اعلی عدلیہ پارلیمانی کارروائی کا نوٹس لینے سے گریز کرے، آئین کے تحت تمام قومی اداروں کو اپنے دائرہ اختیار میں کام کرنے کا اختیا ر ہے، رضاربانی

عدلیہ اور پارلیمنٹ کا مقاصد ایک دوسرے سے متنازعہ نہیں بلکہ دونوں اداروں کا مقصد آئین کی بقا کا تحفظ کرنا ہے،بیان میاں رضا ربانی کا چیئرمین سینٹ کے بطور اپنا عہدہ چھوڑنے کا اعلان

منگل 6 مارچ 2018 23:14

اعلی عدلیہ پارلیمانی کارروائی کا نوٹس لینے سے گریز کرے، آئین کے تحت ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 مارچ2018ء) چیئر مین سینٹ رضا ربانی نے اعلی عدلیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ پارلیمانی کارروائی کا نوٹس لینے سے گریز کرے کیونکہ آئین کے تحت تمام قومی اداروں کو اپنے دائرہ اختیار میں کام کرنے کا اختیا ر ہے، عدلیہ اور پارلیمنٹ کا مقاصد ایک دوسرے سے متنازعہ نہیں بلکہ دونوں اداروں کا مقصد آئین کی بقا کا تحفظ کرنا ہے ۔

رضا ربانی نے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ اپنے دیئے گئے فیصلوں کی روشنی میں ماتحت عدلیہ کو بھی پارلیمانی کارروائیوں پر نوٹسز لینے سے روکیں اور سینیٹر کو توہین عدالت کے تحت طلب نہ کیا جائے ۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے اپنا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے سینٹ سیکرٹریٹ کی طرف سے جاری اپنے تحریری بیان میں عدلیہ پر زور دیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے دائرہ اختیار میں مداخلت کرنے سے گریز کرے تو ادارون کے مابین کام کرنے کے لئے اچھا ماحول پیدا ہو سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

میاں رضا ربنای نے لکھا ہے کہ بطور چیئرمین میں نے سپریم کورٹ کادورہ کیا اور اس کے نتیجے میں چیف جسٹس سے بامقصد اور باہمی اعتماد کی بحالی کے حوالے سے اہم گفتگو ہوئی ۔ میرے دور میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پارلیمنٹ کا دورہ کیا اور سینٹ میں فاضل سینیٹروں کو قومی امور پر دیر حاصل بریف کیا ان حالات میں اداروں کے مابین ایک بہتر باہمی رشتے اور تعلقات پیدا ہو چکے ہیں اور میری خواہش کو اداروں کے مابین موجودہ خوشگوار تعلقات کو مستقبل میں بھی جاری رکھا جائے گا انہوں نے کہاکہ یہ بدقسمتی ہو گی کہ کوئی عدالت اسمبلی کے سپیکر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرے اور اس حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان کے لکھے ہوئے فیصلے کا حوالہ دینا ضروری سمجھتا ہوں جس میں انہوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ عدالت کو پارلیمانی اختیارات کا احترام ہے اور عدالتیں آئین کے آرٹیکل 69 کی روح کے مطابق پارلیمان کی طرف سے منظور کئے گئے قوانین کا جائزہ لیں گے اور آئین کے تحت دیئے گئے دائرہ اختیار سے ہر گز تجاوز نہیں کریں گے ۔

لیکن پچھلے چند دنوں کے حالات نے مجبور کیا ہے کہ میں چیف جسٹس آف پاکستان کی توجہ موجودہ حالات کی طرف دلائوں اور آرٹیکل 69 کی تشریح کے حوالے سے ذالفقار احمد بھٹہ ایڈووکیٹ بنام فیڈریشن مقدمے یں دیئے گئے فیصلے کی روح پر عمل کرنے پر زور دیتا ہوں ۔ میاں رضا ربانی نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات کے دوران اداروں کے مابین اختیارات کے تنازعات پر زیر بحث گفتگو ہوئی تھی لیکن بدقسمتی سے وقت مجھے اجازت نہیں دیتا کہ میں ان سے پردہ چاک کروں چیئرمین سینٹ کا عہدہ اس بات کا متقاضی ہے کہ آئین کے تحت دیئے گئے اختیارات کے تحت ہی تمام قومی ادارے اپنی باہمی تنازعات کو حل کریں گے میں اپنے پیش رو اور چیف جسٹس سے بھی یہی توقع کرتا ہوں کہ وہ باہمی محبت اور باہمی رشتے کی شمع روشن رکھیں گے ۔

۔

متعلقہ عنوان :