ٹرمپ کے ٹویٹ کے بعد پاک امریکا تعلقات میں فرق پڑا ہے،ترجمان پاک فوج

اگرپاکستان مثبت کردارادا نہ کرتا توشاید آج امریکہ سپر پاورنہ ہوتا،خطے میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے انڈیا کوبھی پاکستان کا مشکورہونا چاہیے،انڈیا ایل اوسی پرحملے بند کرے۔میجر جنرل آصف غفور کی پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 28 مارچ 2018 16:27

ٹرمپ کے ٹویٹ کے بعد پاک امریکا تعلقات میں فرق پڑا ہے،ترجمان پاک فوج
راولپنڈی(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔28 مارچ 2018ء) : پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ ٹرمپ کے ٹویٹ کے بعد پاک امریکا تعلقات میں فرق پڑا ہے،اگرپاکستان مثبت کردارادا نہ کرتا توشاید آج امریکہ سپر پاورنہ ہوتا،خطے میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے انڈیا کوبھی پاکستان کا مشکورہونا چاہیے۔ انہوں نے آج یہاں میڈیا بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ اب دنیا جیوپولیٹکس سے جیواکنانومی کی طرف مڑ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے ٹویٹ کے بعد پاک امریکا تعلقات میں فرق پڑا ہے۔اگر پاکستان نے دنیا کے لیے مثبت کردار ادا نہ کیا ہوتا۔ اپنا کردار ادا نہ کیا ہوتا توشاید آج امریکہ سپر پاور ن ہوتا۔انڈیا کوبھی شکرگزار ہونا چاہیے تھا۔اگر پاکستان نے القاعدہ کوشکست نہ دی ہوتی تویہ دہشتگردی کی جنگ انڈیا تک بھی پہنچ جاتی۔

(جاری ہے)

غیرمستحکم پاکستان بھی بھارت کے مفاد میں نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے سامنے کچھ چیلنجز بھی ہیں ۔سی پیک ہمارا بڑا چیلنج ہے۔ہم نے اس منصوبے کوکامیاب کرنا ہے۔ہم نے اس منصوبے کو جیواکنانومی کے تحت دیکھنا ہے۔دوسرا چیلنج یہ ہے کہ خطے میں دہشتگردی کے خاتمے اور دنیا میں امن قائم کرنے کیلئے اتناکام کرنے کے باوجود ہمیں اگرشک کی نگاہ سے دیکھا جائے گاتواس کردار کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ آئندہ دنوں میں خوشحال بلوچستان پروگرام کے تحت بلوچستان میں ترقی ہوگی۔2013ء میں کراچی میں آپریشن شروع کیا آج کا کراچی آپ نے دیکھا کہ کراچی میں پی ایس ایل کا م میچ کا ہوا۔ کراچی میں 70نوگوایریاز تھے۔لیکن آج نہیں ہے۔2017ء میں جلسے جلوس ہوئے لیکن ان میں ایک بھی پرتشدد واقعہ پیش نہیں آیا۔کراچی سٹاک ایکسچینج اوپر جارہا ہے۔

کراچی میں امن قائم ہونے کے باوجود ابھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔ملک میں امن قائم کرنے میں اگرہم کامیاب ہیں تویہ خفیہ اداروں کی کاروائیوں کے نتیجہ میں ہے،پاکستان مخالف عناصر کوہمارے خفیہ ادارے کامیاب نہیں ہونے دے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کا 1982ء سے سعودی عرب کے ساتھ فوجی معاہدہ چل رہا ہے۔آرمی چیف نے سعودی عرب کا دورہ بھی کیا ہے۔

فوج دوطرفہ معاہدےکےتحت ایڈوائس وٹریننگ کیلیےسعودی عرب جائےگی۔سعودی عرب سے باہمی معاہدے کے تحت ہی پاکستانی فوج وہاں جائے گی۔ پاکستانی فوج صرف سعودی عرب کی سرحدی حدود کے اندرہوگی۔ پاکستانی فوج ایران کےخلاف کسی عمل کاحصہ نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری امن کی خواہش کوبھارت کمزوری سمجھ سکتا ہے نہ ہی بھارت کوکمزوری نہیں سمجھنا چاہیے۔

ہم ذمہ دار ملک ہے۔ 23 مارچ کو بھارتی سفارتی عملے کوبلانا معمول کی بات ہے۔ جب ہم غیرملکی سفیروں اور سفارتکاروں کوبلاتے ہیں۔ بھارت نے 2017ء میں ایل اوسی پرسب سے زیادہ کاروائیاں کی ہیں۔ایل اوسی پر2018ء کا آغاز 2017ء سے زیادہ بہتر نہیں ہے۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پا ک آرمی کا کسی این آراو سے تعلق نہیں ہے۔آرمی چیف کی بات چیت کوڈی جی آئی ایس پی آرجاری کرتا ہے،اس کے علاوہ پاک فوج کا مئوقف بھی ترجمان پاک فوج ہی جاری کرتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ 2018ء الیکشن کا سال ہے اس میں بہت زیادہ سیاست ہوگی۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ باجوہ ڈاکٹرائن کا میڈیا اینکرزکی ملاقات سے کوئی تعلق نہیں ہے،باجوہ ڈاکٹرائن کا تعلق 18ویں ترمیم اور جوڈیشری سے نہیں ہے،باجوہ ڈاکٹرائن یہ ہے کہ پاکستان کو امن کی طرف لے جانا ہے۔اس کے علاوہ باجوہ ڈاکٹرائن کا اور کچھ مطلب نہ لیاجائے۔

باجوہ ڈاکٹرائن کا مطلب صرف ایک ہے اور وہ ہے پرُ امن پاکستان ہے۔پاکستان کو امن کی طرف لے جانا سب پاکستانیوں کی خواہش ہے۔ آرمی چیف سے اینکرز کی ملاقات آف دی ریکارڈ تھی۔ کچھ میڈیا پرسن ایسے بھی تھے جوملاقات میں موجود نہیں تھے لیکن انہوں نے بھی آرٹیکل لکھے اور خبریں بھی دیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ آرمی چیف کی وزیراعلیٰ پنجاب سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔

میڈیا پر خبرچلی ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی آرمی چیف سے2 ملاقاتیں چھپ کر ہوئیں۔ میڈیا نے بغیر ثبوت یہ خبر دی کہ ملاقات چھپ کر ہوئی یہ غیر ذمےدارانہ بات ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ الیکشن کا اعلان آرمی کو نہیں الیکشن کمیشن کو کرناہے۔ آرمی الیکشن سے متعلق ہروہ کام کرے گی جو آئین کے تحت ہوگا۔مسلح افواج کا تعلق ملک کی سیکیورٹی کے ساتھ ہے۔