افغان مہاجرین کی باعزت اور باوقار انداز میں واپسی کے لئے افغان حکومت کے ساتھ بات چیت جاری ہے، عبدالقادر بلوچ

پاکستان میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد 14 لاکھ ہے، فیصد کام این جی اوز اور 50 فیصد کام صوبائی حکومت کراتی ہے۔ حکومت افغان مہاجرین کی صحت اور تعلیم کو ترجیح دیتی ہے،قومی اسمبلی میں جواب افغان مہاجرین کے حوالے سے کوئی واضح پالیسی سامنے نہیں آرہی، آفتاب احمد خان شیر پائو

جمعہ 9 مارچ 2018 20:14

افغان مہاجرین کی باعزت اور باوقار انداز میں واپسی کے لئے افغان حکومت ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 مارچ2018ء) ریاستوں و سرحدی امور کے وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کی باعزت اور باوقار انداز میں واپسی کے لئے افغان حکومت کے ساتھ بات چیت جاری ہے اس وقت پاکستان میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد 14 لاکھ ہے جن میں سے 4 لاکھ افغان مہاجرین کو جلد واپس بھجوایا جائے گا۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران نسیمہ حفیظ پانیزئی کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیم کے 19اور صحت کے 17 منصوبے مکمل کئے گئے۔ اس طرح انفراسٹرکچر کے بھی کئی منصوبوں پر کام جاری ہے۔ اس ضمن میں ضلعی سطح پر کمیٹی ڈپٹی کمشنر صوبائی حکومت اور یو این ایچ سی آر مل کر فیصلہ کرتی ہے کہ یہ کام کس کے ذریعے کی جائے۔

(جاری ہے)

50 فیصد کام این جی اوز اور 50 فیصد کام صوبائی حکومت کراتی ہے۔ حکومت افغان مہاجرین کی صحت اور تعلیم کو ترجیح دیتی ہے۔آفتاب احمد خان شیرپائو نے کہا کہ افغان مہاجرین کے حوالے سے کوئی واضح پالیسی سامنے نہیں آرہی۔ پارلیمنٹ نے جو لائحہ عمل مرتب کیا تھا اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ پارلیمانی کمیٹی نے تجویز دی تھی یو این ایچ سی آر کی زیر نگرانی یہ لوگ وطن واپس بھجوائے جائیں۔

وفاقی وزیر جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ گزشتہ سال ہم نے افغان مہاجرین کی واپسی کے لئے اے پی سی منعقد کرائی جس میں ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ ان مہاجرین کو عزت اور وقار کے ساتھ واپس بھجوایا جائے۔ اگر ان کے بچے پڑھ رہے ہیں یا کوئی کاروبار کر رہا ہے تو اس کے لئے ویزہ پالیسی بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دسمبر 2017 تک اس فیصلے کو موخر کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس حوالے سے افغان حکومت سے بھی رابطہ کیا پہلے تو ان کی طرف سے جواب نہیں آرہا تھا۔ بعد ازاں افغان صدر اشرف غنی نے ہم سے رابطہ کیا کہ وہ اس حوالے سے منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور دو سالوں میں اپنے لوگوں کو واپس بلا لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کی ان کی تعداد 14 لاکھ ہے جن میں سے دس لاکھ کے پاس سٹیزن کارڈ ہیں جبکہ چار لاکھ کے پاس کوئی شناخت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آبادکاروں کو فوری واپس بھجوایا جائے گا۔۔