سپیکر اسمبلی ایاز صادق بیورو کریسی کے رویے پر شدید برہم

سیکرٹری ‘ جواب سیکرٹری اور ایڈیشنل سیکرٹری کی عدم موجودگی اسمبلی اجلاس کی کارروائی معطل کردی کسی پر سیاہی پھینکی جائے یا مارا جائے سب غلط ہے اس کے خلاف اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ، کل والے واقعے پر حکومت نے کیا کیا ہی ،حافظ حامد الحق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے واقعے کی مزمت اور معافی بھی مانگی ہے ،سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اگر انہوں نے معافی مانگی ہے تو پھر میں اپنی اعلیٰ قیادت سے مشورہ کے بعد ہی آئندہ کا لائحہ عمل دوں گا،حامد الحق

منگل 13 مارچ 2018 20:08

سپیکر اسمبلی ایاز صادق بیورو کریسی کے رویے پر شدید برہم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 مارچ2018ء) سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق بیورو کریسی کے رویے پر شدید برہم ، سیکرٹری ‘ جواب سیکرٹری اور ایڈیشنل سیکرٹری کی عدم موجودگی پر قومی اسمبلی اجلاس کی کارروائی معطل کردی۔ منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزارت داخلہ کے حوالے سے توجہ مبذول کرائو نوٹس تھا لیکن ایوان میں نہ تو کوئی وزیر موجود تھا اور نہ ہی کوئی بیورو کریسی سے موجود تھا جس پر پاکستان تحریک انصاف نے بھی احتجاج کیا اور سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ایوان کو مذاق بنایا جائے یہ لوگ ایوان میں کیوں تشریف نہ لائے اگر کسی سیکرٹری کو نہیں بھیجنا تھا تو کسی چپڑاسی کو ہی بھیج دیتے پتا تو چلتا کہ وزارت سے کوئی نہ کوئی آیا ہوا ہے میں میں ایسی صورتحال میں اجلاس کی کارروائی نہیں چلا سکتا اور حکام کے آنے تک کیلئے اجلاس کی کارروائی معطل کرتا ہوں بعد ازاں ڈپٹی سپیکر کی سربراہی میں اجلاس شروع ہوا اور وفاقی وزیر احسن اقبال بھی تشریف لائے ڈپٹی سپیکر نے احسن اقبال سے سفارش کی کہ وزارت داخلہ کے حکام کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی حافظ حامد الحق نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کی وجہ سے بلوچستان کا سینیٹ چیئرمین منتخب ہوا اس پر تمام سیاسی جماعتوں نے نعرے لگائے میں نے بھی کچھ نعرے لگائے جس پر پیچھے بیٹھے ایک نامعلوم شخص نے آپ کے ممبر قومی اسمبلی کا پیچھے سے گلا پکڑا اور میں نے اس کے بازو پر کاٹ دیا ور وہ میرا گلا نہیں چھوڑ رہا تھا۔

ملک میں اس قسم کے واقعات ہونا انتہائی تشویشناک ہیں اگر کسی پر سیاہی پھینکی جائے یا جو مارا جائے یہ سب غلط ہے اس کے خلاف اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ہمارے قائد عمران خان نے بھی میاں نواز شریف پر جوتا پھینکنے کے عمل کی بھی مذمت کی ہے جس پر مریم نواز نے ٹویٹ کیا کہ اس سے کام نہیں چلے گا لیکن کل والے واقعے پر حکومت نے کیا کیا ہی جس پر سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے واقعے کی مزمت کی ہے اور معافی بھی مانگی ہے جس پر حامد الحق نے کہا کہ اگر انہوں نے معافی مانگی ہے تو پھر میں اپنی اعلیٰ قیادت سے مشورہ کے بعد ہی آئندہ کا لائحہ عمل دوں گا۔