رپورٹس آرہی ہیں ،ْ کوئی پیشرفت نہیں ،ْسپریم کورٹ کا آئی جی سندھ کو راؤ انوار کی کراچی اور اسلام آباد میں سی سی ٹی وی ویڈیو پر بریفنگ کا حکم

رائوانوار کا ایک اور خط آیاہے ،ْمعلوم نہیں اصلی ہے یانقلی، خط کو فائل میں رکھوا دیا ہے ،ْ رائو انوار کہتے ہیں بینک اکاؤنٹس کھول دیں ،ْ ریمارکس آئی ایس آئی اور ایم آئی پولس کو تکنیکی معاوت فراہم کررہی ہیں ،ْ ڈپٹی اٹارنی جنرل کا عدالت میں بیان ظاہر ہے کوئی نہ کوئی ملزمان کوشیلٹر فراہم کررہا ہے، کیا شرپسند انہیں تحفظ فراہم کررہے ہیں جسٹس عمر عطا ء بندیال سی سی ٹی وی پر بریفنگ ان کیمرا ہوگی، ہوسکتاہے سی سی ٹی وی ویڈیو سے مدد مل جائے ہم وہ دیکھناچاہتے ہیں ،ْ چیف جسٹس

بدھ 14 مارچ 2018 13:56

رپورٹس آرہی ہیں ،ْ کوئی پیشرفت نہیں ،ْسپریم کورٹ کا آئی جی سندھ کو ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مارچ2018ء) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ قتل از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ کیس میں رپورٹس آرہی ہیں لیکن کوئی پیشرفت نہیں ہے۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ رائوانوار کا ایک اور خط آیاہے ،ْمعلوم نہیں یہ خط اصلی ہے یانقلی، خط کو فائل میں رکھوا دیا ہے ،ْ رائو انوار کہتے ہیں ان کے بینک اکاؤنٹس کھول دیں۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل سہیل محمود نے عدالت کو بتایا کہ سیکیورٹی اداروں کے مطابق تمام مشتبہ افرادنے موبائل نمبر بند کردیئے ہیں اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹ آرہی ہے لیکن پیش رفت نہیں۔

(جاری ہے)

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آئی ایس آئی کے مطابق سندھ پولیس کوتکنیکی معاونت فراہم کررہے ہیں، ایم آئی کے مطابق ان کے پاس ٹیکنیکل معاونت کے ذرائع محدود ہیں، ایم آئی کے مطابق وہ پولیس سے تعاون کررہے ہیں۔

چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ کہ کیا ایم آئی اور آئی ایس آئی آپ کی معاونت کررہی ہی آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے بتایا کہ دونوں سیکیورٹی ادارے معاونت کررہے ہیں۔آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ مقدمے کاچالان داخل کردیا اور پہلی ایف آئی آر منسوخ کردی ہے۔نقیب اللہ کے وکیل فیصل صدیقی نے اپنے دلائل میں کہا کہ کیس میں 24 ملزمان ہیں ابھی تک 10لوگ گرفتار ہوئے ہیں ،ْریاست کی اتھارٹی پرسوال اٹھ رہے ہیں۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ریاست کی اتھارٹی کا سوال بہت اہم ہے ،ْ آئی جی سندھ نے بتایا کہ اب تک 12ملزمان گرفتار ہوچکے ہیں، باقی ملزمان کی گرفتاری کی کوشش کررہے ہیں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ظاہر ہے کوئی نہ کوئی ملزمان کوشیلٹر فراہم کررہا ہے، کیا شرپسند انہیں تحفظ فراہم کررہے ہیں عدالت نے آئی جی سندھ کو راؤ انوار کی کراچی اور اسلام آباد میں سی سی ٹی وی ویڈیو پر بریفنگ کا حکم دیا اور آئندہ سماعت پر ڈی جی ائیر پورٹس سیکیورٹی کو بھی طلب کرلیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سی سی ٹی وی پر بریفنگ ان کیمرا ہوگی، ہوسکتاہے سی سی ٹی وی ویڈیو سے مدد مل جائے ہم وہ دیکھناچاہتے ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ کیا راؤانوار سیاسی پناہ میں نہیں ہی بطور ذمہ دار آفیسرایسا نہیں کہہ سکتاکہ راؤ انوار سیاسی پناہ میں ہے، راؤانوار ہمارے صوبے میں نہیں ہے، ان کی آخری لوکیشن بھیرہ تھی۔بعد ازاں چیف جسٹس نے کیس کی مزید سماعت 16 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت کراچی میں ہوگی۔