پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس

اسلام آباد کے سیکٹروں میں ترقیاتی کاموں اور دیگر امور کے حوالے سے بریفنگ دی گئی پی اے سی سیکرٹریٹ کو پی اے سی کیلئے ارکان کی نامزدگی کیلئے چیئرمین سینیٹ کو خط لکھنے کی ہدایت

بدھ 14 مارچ 2018 15:59

پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 مارچ2018ء) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس بدھ کو پی اے سی کے چیئرمین سیّد خورشد احمد شاہ کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں وفاقی ترقیاتی ادارہ (سی ڈی ای) کی طرف سے پی اے سی کو اسلام آباد کے سیکٹروں میں ترقیاتی کاموں اور دیگر امور کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کے آغاز میں پی اے سی کے چیئرمین سیّد خورشید احمد شاہ نے کا کہ سینیٹ الیکشن حال ہی میں ہوئے ہیں اس لئے سینیٹ کی طرف سے پی اے سی کے ارکان کا ابھی نوٹیفکیشن نہیں ہوا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اب قومی اسمبلی کی نہیں پارلیمنٹ کی کمیٹی ہے، اس لئے اجلاس کی کارروائی غیرقانونی قرار دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے پی اے سی سیکرٹریٹ کو ہدایت کی کہ سینیٹ کے پی اے سی کیلئے ارکان کی نامزدگی کیلئے چیئرمین سینیٹ کو خط لکھا جائے۔

(جاری ہے)

چیئرمین نے آڈٹ حکام کی مشاورت سے اجلاس کی کارروائی شروع کی۔ سی ڈی اے کے حکام نے پی اے سی کو اسلام آباد کے سیکٹر آئی15- میں ترقیاتی کاموں پر بریفنگ دی۔

پی اے سی کے ارکان نے کہا کہ ترقیاتی کاموں میں 27 سال کی تاخیر سی لاگت میں 600 ارب روپے کا اضافہ ہو گیا ہے جس کا خمیازہ غریب ملازمین کو بھگتنا پڑے گا۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ سرکاری زمین پر کئی سال کچی آبادی والوں کا قبضہ رہا۔ سی ڈی اے کو اپنی پلاننگ اور انفورسمنٹ بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ سی ڈی اے منصوبوں کے فنڈز آپریشنل اخراجات کی مد میں خرچ کر دیتا ہے۔

آڈٹ حکام کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے حکام پلاٹ ہولڈرز کا پیشہ دیگر کاموں پر خرچ کر دیتے ہیں۔ کمیٹی کے رکن سردار عاشق حسین گوپانگ نے کہا کہ سیکٹر آئی الیون کی لاگت 49 کروڑ سے 3 ارب روپے تک جا پہنچی ہے۔ اس سیکٹر کے ترقیاتی کاموں کا شپیشل آڈٹ کرایا جائے۔ سردار عاشق حسین گوپانگ کا کہنا تھا کہ سرکاری وسائل کو بیدردی سے استعمال کیا گیا۔ ان کے استفسار پر سی ڈی اے کی طرف سے بتایا گیا کہ 2019ء تک آئی الیون سیکٹر مکمل کر لیا جائے گا۔

سیّد خورشید شاہ نے چیئرمین سی ڈی اے کی اجلاس میں عدم موجودگی کا نوٹس لیتے ہوئے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر سپریم کورٹ نے انہیں طلب کیا ہے تو انہیں ہمیں آگاہ کرنا چاہئے تھا، اگر انہیں پہلے پارلیمنٹ نے طلب کیا ہے تو انہیں پارلیمنٹ آنا چاہئے تھا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ چیئرمین پی اے سی سی ڈی اے کے خلاف کھلی کچہری لگائیں، قبضہ مافیا سی ڈی اے حکام سے زیادہ تگڑا ہے، پولیس اور سی ڈی اے قبضہ مافیا کے سامنے بے بس ہے۔

متعلقہ عنوان :