محکمہ تعلیم آزاد کشمیر میں اصلاحات کا آغاز ، پرائمری تک کی نصابی کتابیں مفت فراہم کرنے کا فیصلہ

نئے تعلیمی سیشن کے آغاز پر سرکاری سکولوں میں داخلوں کی تعداد ، شجرکاری کی صورتحال اور معیار تعلیم کی چیکنگ کیلئے سخت مانیٹرنگ شروع

جمعرات 8 مارچ 2018 17:34

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مارچ2018ء) محکمہ تعلیم آزاد کشمیر میں اصلاحات کا آغاز ، پرائمری تک کی نصابی کتابیں مفت فراہم کرنے کا فیصلہ ، نئے تعلیمی سیشن کے آغاز پر سرکاری سکولوں میں داخلوں کی تعداد ، شجرکاری کی صورتحال اور معیار تعلیم کی چیکنگ کیلئے سخت مانیٹرنگ شروع ‘ سرکاری سکولوں میں ناپید سہولیات کی فراہمی کیلئے خصوصی منصوبہ کا آغاز ، سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 20ہائی سکولوں کی عمارات تعمیر کی جائینگی جبکہ ہر سال 35ہائی سکولوں میں سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائیگی ۔

محکمہ تعلیم میں 40ہزار ملازمین کے سروسز معاملات یکسو کئے جارہے ہیں ۔ سلیکشن بورڈ کے ذریعہ ٹائم سکیل فارمولہ کے تحت ترقیابیوں کے تمام معاملات یکسو کردیئے گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

سیکرٹری تعلیم سکولز آزاد کشمیر راجہ امجد علی خان نے آزاد کشمیر کے سینئر ترین صحافیوں کے ساتھ خصوصی بات چیت کے دوران بتایا ہے کہ حکومت آزاد کشمیر نے دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ جدید تعلیم کی فراہمی کیلئے محکمہ تعلیم میں نئے تعلیمی سیشن کے آغاز کیساتھ ہی اصلاحات کے عمل کا آغاز کیا جارہا ہے ۔

نیا تعلیمی سیشن شروع ہونے سے قبل اساتذہ کے ٹائم سکیل فارمولہ کے تحت ترقیابیوں کے علاوہ نارمل سلیکشن بورڈ کے ذریعہ ترقیابیوں کے تمام معاملات یکسو کردیئے گئے ہیں ۔ سلیکشن بورڈ کے طویل ترین اجلاسوں کا سلسلہ جاری ہے جو 14مارچ تک مکمل ہوجائے گا۔ خطہ کے اندر معیار تعلیم کی بہتری کیلئے محکمہ تعلیم نے مانیٹرنگ کا موثر ترین نظام وضع کیا گیا ہے جس میں طے کیا گیا ہے کہ اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر ہر ماہ کے 15دن 15پرائمری سکولوں میں گزاریں گے اور سارا دن موجود رہ کر اپنی نگرانی میں تدریسی عمل کیساتھ ساتھ سرکاری سکول کی عمارت کے اندر موجود سہولیات اور مقامی تعلیمی کمیٹیوں کیساتھ رابطوں کی مکمل رپورٹ مجاز اتھارٹی کو ارسال کرینگے ۔

ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر ہر ماہ کے دس دن مڈل اور ہائی سکولوں میں گزار کر جملہ معاملات کی رپورٹ اوپر ارسال کرینگے ۔ ڈویژنل ڈائریکٹرز پانچ دن ، ڈی پی آئی پانچ دن اور سیکرٹری تعلیم ہر ماہ کم از کم ایک دن کسی بھی سکول کا اچانک معائنہ کرکے تدریسی عمل ، نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں ، سکول کے اندر سہولیات ، داخلوں کے معاملات ، کھیلوں کی سرگرمیوں اور دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ تدریسی عمل کا جائزہ لینگے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ آزاد کشمیر کے 6ہزار سے زائد سکولوں کی فزیکل چیکنگ یقینی بنائیں ۔ راجہ امجد علی خان نے کہا کہ محکمہ تعلیم کو مافیا سے آزاد کروا لیا گیا ہے ۔ آن ڈیوٹی سسٹم بالکل ختم کردیا گیا ہے ۔ اساتذہ کی ترقیابیوں کا عمل مکمل کرکے ہر ایک کو رجسٹرڈ ڈاک کے ذریعہ باضابطہ اطلاع دی گئی ہے ۔ یہ بات یقینی بنا دی گئی ہے کہ اب ترقیابیوں کا عمل کسی صورت متاثر نہیں ہوگا اس سلسلہ میں سنیارٹی فہرستوں کی تشکیل قطعی اور حتمی طور پر تیار کرکے جاری کی گئی ہے ۔

پرائمری ، جونیئر اور سینئر اساتذہ اب پورے اطمینان کیساتھ تدریسی عمل کی طرف توجہ دے کر معیار تعلیم بہتر بنانے میں کردار ادا کرینگے ۔ ٹائم سکیل فارمولہ کے تحت ہر 5سال بعد اگلے گریڈ میں ترقی مروجہ اصول ہے جس پر عملدرآمد یقینی بنایا گیا ہے ۔ ہم ایک منظم اور مربوط سسٹم کے تحت ترقیابیوں کیلئے سلیکشن بورڈ کے معاملات 15مارچ تک مکمل کرلینگے ۔

