مقبوضہ کشمیر ،شوپیاں میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہریوں کے قتل اور غیر قانونی نظربند حریت رہنمائوں کی جموں منتقلی کیخلاف مکمل ہڑتال کی گئی

تمام چھوٹے بڑے شہروںاور قصبوں میں دکانیں، کاروباری مراکز اورتعلیمی ادارے بند رہے، سڑکوں پر ٹریفک معطل ، امتحانات بھی ملتوی ،جنوبی کشمیرمیں مسلسل تیسرے روز بھی ریل اور انٹرنیٹ سروسز معطل رہیں

بدھ 7 مارچ 2018 21:38

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 مارچ2018ء) مقبوضہ کشمیر میںشوپیاں میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہریوں کے قتل اور غیر قانونی طورپر نظربند حریت رہنمائوں کی سرینگر سینٹرل جیل سے جموں منتقلی کے خلاف مکمل ہڑتال کی گئی۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ہڑتال کی کال سید علی گیلانی ، میر واعظ عمرفاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے دی تھی۔

تمام چھوٹے بڑے شہروںاور قصبوں میں دکانیں، کاروباری مراکز اورتعلیمی ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل تھی۔ تمام امتحانات بھی ملتوی کردیے گئے تھے۔جنوبی کشمیرمیں مسلسل تیسرے روز بھی ریل اور انٹرنیٹ سروسز معطل رہیں۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے شوپیاں کی طرف مارچ کو ناکام بنانے کیلئے سرینگر اور دیگر علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کر دی تھیں۔

(جاری ہے)

مارچ کی کال بھی مشترکہ حریت قیادت نے دی تھی جسکا مقصد بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں اتوار کے روز شہید ہونے والے نوجوانوں کے اہلخانہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا تھا۔ پولیس نے سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق کو اس وقت گرفتار کر لیا جب انہوں نے نظر بند ی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنے گھروں سے باہر آکر احتجاجی مارچ کی قیادت کی کوشش کی۔

محمد یاسین ملک پہلے ہی سرینگر سینٹرل جیل میں نظر بند ہیں۔ میر واعظ نے گرفتاری سے قبل سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی فورسز جنہیں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت بے پناہ اختیار ات حاصل ہیں کھلے عام کشمیریوں کو قتل کرر ہے ہیں ۔ محمد یاسین ملک نے جیل سے جاری ایک بیان میں کہاکہ بھارت کا ہر ادارہ چاہے وہ عدلیہ ہویا سول انتظامیہ کشمیریوں کے ساتھ دشموںجیسا سلوک کر رہے ہیںگویا ان کے کوئی انسانی حقوق ہی نہیں ہیں۔

دیگر حریت رہنمائوں غلام نبی سمجھی ، غلام احمد گلزار ، بلال صدیقی ، ہلال احمد وار ،مختار وازہ، جاوید احمد میر، محمد اشرف لایااور عمر عادل ڈار کو گھروں اورجیلوں میں نظربند رکھا گیا ۔ بھارتی پولیس نے نے سرینگر میں متعدد نوجوانوں کو بھی گرفتار کرلیا۔ادھر شوپیاں کے علاقوں میمندر اور منی سیکریٹریٹ میں بھارتی فوجیوں اورمظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔

نوجوانوں نے پابندیوں کو توڑتے ہوئے گھروں سے نکل کر بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے ۔ فوجیوںنے مظاہرین پر آنسو گیس سمیت طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا۔ کشمیر یوینورسٹی کے طلباء نے بھی شوپیاں میں شہریوں کے قتل کے خلاف سرینگر کے زکورہ چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ طلباء نے پلے کارڈز اٹھارکھے تھے جن پر ’’نہتے کشمیریوں کا قتل عام بند کرو اور ہم کیاچاہتے آزادی ‘‘جیسے نعرے درج تھے۔دریں اثناء ضلع کپواڑہ کے علاقے ہندواڑہ میں ایک بھارتی فوج نے راشٹریہ رائفلز کے کیمپ میں اپنی سروس رائفل سے گولی مار کر خودکشی کر لی جس سے جنوری 2007سے مقبوضہ علاقے میں خود کشی کرنے والے بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی تعداد بڑھ کر395ہو گئی ہے۔