بھارت میں بڑھتی انتہاء پسندی پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے، دنیا کو اس طرف توجہ دینی چاہیے ، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی ہو رہی ہے

آزاد کشمیر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس چوھدری کا ابراہیم ضیاء اسلام آباد ہائی کورٹ بار سے خطاب

منگل 27 مارچ 2018 21:25

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 مارچ2018ء) آزاد کشمیر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس چوھدری ابراہیم ضیاء نے کہا ہے کہ بھارت میں بڑھتی انتہاء پسندی پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے، دنیا کو اس طرف توجہ دینی چاہیے ۔مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی ہو رہی ہے ۔کشمیر میں ہونے والا ظلم و تشدد دنیا کی تاریخ پر ایک دھبہ ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔چوہدری ابراہیم ضیاء نے کہا کہ کشمیریوں کے درد کی جو بات کرتا ہے ہم اسے مہربان سمجھتے ہیںٴْجہاں کشمیر کی بات ہوتی ہے ہم وہاں جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری قوم مشکل حالات میں زندگی گزار رہے ہیں اور پوری وادی ایک جیل کی طرح ہے جو تمام مہذب قوموں کے منہ پر تماچہ ہے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بچوں کو مارا جا رہا ہے اور خواتین کی عصمت دری ہو رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی ہماری افواج کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔آزاد کشمیر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ ایل آو سی کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور لوگوں کو مارا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں تاریخ انسانیت کی بدترین پامالی ہو رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری ، پاکستان کے ممنون ہیں۔انہوں نے کہا کہ بربریت اور طاقت کے زور پر کشمیریوں کے دلوں سے جذبہ ختم نہیں کیا جا سکتا ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو چاہیئے کہ وہ عقل سے کام لے دنیا ترقی کر رہی ہے جبکہ یہاں غربت و افلاس ہے۔انہوں نے کہا کہ ظالموں نے کشمیریوں کو اندھا کر دیا مگر ان کے جذبے کو دلوں سے نہیں مٹا سکے۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں جبر پھیل کر بھارتی یونیورسٹیوں تک پہنچ چکا ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں بڑھتی انتہاء پسندی پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے دنیا کو اس طرف توجہ دینی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ رہنے کے لیے بنا ہے اورکشمیر ضرور آزاد ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر اور پاکستان الگ نہیں ہیں پاکستان کے اداروں کا استحکام ہمیں سب سے زیادہ عزیز ہے۔اس موقع پر بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے بھی خطاب کیا ۔