کسی بدعنوان کو معاف نہ کیا جائے اور انہیں کٹہرے میں لا کر قومی خزانے سے لوٹی گئی رقم واپس لائیں

چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی تمام ڈائریکٹر جنرلز کو ہدایت

ہفتہ 10 مارچ 2018 22:36

کسی بدعنوان کو معاف نہ کیا جائے اور انہیں کٹہرے میں لا کر قومی خزانے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 مارچ2018ء) چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اپنے پختہ عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو نے عملی طور پر بدعنوانی کے خاتمے کے رویے کو اختیار کرنے پر تمام ڈائریکٹر جنرلز کو ہدایت کی ہے کہ کسی بدعنوان کو معاف نہ کرے اور انہیں کٹہرے میں لا کر قومی خزانے سے لوٹی گئی رقم واپس لائیں۔

چیئرمین نیب ہر مہینے کی آخری جمعرات کو تمام متعلقہ علاقائی بیوروز میں بد عنوانی اور بد عنوان عوامل کے خلاف عوامی شکایات کو چیئرمین نیب اور نیب کے تمام ڈائریکٹر جنرلز پیش رفت کا جائزہ لیتے ہیں۔ اس دوران آگاہ کیا گیا کہ 9 مارچ 2018ء کو 11 اکتوبر 2017ء کے مقابلے میں شکایات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ مسابقتی اعداد و شمار نیب کے تمام رینک کے افسران اور عملہ سخت محنت اور شفافیت کا عکاس ہے، جہاں بد عنوانی کے خلاف جدوجہد کو ایک قومی فرض کے طور پر لیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ چیئرمین نیب کی ہدایت پر تمام شکایات کو کمپیوٹرائزڈ کیا جا رہا ہے اور تمام علاقائی بیوروز کے ڈائریکٹر جنرلز نہ صرف تمام شکایات کا احترام کر رہے ہیں بلکہ تمام شکایات پر فوری کارروائی بھی عمل میں لائی جا رہی ہے اور قانون کے مطابق تیزی سے نمٹایا جا رہا ہے۔ چیئرمین نیب نے بدعنوانی کی کیفیت کے خلاف آگاہی مہم میں اضافے کی کوششوں میں رفتار کو تیز کرنے کی بھی ہدایات جاری کیں۔

انہوں نے آپریشن ڈویژن اور تمام ڈائریکٹر جنرلز کو اشتہاری مجرموں اور مفروروں کی گرفتاری کے لئے کوششوں کو دوگنا کرنے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف پوری قوم متحد ہیں، اس بات کے لئے مشترکہ کوششوں کو بھی یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں چھوڑے گی۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ قومی احتساب بیورو نے 289 ارب روپے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے جو کہ حکومتی انسداد بدعنوانی کے ادارے کی ریکارڈ کامیابی ہے۔ مزید برآں قومی احتساب بیورو واحد ادارہ ہے جو سارک ممالک کیلئے مثالی ادارہ ہے۔ پاکستان میں موثر انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کے تحت کام کر رہا ہے اور آگاہی روک تھام اور قوانین کا نفاذ میں نیب کے کردار کو نہ صرف سارک بلکہ قومی اور بین الاقوامی اداروں نے بھی سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اسلام آباد میں جدید فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کر لی ہے۔

متعلقہ عنوان :