قائداعظم یونیورسٹی اکیڈمیک اسٹاف ایسوسی ایشن نے پیر سے یونیورسٹی کو مکمل بند کرنے کا اعلان

جمعہ 9 مارچ 2018 22:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 مارچ2018ء) قائداعظم یونیورسٹی اکیڈمیک اسٹاف ایسوسی ایشن نے پیر سے یونیورسٹی کو مکمل طور پر بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان یونیورسٹی اساتذہ کا وائس چانسلر جاویداشرف کے خلاف گزشتہ پانچ ہفتے سے جاری احتجاج اور گزشتہ دو ہفتوں سے کلاسز کے مکمل بائیکاٹ کے بعد سامنے آیا ہے۔ اکیڈمیک اسٹاف ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر سہیل یوسف کا موقف ہے کہ یونیورسٹی اساتذہ نے گزشتہ پانچ ہفتوں سے پرامن احتجاج کے ذریعے حکام کی توجہ یونیورسٹی کے مسائل اور اساتذہ کے تحفظات کی طرف مبذول کرانے کی کوشش کی۔

تاہم متعلقہ حکام کی جانب سے یونیورسٹی کے بحران کو نظر انداز کیے جانے پر اساتذہ کو یونیورسٹی بند کرنے کے فیصلے پر مجبور کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

یونیورسٹی فکیلٹی متفقہ طور پر وائس چانسلر کے استعفیٰ کے مطالبہ پر قائم ہے۔ یونیورسٹی اساتذہ نے موجودہ وائس چانسلر کی جانب سے احتجاج کرنے وا لے اساتذہ کو ڈرانے دھمکانے اور وضاحت کے نوٹس بھیج کر ہراساں کرنے کی پالیسی کی مذمت کی۔

انہوں نے متعدد فکیلٹی ممبرز کی تنخواہ سے کٹوتیوں کو بھی غیر قانونی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وائس چانسلر نے اسکول آف مینجمنٹ سائنسز کے ڈائیریکٹر کی تقرری غیر قانونی طور پر کی جب کہ نیچرل سائنسز کے ڈین کی تقرری پر سنیارٹی کو نظر انداز کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وائس چانسلر کے خلاف یونیورسٹی کے 75 فیصد اساتذہ نے ریفرنڈم کے ذریعے فیصلہ کیا تاہم گزشتہ پانچ ہفتے کے پرامن احتجاج کا وزارت تعلیم ایچ ای سی اور پریذیڈنسی کی جانب سے نوٹس نہ لینے کے باعث اساتذہ یونیورسٹی کو مکمل طور پر بند کرنے پر مجبور ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تعلیم موجودہ حکومت کی ترجیح نہیں ہے۔ڈاکٹر سہیل یوسف نے کہا کہ وائس چانسلر کے خلاف صدر پاکستان اور یونیورسٹی کے چانسلر نے انکوائری کا حکم دیا۔ اس اعلی سطحی انکوائری کمیٹی نے سفارش کی کہ موجودہ وائس چانسلر جاویداشرف یونیورسٹی کے انتظامی تعلیمی اور مالی معاملات کو چلانے کی اہلیت نہیں رکھتے لہذا انہیں اس عہدہ سے برخاست کیا جائے۔

ڈاکٹر سہیل یوسف نے کہا کہ قائد اعظم یونیورسٹی کے اساتذہ صرف اعلی سطحی انکوائری رپورٹ کی سفارشات پر عملدرآمد چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ جلد از جلد تدریسی اور تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی جاتے ہیں تاہم موجودہ انتقامی کاروائیوں، امتیازی سلوک اور اقربا پروی کے ماحول میں یہ ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وائس چانسلر کو ان کے عہدے سے ہٹانے کے اساتذہ کے مطالبہ پورا ہونے تک یونیورسٹی مکمل طور پر بند رہے گی۔۔۔۔۔ توصیف

متعلقہ عنوان :