چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کا دورہ ایچ ای سی ، چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد سے ملاقات

بلوچستان میں اعلی تعلیم کی صورتحال پر تبادلہ خیال

جمعرات 29 مارچ 2018 22:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 مارچ2018ء) چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد نورمسکینزئی نے ہائر ایجوکیشن کمیشن سیکرٹریٹ کا دورہ کیا اور چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد سے ملاقات کی ۔ملاقات کے دوران بلوچستان میں اعلی تعلیم کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ڈاکٹر مختار احمد نے بلوچستان کے کم ترقی یافتہ علاقوں میںاعلی تعلیم کے فروغ کے لیے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اقدامات اور کارکردگی سے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کو آگاہ کیا ۔

انھوں نے بتایا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے کم ترقی یافتہ علاقوں میں سب کیمپسز کے قیام کا منصوبہ شروع کیا ہے ۔اُن کا کہنا تھا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے بلوچستان میں اعلی تعلیم کے فروغ کے لیے سال2002سے 32ارب روپے کی کثیر سرمایہ کاری کی ہے جس کی وجہ سے جامعات میں طلباء کی حاضری میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ ایچ ای سی نے بلوچستان میں خصوصی پروگراموں کا بھی آغاز کر رکھا ہے۔

ڈاکٹر مختار احمد نے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کو ان وظائف کی تفصیلات سے آگاہ کیا جو خصوصاً بلوچستان کے طلباء کو دیے جاتے ہیں ۔ انھوں نے مزید کہا کہ بلاچستان اور فاٹا کے طلباء کو تعلیمی مواقع فراہم کرنے کے لیے جاری کردہ وظائف پر مبنی پروگرام کے دوسرے فیز کا آغاز ہوچکا ہے جس کے تحت 3900کے قریب بلوچستان اور فاٹا کے طلباء کو اعلی تعلیم کی فراہمی میں مالی معاونت کی جائے گی ۔

چیئرمین نے بتایا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن بلوچستان کے 100طلباء کو لاء کی تعلیم کے حصول کے لیے وظائف فراہم کرے گا جس میں سے پاکستانی جامعات سے پانچ سالہ ایل ایل بی کے 50وظائف اور 10وظائف ایل ایل ایم کی ڈگری کے لیے دیے جائیں گے جبکہ بلوچستان کی30 طلباء کو ایل ایل ایم کرنے اور 10طلباء کو پی ایچ ڈی لاء کرنے کے لیے بیرون ملک بھیجا جائے گا۔ یف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی کم ترقی یافتہ علاقوں میں اعلی تعلیم کے فروغ کے لیے کی گئی کوششوں کو سراہا اور زور دیا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی پالیسیوں کے تسلسل کی ہی بدولت کم ترقی یافتہ علاقوں میں اعلی تعلیم کے معیار میں مزید بہتری متوقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ جامعات کے قیام کے لئے زمین کے حصول سے متعلق مسائل کو جلد دیکھا جائے گا۔