ا ن کیمرہ ٹرائل کا مقصد متعلقہ جج کو تحفظ دینا ہے، کونسل نوٹس جاری کرتی ہے تو اخبار میں خبر چھپ جاتی ہے،سپریم کورٹ

لزام چاہے مس کنڈکٹ کا ہو، خبر سے تاثر کرپشن کا جاتا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کھلی عدالت میں چلانے سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران ریمارکس

منگل 13 مارچ 2018 20:08

ا ن کیمرہ ٹرائل کا مقصد متعلقہ جج کو تحفظ دینا ہے، کونسل نوٹس جاری کرتی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 مارچ2018ء) سپریم کورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کھلی عدالت میں چلانے سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے لیے دوران قرار دیا ہے کہ ن کیمرہ ٹرائل کا مقصد متعلقہ جج کو تحفظ دینا ہے، کونسل نوٹس جاری کرتی ہے تو اخبار میں خبر چھپ جاتی ہے، لزام چاہے مس کنڈکٹ کا ہو، خبر سے تاثر کرپشن کا جاتا ہے، منگل کو سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کھلی عدالت میں کرنے سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی سمیت دیگر ججز کی درخواستوں کی سماعت سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بنچ نے کی دوران سماعت ایڈووکیٹ حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی عدالتی فیصلے تک روکی جائے، جسٹس فرخ عرفان کے وکیل نے کہا کہ ہمارے کیس میں کارروائی نہیں روکی گئی، حامد خان نے کہا کہ کارروائی نہ روکی گئی تو درخواستیں غیر موثر ہو جائیں گی اس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ درخواستیں غیر موثر نہیں ہونے دینگے، جبکہ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کو سٹے آرڈر جاری کرنے کی ضرورت نہیں، سپریم جوڈیشل کونسل سے بات کروں گا، اس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ بات کرکے کل عدالت کو آگاہ کریں، عدالت اور سسٹم کو شرمندہ نہ کروائیے گا، آئینی نقطہ ہے کہ کارروائی کھلی عدالت میں ہو یا ان کیمرہ ، ان کیمرہ ٹرائل کا مقصد متعلقہ جج کو تحفظ دینا ہے، کونسل نوٹس جاری کرتی ہے تو اخبار میں خبر چھپ جاتی ہے، لزام چاہے مس کنڈکٹ کا ہو، خبر سے تاثر کرپشن کا جاتا ہے، اٹارنی جنرل صاحب خبریں رکوانے کیلئے کیا اقدامات کیے گئے، جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ جج خود چاہے کہ ٹرائل کھلی عدالت میں ہو تو کیا ہو سکتا ہے، سپریم کورٹ نے ایک کیس میں ان کیمرہ ٹرائل کو اچھا نہیں کہا، کئی کیسز میں ان کیمرہ ٹرائل اچھا ہوتا ہے، حساس نوعیت کا کیس ہے، ہر صورت فیصلہ کرینگے، فریقین کے وکلائ حالات کی نزاکت کو سمجھیں ، ستائیس مارچ سے باضابطہ سماعت شروع کریں گے، امید ہے دو دن میں فیصلہ ہو جائے گا بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت ایک روز کے لیے ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :