصورت بنانا ہے۔ شہباز بھٹی نے پاکستان اور دنیا کو خوبصورت بنانے کے لیئے بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے اقدامات اٹھائے۔

انہوں نے وہ دیواریں گرانے کی کوشش کی جو ہمیں جدا کرتی ہیں، وہ پل بنانے کی کوشش کی جو ہمیں متحد رکھیں اور آپس میں جوڑ دیں۔ انہوں نے برداشت، پیار اور بین المذاہب ہم آہنگی کو پروان چڑھانے کی کوشش کی ،ْ انہیں مساجد میں خطاب کے لیئے مدعو کیا جاتا، انہوںنے فقط تقریریں نہیں، بہت کچھ کیا۔ شہباز بھٹی نے ملک میں پہلی بار بین المذاہب ہم آہنگی کمیٹیاں ضلعی سطح پر قائم کیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انتہاپسندی و دہشتگردی کے خلاف آج وسیع البنیاد اتفاق رائے موجود ہے جو10 سال قبل نہ تھا۔ 2010ء میں تمام مذاہب کے رہنماوًں نے دہشتگردی کے خلاف مذمتی بیان جاری کیا، جس کیلئے شہباز بھٹی کا کلیدی کردار تھا ،ْانہوں نے 1985 میں سی ایل ایف بنائی جب آمریت نے شہریوں کی مذہبی آزادی پر قدغن لگائی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آمریت نے پاکستانیوں سے وہ مذہبی آزادی چھینی لی جس کا وعدہ قائداعظم نے کیا تھا۔

دستور سے غیرمسلموں کے مذہبی حقوق کے متعلق لفظ آزادی کو حذف کردیا گیا ،ْپی پی پی چیئرمین نے کہا کہ سی ایل ایف کا قیام شہباز بھٹی کا جرأتمندانہ اقدام تھا ،ْ توہین مذہب قوانین کے غلط استعمال کے خلاف قومی سطح پر پہلی مہم سی ایل ایف نے چلائی۔ مہم کی پرتشدد مخالفت کی گئی، لیکن وہ ڈٹ کر کھڑے ہوگئے۔ انہوں نے 2002 میں آل پاکستان منارٹیز الائنس بنایا اور اس کے صدر بنے۔

میری والدہ کی زیرقیادت شہباز بھٹی نے پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور میری والدہ ان سے بہت عزت و احترام سے پیش آتی تھیں۔ شہباز بھٹی توہین مذہب کے قوانین کے غلط استعمال پر دکھی تھے ،ْ وہ آسیہ نورین کیس میں غیرجانبدارنہ تحقیقات کے لئے دلیری سے لڑے۔ ہم شہباز بھٹی کی ہمت کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ،ْپاکستان پیپلزپارٹی نے شہباز بھٹی کو وزارت اقلیتی امور کا پہلا وفاقی وزیر مقرر کیا۔

اس موقعے پر انہوںنے کہا تھا وہ یہ منصب پسماندہ طبقات کی مدد اور انہیں حوصلہ دینے کی خاطر قبول کر رہے ہیں ،ْپی پی پی چیئرمین نے کہا کہ پارٹی پانچ دہائیوں سے مظلوموں کے حقوق کیلئے سرگرم عمل ہے۔ شہباز بھٹی نے جو راستہ اختیار کیا وہ کانٹوں سے بھرا تھا، وہ خطرات سے بھی آگاہ تھے۔ انہیں جان سے مارنے کی مسلسل دہمکیاں ملتی رہیں، لیکن وہ ثابت قدم رہے۔

توہین مذاہب قوانین کے غلط استعمال پر فقط مسیحی کمیونٹی نہیں، ہم سب کو خدشات ہیں۔ مذکورہ قوانین کو انتہا پسندذاتی معاملات کے تصفیہ کیلئے بطور ہتھیار استعمال کرتے رہے ہیں ،ْ انتہا پسند مسیحوں اور غیرمسلموں کے اثاثے ہتھیاتے رہے ہیں۔ ہمیں توہین مذاہب قوانین کے غلط استعمال کو روکنا ہے۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ پارٹی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ پریقین رکھتی ہے ،ْملک میں پہلی بار پی پی پی نے غیرمسلموں کو سینیٹ میں چار سیٹیں دیں ہیں۔

انور لال دین مسیح اور کرشنا کولہی کو سندھ سے سینیٹ کے امیداوار نامزد کیا ہے۔ پی پی پی کی سابقہ حکومت نے 11 اگست کو اقلیتوں کا قومی دن منانے کا فیصلہ کیا۔ آمروں نے قائداعظم کے نظریئے سے پہلو تہی کر کے ملک کو شدید نقصان پہنچایا ،ْجہاد کو پرائیویٹائیز کرنا بہت بڑا نقصان تھا۔ پرائیویٹ جہاد پروجیکٹ نے ریاست اور معاشرے کی بقا کو خطرات لاحق کردیئے ہیں۔

ہمیں پرائیویٹ جہاد پروجیکٹ کو ختم کرنا پڑیگا۔ ہمیں عسکریت پسندوں،انتہااپسندوں اور مذہبی جنونیوں سے جان چھڑانی پڑے گی۔ ہم فرقہ واریت، عسکریت پسندی اور انتہاپسندی کے خلاف لڑیں گے۔بلاول بھٹو زرداری نے بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے کوششیں کرنے والوں اوراس راستے میں تکالیف کا سامنا کرنے والوں کو خراج تحسین اور خراج عقیدت پیش کیا۔

متعلقہ عنوان :