ماضی کی تمام بری روایات ختم کردی گئی ہیں محکمہ تعلیم سکولز کے اندر سب سے بڑی مانیٹرنگ ٹیم موجود ہے جس میں 20ضلعی تعلیمی افسران ، 6ڈویژنل ڈائریکٹرز اور 3ناظمین شامل ہیں ۔ معائنہ سسٹم کے تحت مانیٹرنگ کیلئے طے اور وضع کئے گئے اصول کو روبہ عمل لانے کی کوشش کی جائیگی ۔ نئے تعلیمی سیشن کے آغا زپر وزیراعظم آزاد کشمیر کی ذاتی اور خصوصی دلچسپی سے پرائمری سطح تک سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم تمام بچوں کو مفت کتابیں فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔

اگلے مرحلے میں یہ سلسلہ میٹرک تک بڑھائیں گے ۔ وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان اور وزیر تعلیم بیرسٹر افتخار گیلانی کی خصوصی مہربانی سے محکمہ تعلیم کے انتظامی سٹاف کے زیر استعمال پرانی اور کھٹارہ گاڑیوں کی جگہ 28نئی گاڑیوں کی خرید کی جارہی ہے جن میں ضلعی تعلیمی افسران کیلئے 20نئی جمنی گاڑیاں ، ڈویژنل ڈائریکٹرز کیلئے ڈبل کیبن اور ناظمین کے لئے فارچونر شامل ہیں ۔

وزیراعظم آزادکشمیر نے اس منصوبہ کی منظوری دیدی ہے ۔ سیکرٹری تعلیم نے ایک سوال پر بتایا کہ سکولوں میں 31مارچ تک امتحانات اور نتائج کا عمل مکمل ہوجائیگا۔ نئے داخلوں کا عمل اپریل کے پہلے ہفتے میں شروع کیا جائیگا اس سلسلہ میں ایک ہدف طے کیا گیا ہے کہ سرکاری سکولوں میں اس سال تیس فیصد اضافی داخلے یقینی بنائے جائینگے اس ہدف کو پورا کرنیوالے تعلیمی ادارہ کے سربراہ کو ایک لاکھ روپے نقد انعام دیا جائیگاجبکہ اضافی داخلوںمیں معاونت کرنیوالے اساتذہ کو نقد انعام کیساتھ ساتھ وہ تعلیمی ادارے جن میں اضافی یا ڈبل داخلے ہونگے ان کیلئے بھی خصوصی سہولیات کی مد میں انعام طے کیا گیا ہے ۔

نئے تعلیمی سال کے آغاز پر اپریل سے تمام سرکاری سکولوں کے اساتذہ اپنے زیر تعلیم بچوں کو سرکاری سکولوں میں داخل کروانے کے پابند ہونگے انہیں سرکاری سکول میں نوکری یا پرائیویٹ سکولز میں بچوں کے داخلے میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑیگا۔ اس سلسلہ میں باضابطہ طور پر ایک سرکلر اور نوٹیفکیشن کے ذریعہ تمام سرکاری تعلیمی اداروں کو باضابطہ طور پر آگاہ کیا جاچکا ہے ۔

سرکاری سکولوں میں نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں پر خصوصی توجہ دی جائیگی جن میں کھیلوں کے انعقاد اور بزم ادب طرز کی تقریبات شامل ہیں ان سرگرمیوں کی رپورٹ بھی باقاعدگی کیساتھ مجاز اتھارٹی کو ارسال کی جائے گی اور معائنہ کرنیوالے مانیٹرنگ افسران اپنی رپورٹ میں ان سرگرمیوں کا تذکرہ کرینگے ۔ سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم بچوں اور اساتذہ کو قومی شجرکاری مہم میں بھرپور حصہ لینے کی ترغیب بھی دی جائے گی ہر تعلیمی ادارے میں کم از کم 20پودے لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ۔

پودے صرف لگائے نہیں جائینگے بلکہ ان کی ہر 3ماہ بعد موجودگی کی رپورٹ بھی حاصل کی جائیگی ۔ سیکرٹری تعلیم نے بتایا کہ اس سال گرمیوں کی چھٹیوں میں اساتذہ کو خصوصی تربیت دی جائیگی جبکہ اپریل کے پہلے ہفتہ میں تمام سرکاری سکولوں میں تعینات اساتذہ ایک ہفتہ کی داخلہ مہم شروع کرینگے جس میں سرکاری سکولوں میں بچوں کو داخل کروانے کے حوالے سے رابطہ مہم اہمیت کی حامل ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم نے سرکاری سکولوں کی عمارات کی عدم تعمیر اور سہولیات کے حوالے سے ایک خصوصی منصوبہ شروع کیا گیا ہے جس کے تحت ہر سال 35سکولوں میں ناپید سہولیات فراہم کی جائینگی اور عمارات کی مرمتی کا کام کیا جائیگا اسی طرح ہر سال سالانہ ترقیاتی پروگرام سے 20سکولوں کی عمارات بھی تعمیر کی جائینگی ۔ مختلف این جی اوز اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے زیر تعمیر سکولوں کی عمارات کا ضلعی تعلیمی افسران ہر ماہ معائنہ کرینگے اور عمارات کی تکمیل کے بعد ان کی تحویل کا عمل مکمل کرینگے ۔

سیکرٹری تعلیم سکولز نے مزید بتایا کہ سرکاری سکولوں کے رقبہ جات کا مکمل ریکارڈ تیار کرنے کیلئے ایک سابق ریونیو آفیسر کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جو پورے آزاد کشمیر میں سرکاری سکولوں کے زیر قبضہ زمینوں کے انتقالات کا عمل مکمل کریگا اور عدالتوں میں زیر کار مقدمات یکسو کئے جائینگے ۔ محکمہ تعلیم آزاد کشمیر کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے نئے تعلیمی سیشن کے آغاز یکم اپریل سے عملی اور خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں جن پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے محکمہ تعلیم کی انتظامیہ سخت ترین اقدام سے بھی گریز نہیں کریگی۔

متعلقہ عنوان :