سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹی ٹیوٹس لاز ترمیمی بل 2018؁کیس سندھ ہائیکورٹ نے پاسبان کی درخواست پر نوٹس جاری کردیئے

پاسبان کی آئینی درخواست سماعت کے لئے منظور کرلی گئی ، آئندہ سماعت 29مارچ کو ہوگی

بدھ 14 مارچ 2018 22:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مارچ2018ء) سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹی ٹیوٹس لاز ترمیمی بل 2018کے خلاف پاسبان کی آئینی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس مسٹر عقیل احمد عباسی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سماعت کے لئے منظور کرلی ہے اور وزیر اعلیٰ سندھ ،چیف سیکریٹری سندھ اوراسپیکر سندھ اسمبلی کو نوٹس جاری کردیئے ہیں ۔ عدالت نے اس سلسلے میں اٹارنی جنرل سندھ اور ڈپٹی اٹارنی جنرل سندھ کو بھی طلب کرلیاہے ۔

آئندہ سماعت 29مارچ کو ہوگی ۔اس موقع پر کمرہ عدالت میں پاسبان پاکستان کے صدر الطاف شکور ،پاسبان کے وکیل عرفان عزیز ،پاسبان کراچی کے صدر عبدالحاکم قائد و دیگر بھی موجود تھے ۔ سندھ ہائیکورٹ میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے الطاف شکور نے بتایا کہ آئینی درخواست میں پاسبان نے مو،ْقف اختیار کیا ہے کہ سندھ میں تعلیم سمیت تمام شعبوں کی حالت زار تباہ ہوچکی ہے ۔

(جاری ہے)

کرپشن کے علاوہ حکومت کی کوئی کارکردگی نہیں ۔ سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے 1973میں یونیورسٹیز ایکٹ کے تحت گورنر کی معرفت وفاق کو یہ کنٹرول دیا تھا ۔ سندھ حکومت سیاسی دبائو استعمال کرتے ہوئے سندھ کی 24جامعات کو اپنے کنٹرول میں لے کر یہاں کرپشن کے ذریعے ملازمتوں کی بندر بانٹ کرکے اور میرٹ کو پامال کرکے یونیورسٹیوں کی حالت ،سندھ میںاوطاقیں بنے ہوئے سرکاری اسکولوں کی طرح کرنا چاہتی ہے ۔

سندھ اسمبلی نے خلاف ضابطہ بل کورم پورا ہوئے بغیر منظور کیا ۔ جامعات کی خودمختاری اس بات کی ضمانت ہے کہ نوجوانوں کی صلاحیتیں پروان چڑھیں گی اور وہ ملک کے معمار بنیں گے لیکن سندھ حکومت یہ خودمختاری چھین کر رہی سہی تعلیم کا بیڑہ غرق کرنا چاہتی ہے ۔ عدالت عالیہ سندھ نے پاسبان کے مو،ْقف کو سننے کے بعد نوٹسز جاری کردیئے ہیں اور جواب 29مارچ کو طلب کرلیا ہے ۔